0
Sunday 3 Mar 2024 20:31

موجودہ پارلیمنٹ دھاندلی کی پیداوار ہے، فضل الرحمن کا اپوزیشن میں بیٹھنے کا اعلان

متعلقہ فائیلیںاسلام ٹائمز۔ جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے اپوزیشن میں بیٹھنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ پارلیمنٹ عوام کی نمائندہ نہیں ہے، یہ پارلیمنٹ دھاندلی کی پیداوار ہے، سندھ اور بلوچستان کی اسمبلیاں خریدی گئیں، میری خواہش ہے کہ محمود اچکزئی کو ووٹ دوں لیکن پارٹی کا فیصلہ واجب ہے، ہم نے سیاست میں کبھی گالم گلوچ کو فروغ نہیں دیا، ہم آج بھی اپنے موقف پر قائم ہیں، ہم اپنے موقف پر رہ کر سیاست کریں گے،اسٹیبلشمنٹ کے جبر کو جبر ہی کہا جائے گا، اسٹیبلشمنٹ نے اپنی ہی تقسیم کی، کسی کو ایک جگہ تو کسی کو دوسری جگہ ایڈجسٹ کیا گیا، بین الاقوامی دباؤ ہماری اسٹیبلشمنٹ پر آتا ہے اور وہ آیا ہے، حماس کی قیادت سے ملوں گا تو بین الاقوامی طاقتیں تو ناراض ہوں گی، ہم پورے ملک میں تحریک چلانے کے لیے لائحہ عمل بنائیں گے۔ کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ابھی تک گرینڈ الائنس کی فضا نہیں ہے، نوجوان نسل میں شدت آ رہی ہے کچھ لوگ اسمبلیوں سے مایوس ہیں، ایک طبقہ جمہوریت کو کفر سمجھتا ہے، ہمیشہ جبر کو جبر سمجھا جائے گا۔

جے یو آئی (ف) کے سربراہ نے کہا کہ ہم نے ملک بھر میں الیکشن کے نتائج کو مسترد کر دیا تھا، جو موقف ہم نے اختیار کیا وقت کے ساتھ سامنے آنے والے شواہد ہمارے موقف کی تائید کر رہے ہیں، 2024ء کے الیکشن نے 2018ء کے انتخابات کی دھاندلی کا بھی ریکارڈ توڑ دیا۔ انہوں نے کہا کہ مجلس عاملہ نے پارلیمان میں جانے اور تحفظات کے ساتھ جانے کا فیصلہ کیا لیکن پارلیمان اپنی اہمیت کھو رہی ہے اور جمہوریت اپنا مقدمہ ہار رہی ہے، یہ پارلیمان جسے ہم دیکھ رہے ہیں عوام کی نمائندہ نہیں، دھاندلی کی پیداوار پارلیمان ہے جس میں کچھ لوگ اپنے آپ کو حکمران کہلائیں گے، یہ جسموں پر تو حکومت کر سکیں گے لیکن قوم کے دلوں پر حکومت نہیں کرسکیں گے۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ کراچی میں صوبائی جنرل کونسل اور ورکرز سے اس صورتحال پر بات کریں گے، پورے ملک میں تحریک چلانے کا لائحہ عمل بنائیں گے اور بھرپور طاقت سے عوامی مہم چلائیں گے جو تبدیلی کا باعث ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ اسمبلی کو جاگیر بنا لیا گیا جبکہ سندھ، بلوچستان اور خیبر پختونخوا اسمبلی خریدی گئی، پیسے سے اسمبلیاں بننی اور حکومت چلنی ہے تو ہم تو فارغ ہیں، ہم کوئی ڈاکہ تسلیم نہیں کرتے اور ڈاکہ ڈالنے والوں کو مجرم سمجھتے ہیں۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کو وہی مینڈیٹ ملا جو 2018ء میں تھا، تحریک انصاف کو بھی 2018ء والا مینڈیٹ ملا لیکن اس وقت دھاندلی تھی تو آج دھاندلی کیوں نہیں، جے یو آئی اپنے موقف پر قائم ہے کہ 2018ء میں دھاندلی ہوئی اور 2024ء میں بھی دھاندلی ہوئی، موقف پر قائم ہیں لیکن تحفظات کے ساتھ پارلیمان میں جائیں گے اور ووٹ کا استعمال نہیں کریں گے۔ انہوں نے اعلان کیا کہ پورے ملک میں تحریک چلانے کا لائحہ عمل بنائیں گے، ہم نے سیاست میں کبھی گالم گلوچ کو فروغ نہیں دیا، ہم آج بھی اپنے موقف پر قائم ہیں، ہم اپنے موقف پر رہ کر سیاست کریں گے، ہم ان حالات کو تسلیم نہیں کرتے اور نہ قبول کرتے ہیں ہم اپنے ردعمل کو منظم طریقے سے آگے بڑھائیں گے، ہمارا ذاتی جھگڑا کسی کے ساتھ نہیں، انہوں نے اقتدار کی کرسی کو ذاتی جاگیر سمجھ لیا ہے۔ سربراہ جے یوآئی نے کہا کہ موجودہ الیکشن میں دھاندلی کی بدترین مثال قائم کرتے ہوئے بلوچستان اور سندھ اسمبلی خریدی گئیں، ہم نے ابھی تک گرینڈ الائنس کی تجویز نہیں دی ہے، سیاسی رہنماؤں کی ملاقاتیں ہونی چاہئیں اس سے حالات کو سمجھا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم جمہوریت پر یقین رکھتے ہیں تو جمہوری سوچوں کا سہارا لیں، کسی آمر کا سہارا نہ لیں، یہ جماعتیں جب اقتدار سے باہر ہوتی ہیں تو جمہوریت کیلئے احتجاج کرتی ہیں، ان کے کارکن سڑکوں پر مار کھاتے ہیں، جیل جاتے ہیں لیکن جب وہ برسراقتدار آ جاتی ہیں تو پھر انہی کی آلہ کار بن جاتی ہیں جن کی وجہ سے جمہوریت کو خطرات لاحق ہوتے ہیں۔ مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ اندازہ لگانا ضروری ہے کہ ہم آئین وقانون کی حدود میں رہتے ہوئے حق اظہار رائے استعمال کریں، اس وقت نوجوان نسل میں بہت زیادہ شدت آرہی ہے، بہت سے لوگ مختلف نظریات کے حامل ہیں، لوگ اسمبلیوں سے مایوس ہیں، ان کو مزید اسمبلیوں اور جمہوریت سے مایوس کیا جارہا ہے۔ سربراہ جے یو آئی نے کہاکہ ہم نے آئین و قانون کی روشنی میں جمہوریت کی تشریح کی، ہم کسی کو مینڈیٹ پر ڈاکہ ڈالنا نہیں دیں گے، وہ کوئی بھی قوت ہو جبر کو جبر کہا جائے گا تسلیم نہیں کیا جائے گا۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ جنہیں پتہ تھا میں ان کے مقابلے میں صدارتی امیدوار بنوں گا انہوں نے تجوریوں کے منہ کھولے۔

انہوں نے کہا کہ میری خواہش ہے محمود خان اچکزئی کو ووٹ دوں لیکن پارٹی کا فیصلہ واجب ہے، پارلیمان میں اپوزیشن جہاں ہوگی وہاں بیٹھیں گے، فکر اور ذہن سے اختلاف ہوسکتا ہے لیکن جہاں اپوزیشن ہوگی وہاں بیٹھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ سیاست دانوں کو اپنی کمٹمنٹ رکھنی چاہیئے، پی ٹی آئی سے متعلق جو موقف تھا وہ اب بھی ہے، ہم چاہتے کہ ایسا ماحول بنے کے اختلافات دور ہو سکیں، ہمارا کسی سے ذاتی جھگڑا نہیں، ہمارے پاس جو آیا ہے اس کا احترام کیا ہے۔ جے یو آئی کے سربراہ نے مزید کہا کہ حماس کی قیادت سے ملوں گا تو بین الاقوامی طاقتیں تو ناراض ہوں گی، فلسطین میں 30 ہزار شہادتیں ہو چکی ہیں، ہزاروں بچوں کو بھی شہید کیا گیا جن میں شیر خوار بھی شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکا کو انسانی حقوق کی بات کرتے ہوئے شرم آنی چاہیئے، اسلامی دنیا کو کھل کر اپنے مسلمان بھائیوں کی حمایت کرنی چاہیئے، مظلوم فلسطینیوں کو چھت تک میسر نہیں خوراک تک نہیں مل رہی، افسوس کی بات ہے کہ ہم اقتدار کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ قارئین محترم آپ اس ویڈیو سمیت بہت سی دیگر اہم ویڈیوز کو اسلام ٹائمز کے یوٹیوب چینل کے درج ذیل لنک پر بھی دیکھ اور سن سکتے ہیں۔ (ادارہ)
https://www.youtube.com/c/IslamtimesurOfficial
خبر کا کوڈ : 1120011
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

منتخب
ہماری پیشکش