0
Wednesday 31 Aug 2011 10:34

حکومت ذمہ داری پوری نہ کرے تو عدالت مداخلت کریگی، آئین کے خلاف کام نہیں کریں گے، چیف جسٹس

حکومت ذمہ داری پوری نہ کرے تو عدالت مداخلت کریگی، آئین کے خلاف کام نہیں کریں گے، چیف جسٹس
کراچی:اسلام ٹائمز۔ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے کہا ہے کہ کراچی میں ٹارگٹ کلنگ روکنے کیلئے عدالت عظمیٰ آئین کی پاسداری کرے گی، جب حکومت اپنی ذمہ داریاں ادا نہیں کرے گی تو عدالت مداخلت کرے گی۔ سندھ حکومت کا کہنا ہے کہ حالات خراب کرنے میں دوہری شہریت والوں کا بڑا ہاتھ ہے۔ چیف جسٹس کی سربراہی میں قائم 5 رکنی لاجر بینچ میں حکومت سندھ کے وکیل حفیظ پیرزادہ نے کراچی میں لسانی فسادات کی تاریخ اور آئین پاکستان پر تفصیلی دلائل دیئے۔ انھوں نے موقف اختیار کیا کہ کراچی کے حالات خراب کرنے میں بیرونی اور دوہری شہریت رکھنے والوں کا ہاتھ ملوث ہے اور ایسے افراد پاکستان سے وفادار بھی نہیں ہیں۔ دوران سماعت صدر ہائیکورٹ بار انور منصور خان نے حالات کے باعث از خود نوٹس کی سماعت اسلام آباد میں کرنے کی استدعا کی تو کئی وکلاء جذباتی انداز میں کھڑے ہو گئے۔ سندھ اتحاد کے وکیل مجیب پیرزادہ نے چیف جسٹس افتخار چوہدری کو مخاطب کرتے ہوئے آپ فیصلہ کئے بغیر کراچی سے نہ جائیں کیونکہ آپکی آمد سےکراچی میں قتل و غارت گری رک گئی ہے۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے آئی جی سندھ کی رپورٹ پر کہا کہ آپ نے لسانی کھیل ہمارے سامنے پیش کر دیا ہے لیکن دہشتگردوں کے چنگل سے بچ نکلنے والوں کا بیان تک ریکارڈ نہیں کیا، لیکن ہم آئین کے خلاف کام نہیں کریں گے۔ 
مجیب پیرزادہ کا کہنا تھا کہ نیند سے جگانے کے لیے گھنٹی بج چکی ہے اور انتظامی مشینری متحرک ہو گئی ہے جس کے بعد صورتحال معمول پر آ گئی ہے۔ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے انہیں مخاطب ہو کر کہا کہ حکومت اپنے طور پر کیوں نہیں جاگتی۔ ملک نے بہت برداشت کیا ہے اب صوبائی حکومت ملزمان کے خلاف کارروائی کرے۔ اپنے دلائل جاری رکھتے ہوئے عبدالحفیظ پیرزادہ نے کہا کہ کراچی کے حالات میں غیر ملکیوں کا کردار ہے ان میں سے بعض دوہری شہریت کے حامل ہیں دہری شہریت کا حامل شخص عوام کی نمائندگی کا حق نہیں رکھتا کیونکہ اس کی وفاداری پاکستان سے باقی نہیں رہتی، جسٹس سرمد جلال عثمانی نے استفسار کیا کہ دہری شہریت کے حامل سرکاری افسران سے متعلق آپ کا کیا خیال ہے، جس پر عبدالحفیظ پیرزادہ نے کہا کہ ان کا معاملہ بھی ویسا ہی ہے جیسا سیاست دانوں کا، عبدالحفیظ پیرزادہ نے کہا کہ جب لوگوں کو اس طرح قتل کیا جا رہا ہو تو عدالت کیا کر سکتی ہے، میرے خیال میں حکومت کے پاس مشینری موجود ہے جو حالات پر قابو پا سکتی ہے، چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ بنیادی حقوق کا تحفظ وزیراعلیٰ اور ان کی حکومت کی ذمہ داری ہے، وہ یہ ذمہ داری ادا نہیں کریں گے تو عدالت مداخلت کرے گی۔
چیف جسٹس نے آئی جی سندھ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کہتے ہیں کہ مغوی بیان دینے کے قابل نہیں نجی ٹی وی کے پروگرام کیپٹل ٹاک میں 4 مغویوں نے آ کر صورتحال بیان کی، آئی جی سندھ نے کہا کہ نجی ٹی وی کے پروگرام میں میرے اوپر الزام لگایا گیا ہے کہ میں نے عدالت کو حقائق نہیں بتائے، چھڑائے گئے 18 مغوی وہ نہیں جنہیں نجی ٹی وی کے پروگرام میں دکھایا گیا ہے جس پر امیر ہانی مسلم نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ اس کا مطلب ہے آپ کو ان لوگوں کا بھی پتا نہیں جو پروگرام میں دکھائے گئے ہیں، عدالت نے آئی جی سندھ کو حکم دیا کہ آپ نجی ٹی وی کے پروگرام کی سی ڈی حاصل کریں اور 18 مغویوں کا بیان قلم بند کرکے ملزمان کو تلاش کریں۔ بینچ نے مرتضی چنائے قتل کیس کی تفتیش پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے ڈی ایس پی سراج لاشاری کو تحقیقاتی افسر مقرر کر دیا۔ جسٹس امیر ہانی مسلم نے کہا کہ آپ نے ابھی تک کیمیکل ایگزامن کی رپورٹ جمع نہیں کی باقی آپ کیا کریں گے آپ لوگ تفتیش کرنا ہی نہیں چاہتے، سماعت 5 ستمبر تک ملتوی کر دی گئی، آئندہ سماعت بھی کراچی رجسٹری میں ہی ہو گی۔

خبر کا کوڈ : 95688
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش