0
Sunday 22 May 2022 15:24

لاپتہ افراد کو بازیاب نہ کیا گیا تو ریاستی اداروں کو اپنے احتجاجوں کا ہدف بنائیں گے، جوائنٹ ایکشن کمیٹی

لاپتہ افراد کو بازیاب نہ کیا گیا تو ریاستی اداروں کو اپنے احتجاجوں کا ہدف بنائیں گے، جوائنٹ ایکشن کمیٹی
اسلام ٹائمز۔ جوائنٹ ایکشن کمیٹی فار شیعہ مسنگ پرسنز کے رہنمائوں علامہ اقتدار حسین نقوی، تنصیر مہدی، مولانا وسیم عباس معصومی، جوہر عباس، مسنگ پرسنز کے لواحقین محمد رمضان، مرید حسین اور خوشبخت زہراء نے مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ ریاستی ادارے مسلسل لاقانونیت اور آئین کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔ اب بات یہاں تک نہیں رہی کہ ہمارے لاپتہ افراد واپس نہیں دیئے جا رہے، بلکہ مختلف ذرائع کے ذریعے ہمیں خبر دی جا رہی ہے کہ آپ کے جوان اب اس دنیا میں نہیں رہے، مسنگ پرسنز کے اہل خانہ ہم سے سوال کر رہے ہیں کہ ہم اپنے پیاروں کو زندہ سمجھیں یا مردہ۔؟ انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس پاکستان اور آرمی چیف سے گزارش ہے کہ لاپتہ افراد کے اہل خانہ کی دادرسی کریں، صدر پاکستان عارف علوی نے وعدہ کیا تھا کہ مسنگ پرسنز کا مسئلہ حل ہوگا، اگر صدر پاکستان، آرمی چیف اور چیف جسٹس کے بچوں کو ریاستی ادارے اغوا کریں تو آپ کے گھر والوں پر کیا گزرے گی۔

ان خیالات کا اظہار اُنہوں نے ملتان پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں مجبور نہ کیا جائے کہ ہم ملک گیر احتجاج کرکے ملکی شاہراہوں کو بند کر دیں، اگر لاپتہ افراد کو بازیاب نہیں کیا گیا تو ہم اپنی آواز ہر سطح پر بلند کریں گے۔ رہنمائوں نے کہا کہ لاپتہ شیعہ افراد کو بازیاب کیا جائے، ورنہ ہم اس بار دھرنا کسی حکومتی ادارے کے دفتر پر نہیں دیں گے، بلکہ ریاستی اداروں کو باقاعدہ اپنے احتجاجوں کا ہدف بنائیں گے، امید کرتے ہیں کہ چیف جسٹس اور آرمی چیف ہمارے مطالبات پر ایکشن لیں گے، ہم سندھی، بلوچ اور دیگر قوموں کے لاپتہ افراد کی بازیابی کا بھی مطالبہ کرتے ہیں۔ گذشتہ کئی سالوں سے ہمارے نوجوان لاپتہ ہیں، ملت جعفریہ کو بند گلی میں دھکیلنے کی سازش کو ناکام بنا دیں گے، ہمارا احتجاج ہمیشہ وطن عزیز کی سالمیت کیلئے پرامن رہا ہے۔ وفاقی حکمران بے حس دکھائی دے رہے ہیں۔

پہلے تو مذاکرات کی میز پر بیٹھ کر مسئلہ حل کیا جاتا تھا، لیکن اب ہم مجبور ہیں کہ راولپنڈی تک کا سفر کریں اور قوم کو احتجاج کیلئے دعوت دیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہمارے مطالبات پرامن طریقے سے منظور نہیں کریں گے تو اپنے حقوقِ کے لیے ہر جائز اقدام اٹھائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس پاکستان آخر کیوں لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے سوموٹو نہیں لیتے، ایسا لگتا ہے کہ ملک میں جنگل کا قانون ہے، یہاں قانون شکن لوگوں کو اہمیت دی جاتی ہے، راتوں کو چادر و چاردیواری کو پامال کرکے وردی میں نوجوانوں کو اغوا کر لیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملت جعفریہ مرکزی جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے ساتھ ہے، جو بھی اعلان کیا جائے گا، اس پر لبیک کہا جائے گا۔ اگر جمعرات تک ہمارے پیاروں کو بازیاب نہ کرایا گیا تو جمعہ کو ملک بھر کی طرح ملتان میں بھی احتجاجی دھرنا ہوگا، جو کہ حکومت اور سکیورٹی اداروں کے لیے سرپرائز ہوگا۔
خبر کا کوڈ : 995522
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش