0
Sunday 4 Feb 2024 14:55
افغان طالبان کی سرپرستی اور القاعدہ کی تربیت

امریکی اسلحہ پاکستان کیخلاف استعمال ہونیکے ثبوت

امریکی اسلحہ پاکستان کیخلاف استعمال ہونیکے ثبوت
رپورٹ: علی احمد واحدی

افغانستان میں قائم عبوری طالبان حکومت کا کہنا ہے کہ پاکستان کیساتھ ان کی کوئی سرحد نہیں اور ڈیورنڈ لائن ایک دھوکا ہے۔ دوسری جانب پاکستانی حکام متعدد بار افغان طالبان کو کہہ چکے ہیں کہ اپنی سرزمین پر موجود کالعدم ٹی ٹی پی اور بلوچ علیحدگی پسندوں کی سہولت کاری ترک کر دیں۔ پاکستان دہائیوں سے دہشت گردی کا شکار ہے۔ حال ہی میں اقوام متحدہ نے بھی رپورٹ جاری کی ہے کہ کالعدم تحریک طالبان کو القاعدہ کے ذریعے پیسہ اور ٹریننگ دی جا رہی ہے۔ اگرچہ افغان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اس کی تردید کی ہے لیکن افغانستان میں چھوڑے ہوئے یا امریکیوں کی طرف سے تحفے میں دیئے گئے ہتھیاروں اور ساز و سامان کے متعلق رپورٹ منظر عام پر آئی ہے کہ یہ اسلحہ پاکستان کیخلاف استعمال ہو رہا ہے۔ اس طرح پاکستانی فوج، پیراملٹری فورسز اور عوام کیخلاف افغانستان سے لائے جانے والے امریکی اسلحے کے استعمال کے ثبوت پھر منظرِ عام پر آ گئے ہیں۔ ٹی ٹی پی کے دہشت گردوں کو افغانستان میں امریکا کا چھوڑا ہوا اسلحہ دستیاب ہے۔ ذرائع کے مطابق 19، 22 اور 29 جنوری کو دہشت گردوں سے برآمد ہونے والا اسلحہ امریکی اور غیر ملکی ساخت کا تھا۔ جس میں ایم فور کاربین، سلیپنگ بیگز، ہینڈ گرنیڈز اور دیگر اسلحہ شامل تھا۔

کالعدم ٹی ٹی پی کو ہتھیاروں کی فراہمی نے خطے کی سلامتی کو خاطر خواہ نقصان پہنچایا ہے، بالخصوص پاکستان میں دہشتگردی میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ ثبوت موجود ہیں کہ 29 جنوری کو شمالی وزیرستان میں دہشت گردوں سے برآمد ہونے والا اسلحہ امریکی جبکہ 22 جنوری کو سمبازا اور 19 جنوری کو میران شاہ میں دہشت گردوں سے برآمد ہونے والا اسلحہ غیر ملکی ساخت کا تھا۔ یاد رہے کہ 31 دسمبر کو باجوڑ جبکہ 12 جولائی 2023 کو بھی ژوب گیریژن پر ہونے والے حملے میں بھی ٹی ٹی پی کی جانب سے امریکی اسلحے کا استعمال کیا گیا تھا۔ 6 ستمبر 2023 کو جدید ترین امریکی ہتھیاروں سے لیس ٹی ٹی پی کے دہشت گردوں نے چترال میں 2 فوجی چیک پوسٹوں پر حملہ کیا تھا۔ 4 نومبر 2023 کو میانوالی ایئر بیس حملے میں دہشت گردوں سے برآمد ہونے والا اسلحہ بھی غیر ملکی ساخت کا تھا۔ 12 دسمبر کو ڈیرہ اسماعیل خان جبکہ 15 دسمبر کو ٹانک میں ہونے والی دہشت گردی کے واقعہ میں دہشت گروں کے پاس جدید امریکی اسلحہ پایا گیا تھا۔
 

نہ صرف کالعدام ٹی ٹی پی کے گرفتار ہونیوالے دہشت گردوں سے برآمد ہونیوالے اسلحہ اور پاکستانی سیکورٹی فورسز کے بیانات بلکہ غیر ملکی میڈیا بھی اس بات کی تصدیق کر رہا ہے۔ عالمی خبر رساں ادارے یورو ایشین ٹائمز کے مطابق پاکستان میں ٹی ٹی پی کے دہشت گردوں کی کارروائیوں میں امریکی ساخت کے اسلحے کا بھی استعمال کیا جا رہا ہے۔ اس کے علاوہ پینٹاگون کی رپورٹ نے بھی ٹی ٹی پی کا پاکستان کے خلاف امریکی ہتھیار استعمال کرنے کا راز فاش کیا تھا۔ پینٹاگون نے اعتراف کیا تھا کہ 30 اگست 2021 میں امریکی انخلاء کے بعد 7 ارب 12 کروڑ ڈالر کا دفاعی سامان افغانستان میں رہ گیا تھا۔ پینٹاگون کے مطابق امریکا نے افغان فوج کو کل 4 لاکھ 27 ہزار 300 جنگی ہتھیار فراہم کیے، جس میں 3 لاکھ ہتھیار امریکی نخلا کے وقت افغانستان میں ہی رہ گئے تھے۔ امریکی انخلاء کے بعد یہ ہتھیار امارت اسلامیہ کی نگرانی میں آگئے تھے اور بعد ازاں پاکستان مخالف گروہوں کے ہاتھوں تک پہنچ گئے۔

امریکی ہتھیاروں نے ٹی ٹی پی اور بلوچ علیحدگی پسند گروہوں کو عسکری طور پر مضبوط کیا، اس بناء پر خطے میں گزشتہ 2 برس کے دوران دہشت گردی میں وسیع پیمانے پر اضافہ دیکھا گیا۔ امریکا نے 2005 سے اگست 2021 کے درمیان افغان قومی دفاعی اور سیکیورٹی فورسز کو 18 ارب 60 کرور ڈالر کا سامان فراہم کیا تھا۔ عبوری افغان حکومت کی اس کھلی چھوٹ کی وجہ سے ٹی ٹی پی کو جدید اسلحہ میسر آیا جس میں M24 سنائپر رائفل، M4 کاربائنز اور M16A4 جیسے جدید اسلحے شامل ہیں، سابق کمانڈروں نے رضامندی سے ان ہتھیاروں کی کافی مقدار ٹی ٹی پی کے حوالے کی اور ان ہتھیاروں نے ٹی ٹی پی کو سرحد پار کارروائی کرنے میں مدد دی۔ اگست 2022 میں ٹی ٹی پی کی جانب سے نشر ہونے والی ایک ویڈیو میں M24 سنائپر رائفلز، تھرمل اسکوپس سے لیس M16A4 رائفلز، Trijicon ACOG اسکوپس پر مشتمل M4 کاربائنز، DShKM ہیوی مشین گنز، اور T-15mm ہیوی 5 ایم ایم لانچر دیکھے جا سکتے ہیں۔ ان ہتھیاروں کے توسط سے ٹی ٹی پی نے پشاور، لکی مروت، بنوں، اور ڈیرہ اسماعیل خان میں دہشت گردانہ کارروائیاں کیں اور پولیس اہلکاروں کو نشانہ بنایا۔ 2022 میں خیبرپختونخوا میں دہشت گردی کے واقعات میں مجموعی طور پر 118 پولیس اہلکار جاں بحق ہوئے۔ 2023 کے پہلے 4 ماہ میں پولیس کے 120 اہلکار ٹی ٹی پی کا نشانہ بنے۔
 

بلوچ لبریشن آرمی نے بھی انہی ہتھیاروں کا استعمال کرتے ہوئے فروری 2022 میں نوشکی اور پنجگور اضلاع میں ایف سی کیمپوں پر حملے کیا تھا۔ 12 جولائی 2023 کو ژوپ گیریژن پر ہونے والے حملے میں بھی ٹی ٹی پی کی جانب سے امریکی اسلحے کا استعمال کیا گیا تھا۔ اس سے قبل 16 مئی 2023 کو ٹی ٹی پی نے چند تصاویر شیئر کی جن میں ٹی ٹی پی دہشت گردوں کو ٹریننگ کرتے ہوئے دکھایا گیا تھا، تصاویر میں یہ جنگجو جدید دفاعی اسلحے سے لیس نظر آتے ہیں جس میں تھرمل ویژن والا ہیلمٹ، رائفلیں اور لیزر سائٹس شامل تھیں۔ یہ تمام حقائق بشمول امریکی رپورٹس اس بات کی طرف اشارہ کرتی ہیں کہ امارت اسلامیہ نہ صرف ٹی ٹی پی کو مسلح کر رہی ہے بلکہ دیگر دہشت گرد تنظیموں کے لیے محفوظ راستہ بھی فراہم کر رہی ہے۔ پاکستان نے مسلسل افغان عبوری حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ اس کا تدارک کیا جائے، لیکن جہاد پاکستان کے نام سے نمودار ہونیوالے گروہ کی پشت پناہی بھی افغان طالبان ہی کر رہے ہیں اور اب پاکستان کے علاقوں پر اپنے حق کا دعویٰ بھی کر رہے ہیں۔ یہ الارمنگ صورتحال ہے، جو پاکستان کے لیے چیلنج ہے۔ 
خبر کا کوڈ : 1113831
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

منتخب
ہماری پیشکش