0
Tuesday 24 May 2011 15:21

پاکستان کو نقصان پہنچانے کیلئے بھارت کو 4 اور بھارت میں تباہی پھیلانے کیلئے پاکستان کو 10 ایٹمی ہتھیار درکار ہیں، ڈاکٹر عبدالقدیر

پاکستان کو نقصان پہنچانے کیلئے بھارت کو 4 اور بھارت میں تباہی پھیلانے کیلئے پاکستان کو 10 ایٹمی ہتھیار درکار ہیں، ڈاکٹر عبدالقدیر
اسلام آباد:اسلام ٹائمز۔ ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے اپنے ایک تازہ انٹرویو میں کہا ہے کہ وہ پاکستان کو بھارتی ایٹمی بلیک میلنگ سے بچانا چاہتے تھے، اگر 1971ء میں پاکستان کے پاس ایٹمی صلاحیت ہوتی تو ملک نہ ٹوٹتا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت اب جنگ کے متحمل نہیں ہو سکتے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ انہیں پاکستان کے ایٹمی پروگرام کی موجودہ صورتحال بارے زیادہ علم نہیں، کیونکہ مجھے کہوٹہ کے مرکزی ایٹمی پلانٹ کو چھوڑے ہوئے دس سال کا عرصہ ہو چکا ہے، تاہم پروگرام کے بانی کی حیثیت سے میرا اندازہ ہے کہ ایٹمی ہتھیاروں کے ڈیزائن کو مکمل میزائل سسٹم پر تنصیب کیلئے ان کے سائز میں کمی کی کوشش کی گئی ہو گی اور انکے سٹوریج کے محفوظ نظام کو بھی یقینی بنایا گیا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ دوسرے حملے کی صلاحیت کیلئے کسی بھی ملک کو مختلف مقامات پر ضرورت کیلئے کافی ہتھیاروں کے سٹوریج کی ضرورت ہوتی ہے۔
اسلامی بم کے خالق نے کہا کہ اس حقیقت کو نظرانداز نہیں کیا جانا چاہئے کہ ایٹمی صلاحیت نہ رکھنے والے ممالک کو ہی غیر ملکی جارحیت کا سامنا کرنا پڑا اور ان ممالک پر قبضہ کیا گیا اور ان کی سرحدوں کا دوبارہ تعین کیا گیا، جس طرح عراق اور لیبیا جو کہ ایٹمی طاقت نہیں ہیں، اگر 1971ء سے پہلے ہمارے پاس ایٹمی صلاحیت ہوتی تو ہمیں آدھے ملک سے محروم نہ ہونا پڑتا۔
انہوں نے کہا کہ ایٹمی پروگرام پر خرچ کی گئی رقم کے متعلق اندازے مکمل طور پر غلط ہیں، جب ہم نے اپنا ایٹمی پروگرام شروع کیا، تو ہمارا سالانہ بجٹ صرف ایک کروڑ ڈالر تھا اور پروگرام کی مکمل صلاحیت کے دوران یہ اخراجات دو کروڑ ڈالر سالانہ تھے، جس میں تمام ملازمین کی تنخواہیں، ٹرانسپورٹ، ہاؤسنگ، خدمات، تکنیکی آلات اور مواد خریدنے کے اخراجات شامل تھے اور یہ رقم ایک جدید جیٹ طیارے کی لاگت سے آدھی ہے، ایٹمی پروگرام پر بہت زیادہ اخراجات کا یہ تمام پروپیگنڈا بیرون ملک سے رقم وصول کرنے والے عناصر کی جانب سے ہے جو کہ گمراہ کن ہے۔
محسن پاکستان نے کہا کہ پاکستان اور بھارت پرانے اصولوں کو سمجھتے ہیں، جس سے سرد جنگ کے دوران امن یقینی رہا، دونوں ممالک ایٹمی جنگ کے متحمل نہیں ہو سکتے۔ انہوں نے کہا کہ چھوٹی موٹی چپقلشوں کے بعد ایٹمی جنگ کا کوئی امکان نہیں، جو دونوں ممالک کو پتھر کے زمانے میں واپس بھیج دے۔ انہوں کہا کہ پاکستان کو نقصان پہنچانے کیلئے بھارت کو چار اور پاکستان کو بھارت میں تباہی پھیلانے کیلئے دس ایٹمی ہتھیار درکار ہیں، انہوں نے کہا کہ انہیں 1974ء کے بھارتی ایٹمی تجربے نے مجبور کیا کہ پاکستان واپس آئیں اور ایٹمی پروگرام شروع کریں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا پاکستان کو ایٹمی طاقت بنانے کا مقصد مخالفین کے خلاف ڈیٹرنس اور اسے عزت بخشنا تھا، اس سے ہماری خودمختاری یقینی ہوئی، میں نے مختلف حکومتوں پر زور دیا کہ عوام کے معیار زندگی کو بہتر بنانے کیلئے کام کریں، بدقسمتی سے نااہل اور لاعلم حکمرانوں نے کبھی اس اہم کام کیلئے کام نہیں کیا اور ہماری حالت آج سے تیس چالیس سال پہلے سے بھی بدتر ہے، جب ہمارے خلاف پابندیاں عائد تھیں تو ایٹمی پروگرام سے ہمیں مضبوط دفاع ملا ہے، بھارت کے ساتھ تنازعات کے حل تک ہم اس ڈیٹرنس کو برقرار رکھنے پر مجبور ہیں، یہ دونوں ممالک کی امن کے ایک نئے دور تک راہنمائی کرے گا اور مجھے امید ہے کہ میں اپنی زندگی میں پاکستان اور بھارت کو دوستانہ ماحول میں رہتے ہوئے دیکھوں گا، جس طرح ماضی میں ایک دوسرے کے انتہائی دشمن ممالک جرمنی اور فرانس آج دوستانہ ماحول میں زندگی بسر کر رہے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 74172
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

منتخب
ہماری پیشکش