0
Sunday 1 Jan 2012 03:37

امریکہ ایران سے ٹکر نہیں لے گا، ایسا ہوا تو خطے میں ایسا بھونچال آئیگا جو پوری عرب دنیا کو ہلا کر رکھ دیگا، حمید گل

امریکہ ایران سے ٹکر نہیں لے گا، ایسا ہوا تو خطے میں ایسا بھونچال آئیگا جو پوری عرب دنیا کو ہلا کر رکھ دیگا، حمید گل
آئی ایس آئی کے سابق سربراہ لیفٹیننٹ جنرل حمید گل کا نام ملک کے ممتاز محققین اور سیاسی نشیب و فراز پر گہری نظر رکھنے والے بلند پایہ دفاعی و سیاسی تجزیہ نگاروں میں ہوتا ہے، قومی اور بین الاقوامی امور پر اُن کے بے لاگ اور جاندار تبصرے انتہائی قدر کی نگاہ سے دیکھے جاتے ہیں، جنرل حمید گل اس وقت دفاع پاکستان کونسل کے چیف کوآرڈینیٹر ہیں، اسلام ٹائمز نے دفاع پاکستان کونسل کے قیام کے مقاصد، ملا عمر کو امریکہ کی جانب سے دہشتگردوں کی لسٹ سے خارج کرنے اور افغانستان سے متعلق تبدیل ہوتی ہوئی امریکی پالیسی، میمو معاملہ اور دیگر کئی اہم ملکی و بین الااقوامی امور پر ان سے تفصیلی انٹرویو کیا ہے، جو قارین کی خدمت میں پیش ہے۔ ادارہ

اسلام ٹائمز:جنرل صاحب، پوری قوم میمو کے بارے میں حقیقت جاننا چاہتی ہے، منصور اعجاز کے دعوؤں میں کوئی صداقت ہے؟ آیا متنازعہ شخص پر یقین کرنا اور اداروں کے آپس میں ٹکراؤ کی کیفیت پیدا کر لینا، کہیں اس میں کوئی سازش تو نہیں۔؟
لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ حمید گل:
میمو کا مسئلہ بالکل درست ہے اور اب گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے، کچھ ہی دنوں میں عدالت فیصلہ کر دے گی، سب کچھ ثابت ہو جائے گا، اب عدالتی کمیشن بھی تشکیل پا چکا ہے، لیکن ان کو ڈر یہ ہے کہ جس وقت وہ سارا ریکارڈ کنیڈین بلیک بیری کمپنی سے لے لیا جائے گا اور اگر اس کمپنی نے سارا ریکارڈ دے دیا تو پھر پوری حقیقت قوم کے سامنے کھل کر آ جائے گی۔ بلیک بیری کمپنی کے پاس ریکارڈ موجود ہوتا ہے، کوئی بات چھپ نہیں سکتی۔ اس وقت ہمارے اداروں کے پاس جو ریکارڈ آیا ہے وہ حقانی کی منصور اعجاز کے ساتھ Conversation ہے لیکن حقانی کی صدر آصف علی زرداری سے جو بات چیت ہوئی ہے وہ بھی تو ریکارڈ ہوئی ہو گی۔ اسی لیے تو انہوں نے شور مچا دیا اور ماننے کیلئے تیار نہیں تھے، اب الزام لگایا جا رہا ہے کہ اسامہ بن لادن کو ویزا کس نے ویزا دیا، اپنے ہی اداروں پر الزام لگا کر تاریخ رقم کر دی گئی ہے، ملک کے چیف ایگزیکٹو نے اپنے ہی اداروں کو مشکوک بنا دیا ہے۔

اسلام ٹائمز:جنرل صاحب، سوال تو یہ بھی اٹھایا جا رہا ہے کہ ڈی جی آئی ایس آئی ملک سے باہر وزیراعظم کی اجازت کے بغیر کیسے چلے گئے۔؟
لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ حمید گل:
ڈی جی آئی ایس آئی پوری دنیا میں جا سکتے ہیں، جب انہیں یہ معلوم ہوا کہ ملک کا صدر اس سازش میں ملوث ہے تو ظاہر سی بات ہے کہ وہ وزیراعظم سے کس طرح ڈسکس کر سکتے یا پوچھ کر جاتے۔ لہٰذا میں نہیں سمجھتا کہ انہوں نے کوئی غلط کام نہیں کیا ہے۔

اسلام ٹائمز: کیا ڈی جی آئی ایس آئی کو یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ اس طرح کے ایشوز پر خود تحقیقات کریں۔؟
لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ حمید گل:
ملک کے خلاف ایک سازش ہو رہی ہے تو اس کی تفتیش یا تحقیقات اگر آئی ایس آئی نہیں کرے گی تو اور کون کرے گا اور سازشیں بھی ملک کا صدر خود کر رہا ہو تو کیا انہیں چھوڑ دیا جائے۔ یہ انہوں نے تاریخ رقم کی ہے، ان کا نام گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں درج ہونا چاہیے، اس ملک کے پہلے اور واحد وزیراعظم ہیں جنہوں نے اپنے ہی ملک کے اداروں کے خلاف انگلیاں اٹھائی ہیں۔

اسلام ٹائمز: سلاسلہ چیک پوسٹوں پر نیٹو حملے کے بعد سپلائی لائن بند کر دی گئی اور امریکیوں سے شمسی ائیر بیس بھی خالی کرا لیا گیا ہے، کیا آپ سمجھتے ہیں کہ حکمران اس فیصلے پر قائم رہ پائیں گے یا پھر دوبار نیٹو سپلائی بحال کر دی جائے گی، دوسرا خطے کی صورتحال کس طرف جا رہی ہے۔؟
لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ حمید گل:
پینٹاگون اور وائٹ ہاؤس کے درمیان اختلاف ہے اور وہ کہتے ہیں کہ ہم شکست تسلیم نہیں کر رہے ہیں۔ اسرائیل اور بھارتی لابی کہتی ہے کہ ایٹمی ایران دنیا کے لئے خطرہ ہے جبکہ ابھی ایران نے ایسا کوئی اعلان نہیں کیا کہ وہ اٹیمی طاقت بن چکا ہے۔ ایک اسلامی ملک جس نے ابھی ایٹمی طاقت ہونے کا اعلان نہیں کیا وہ اُسے برداشت نہیں کر پا رہے تو پاکستان جو ڈیکلیرڈ ایٹمی طاقت ہے وہ کیسے برداشت کریں گے، دوسری اہم بات یہ کہ اوباما کو اگلے سال الیکشن جیتنا ہے اور وہ اسی صورت میں جیت سکتا ہے کہ جو اس نے عوام سے وعدے کیے ہیں وہ پورے کرے، لیکن دنیا جانتی ہے کہ اس نے ایک بھی وعدہ پورا نہیں کیا، امریکہ افغانستان سے نکلنا چاہتا ہے۔ اب کیوں کہ وہ افغانستان میں شکست کھا چکا ہے اس لئے ایسے اقدامات کیے جا رہے ہیں کہ سارا ملبہ پاکستان پر گرے، میرے خیال میں اسی سال دو ہزار بارہ میں ہی امریکہ افغانستان سے نکلنے کا اعلان کر دے گا۔

اسلام ٹائمز:امریکہ نے افغانستان سے 2014ء میں مکمل انخلا کی تاریخ بتائی ہے جبکہ آپ دو ہزار بارہ کی بات کررہے ہیں؟۔
لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ حمید گل:
خواہشیں تو بہت کی جا سکتی ہیں۔ امریکہ کو پتہ ہے کہ وہ یہ ہاری ہوئی جنگ نہیں جیت سکتا۔ ذرا اس سوال کا جواب بھی ملنا چاہیے کہ وہ افغانستان میں کس طرح دو ہزار چودہ تک رہ پائے گا، میرے خیال میں بہت مشکل ہے۔ امریکی اور نیٹو فورسز کا مورال ڈاون ہو چکا ہے، وہ کہتے ہیں کہ جتنا جلد ہو سکے یہاں سے جایا جائے۔ میں اُن سے پوچھتا ہوں کہ تم دو ہزار چودہ تک رہو گے کیسے۔؟

اسلام ٹائمز: ایران نے حالیہ دنوں میں امریکی ڈرون اتارا ہے اور کہا جا رہا ہے کہ اس ڈرون کو کمانڈز ختم کر کے اتارا گیا ہے۔ دفاعی تجزیہ کار اسے غیر معمولی واقعہ قرار دیتے ہیں، آپ کیا کہتے ہیں؟۔
لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ حمید گل:
ایران کے پاس ٹیکنالوجی ایڈوانس ہو گئی ہے۔ انہوں نے خاموشی سے، تنہائی میں رہ کر کافی ترقی کی ہے اور بہت آگے ہیں۔ میرا خیال یہ ہے کہ امریکہ ایران سے ٹکر نہیں لے گا۔ ایران کو ہاتھ ڈالیں گے تو مارے جائیں گے اور نہ صرف یہ کہ خود مارے جائیں گے بلکہ عرب دنیا بھی ہل کر رہ جائے گی، ایسا طوفان برپا ہو گا کہ اس کو روکنا مشکل ہو جائے گا۔ اب تو چائنہ اور روس نے بھی کھل کر کہہ دیا ہے کہ ایران کے خلاف امریکی سازش کا حصہ نہیں بنیں گے، اور صدر آصف علی زرداری نے بھی ریجنل اکانومک بلاک کی بات کی ہے، تو بہت مشکل ہے امریکہ کیلئے ایک نیا محاذ کھولنا۔

اسلام ٹائمز: شہید بینظیر بھٹو کی برسی کے موقع پر صدر آصف علی زرداری نے خطاب میں کہا کہ ہمیں کوئی یہ نہ بتائے کہ ہم نے کیا لینا ہے اور کیا نہیں، ہم گیس اور تجارت کرنے میں آزاد ہیں تو آپ کیا سمجھتے ہیں کہ اندر کھاتے کوئی ایسا بلاک بن چکا ہے کہ جو امریکہ کیلئے خطرہ کی گھنٹی ہے۔؟
لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ حمید گل:
روس کو بلوچستان کے اندر آئل کے لیے اجازت مل جائے گی، ابھی بہت ساری چیزیں ہیں جو ہونی ہیں، جس میں ریلوے لائن کو جوڑنا ہے، اس خطے کی قوتیں اپنے معاملات حل کریں گی، حقیقت یہ ہے کہ امریکہ کی اس خطے میں شکت ہو چکی ہے، جبکہ دوسری جانب ہندوستان کو نانی یاد آ رہی ہے اور اندر سے وہ کانپ رہے ہیں، کیوں کہ وہ جانتے ہیں کہ جب افغانستان سے امریکہ واپس جائے گا تو جہادیوں کا رخ اسی جانب ہو گا۔ اس سے بڑھ کر اسرائیل کیلئے خطرہ ہے۔

اسلام ٹائمز: مینار پاکستان میں دفاع پاکستان کونسل کا کنونشن ہوا، اس میں شیعہ  اور سنی کا کوئی فرد موجود نہیں تھا، اس کی خاص وجہ تھی۔؟
لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ حمید گل:
جلسے میں اہلسنت کے لوگ تھے، ہم نے تو سب کو بلایا تھا، اگر کوئی اس میں نہ آئے تو اس کا کوئی علاج نہیں ہے۔ ہم نے سکھوں کو بھی بلایا تھا، پادریوں کو بھی دعوت دی تھی، کوئی یہ نہیں کہہ سکتا ہے کہ ہمیں اس پروگرام میں دعوت نہیں دی گئی۔

اسلام ٹائمز: جلسے میں کالعدم تنظیموں کو بھی بلایا گیا، جن میں سپاہ صحابہ اور جماعت الدعوہ سرفہرست ہیں، جلسے میں سب سے زیادہ جھنڈے جماعت الدعوہ کے تھے، جن کو دیکھ کر گمان ہوتا تھا کہ یہ اجتماع دفاع پاکستان کونسل کا نہیں بلکہ جماعت الدعوہ کا ہے، آپ کیا کہیں گے۔؟
لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ حمید گل:
یہ بات ٹھیک ہے کہ اُن کے جھنڈے زیادہ تھے اور وہ خود لائے تھے، اب کیوں کہ اُنہوں نے لوگوں کو زیادہ موبلائز کیا تھا اس وجہ سے اُن کی تعداد اچھی خاصی تھی۔ آپ جانتے ہیں کہ جب جہاد کی بات کرتے ہیں پاکستانی عوام کھینچی چلی آتی ہے۔ اب جہاں تک کالعدم ہونے کی بات ہے تو لوگوں کو کالعدم یا اُن پر پابندی نہیں لگائی جا سکتی۔ آج پاکستان کو دفاع کی ضرورت ہے۔ امریکہ دھمکیاں دے رہا ہے، بھارت پاکستان کے خلاف نت نئی سازشیں بُن رہا ہے تو ایسے میں ہمیں ایک ہونا پڑے گا۔

اسلام ٹائمز: دفاع پاکستان کونسل کے اغراض و مقاصد کیا طے کیے گئے ہیں اور کیا حاصل کرنا چاہ رہے ہیں۔؟
لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ حمید گل:
ہم پاکستان کے دفاع کے لیے کھڑے ہیں، امریکہ کی لائن آف کمیونیکیشن بند ہو گئی ہے، اب اُن سے بڑا مقابلہ ہونے والا ہے۔ وہ اس کو آسانی سے ہضم نہیں کرے گے، جب تک انہیں یہ پیغام نہیں جاتا کہ اُن کا مقابلہ صرف افواج پاکستان سے نہیں بلکہ انہیں پوری قوم سے لڑنا پڑے گا۔ جیسے افغانستان میں قوم لڑ رہی ہے۔ حکومتیں اور افراد دشمنوں سے مل جاتے ہیں لیکن جب قوم کسی خاص مقصد پر ایک ہو جائے تو پھر دشمن کیلئے وہ جنگ جیتنا مشکل ہو جاتی ہے۔

اسلام ٹائمز: عمرانی انقلاب کے بارے میں کیا کہیں گے، لوٹوں اور مشرف کی ٹیم کے کھلاڑی نئے کپتان کی قیادت میں کیا کوئی تبدیلی لے آئیں گے۔؟
لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ حمید گل:
میں دعا کرتا ہوں کہ عمران خان کامیاب ہو جائے، یہ ایک اچھی بات ہے کہ نوجوان اس کی طرف مائل ہو رہے ہیں، پرانی ٹیم کے افراد سے عمران خان کیلئے پیچیدگیاں ضرور پیش آئیں گی اب وہ کس انداز میں آگے بڑھ پاتا ہے یہ تو وقت ہی بتائے گا۔ عمران کے بارے میں یہ کہوں گا کہ وہ ایک بے باک اور دلیر آدمی ہے، میں اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ انتخاب کے ذریعے سے کوئی تبدیلی نہیں آئے گی۔ اس ملک کو انقلاب کو ضرورت ہے، جب عوام کھڑے ہونگے تو انقلاب آئے گا۔ انتخاب اور انقلاب دو متضاد چیزیں ہیں، دونوں کی قدریں بھی مختلف ہیں۔ انتخاب لوگوں کو تقسیم کرتا ہے جبکہ انقلاب عوام کو آپس میں جوڑتا ہے۔

اسلام ٹائمز: فلسطین کی آزادی اور حمایت کے لیے چند ممالک ہی ہیں جو اس کے متعلق بات کرتے ہیں اور اسے سپورٹ کرتے ہیں، شام بھی اُن ممالک کی صف میں ہے جو براہ راست اور کھلے عام فلسطینی کاز کی حمایت کرتا ہے، کچھ ماہ سے شام کے اندر سے بغاوت جنم لے رہی ہے اور مغرب کا ان باغی گروہوں کا ساتھ دینا، اس بات کی وضاحت کرتا ہے کہ شام کو فلسطین کی حمایت کی سزا دینے کی کوشش کی جا رہی ہے، کیا کہتے ہیں آپ۔؟
لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ حمید گل:
جی اس میں دونوں باتیں ہیں، اس میں کوئی شک نہیں کہ شام فلسطین کاز کی حمایت کرتا ہے، لیکن یہ کہ وہاں کی عوام بہت سی قربانیاں دے رہے ہیں، جیسا کہ کرنل قذافی نے لیبیا کے عوام کیلئے بہت کچھ کیا لیکن اس نے معاشرے کو تنگ اور گھٹن کے ماحول میں رکھا۔ مصر کے انقلاب کو دیکھ لیں وہاں اسلامی گروپوں نے نوے فیصد کامیابی سمیٹی ہے۔ ترکی جو اسلام کا راستہ بہت طے کر چکا ہے۔ اب چونکہ عرب ممالک میں بادشاہتیں ہیں اور عوام کو آزادی حاصل نہیں ہے تو وہ یہ راستہ اپنا رہے ہیں، مغرب بالکل ناکام ہو چکا ہے۔ امریکی معیشت بالکل تباہی کے دہانے پر پہنچ چکی ہے، ان کے پاس متبادل نظام موجود نہیں ہے۔

اسلام ٹائمز: امریکہ کے خلاف اسٹینڈ لینے کا جب کہا جاتا ہے یہ بات کی جاتی ہے کہ خارجہ پالیسی پر نظرثانی کی جائے، اور جب کوئی حکومت ایسا کرنے کی کوشش کرتی ہے تو ملک کے اندر سے ایسے گروہوں کو کھڑا کر دیا جاتا ہے یا اندر سے ایسے حالات پیدا کر دئیے جاتے ہیں کہ وہ حکومت سرنڈر کرنے پر مجبور ہو جاتی ہے اور پھر مارشل لا کی بازگشت سنی دینے لگتی ہے، ایسا کیوں ہے۔؟
لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ حمید گل:
میرا اپنا خیال ہے کہ اگر تبدیلی ممکن ہو بھی تو وہ ان ہاؤس تبدیلی ہونی چاہیے، اب پورے نظام کو اکھاڑ پھینکنا درست نہیں ہے، یہ امریکہ کی ضرورت تو ہو سکتی ہے لیکن ہمارے مسئلے کا حل نہیں ہے، شکر ہے کہ یہ بات لوگوں کی سمجھ آ گئی ہے۔ ہمارے حالات خراب ہیں، گیس نہیں آنے دیتے، ایران گیس پائپ لائن تو ہمارے بارڈر تک پہنچ چکی ہے لیکن کتنے روڑے اٹکائے جا رہے ہیں اور کوشش کی جا رہی ہے کہ یہ معاہدہ نہ ہونے پائے۔ میں سمجھتا ہوں کہ ہمیں تمام حالات کے لئے تیار رہنا چاہیے، قومیں بھوک میں جنگیں بھی لڑتیں ہیں، جیتتی بھی ہیں، ہارتیں بھی ہیں اور ہم تو الحمداللہ یہ جنگ جیت رہے ہیں۔ ملک میں گیس نہیں ہے، بجلی کی لوڈشیڈنگ ہے، یہ تمام صورتحال انقلاب کی متقاضی ہے۔ دوسری بات یہ ہے کہ جو کہتے ہیں کہ پاکستان کا امریکہ کے بغیر گزارا نہیں ہوتا تو بکواس ہے، امریکہ اپنا گزارا نہیں کر سکتا تو پاکستان کا کیا کرے گا۔ امریکہ اس وقت اربوں ڈالرز کا مقروض ہو چکا ہے، ہم اپنی اکانومی کی بات کریں تو 60 ارب تو یہ ہمارے حکمران لوٹ کر لے گئے ہیں، اگر ان کی گردن پکڑیں تو مل جائیں گے۔

اسلام ٹائمز: مارشل لا کی بار بار بازگشت ہونا، اور حکمرانوں کی جانب سے بار بار اس طرح کی باتیں کرنا، کیا واقعاً ایسی کوئی بات ہے یا محض عوام کے مسائل سے توجہ ہٹائی جا رہی ہے۔؟
لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ حمید گل:
فوج کئی مرتبہ کہہ چکی ہے کہ ہمارا کوئی ارادہ نہیں ہے تم اپنا کام کرو اور اصل مسائل کی جانب توجہ کرو۔ اصل میں یہ امریکہ کو ڈیلور نہیں کر پا رہے۔ میمو گیٹ یہ صاف بتا رہا ہے کہ این ار او پر عملدرآمد نہیں ہو پا رہا۔ این آر او پر حکمران بہت کچھ طے کر کے آئے تھے مگر وہ اب ڈیلور نہیں کر پا رہے۔

اسلام ٹائمز: کیا عنقریب الیکشن ہونے والے ہیں، تمام جماعتوں کی جانب سے جلسے جلوس عروج پر پہنچ چکے ہیں، ایسا گمان ہوتا ہے کہ شائد آئندہ چند ماہ میں الیکشن ہونے والے ہیں۔؟
لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ حمید گل:
جی بالکل آپ ٹھیک کہہ رہے ہیں کہ ان لوگوں نے شروعات تو ایسی کر دی ہیں، جیسے آئندہ ماہ الیکشن ہو گا، ان کے جلسے جلوسوں کا ٹائم غلط ہو گیا ہے، اب اس ٹیمپو کو کیسے بحال رکھیں گے یہ آنے والا وقت ہی بتائے گا، کیوں کہ اتنی جلدی الیکشن ہوتے دکھائی نہیں دے رہے۔

اسلام ٹائمز: ملا عمر کو دہشتگردی کی فہرست سے نکالنا امریکن پالیسی میں بڑی تبدیلی ہے، کیا کوئی بیک ڈور مذاکرات چل رہے ہیں۔؟
لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ حمید گل:
اس حوالے سے تھوڑی بہت بات چیت چل پڑی ہے، ملا عمر کو دہشتگردی کی فہرست سے نکالنا امریکن پالیسی میں بڑی تبدیلی ہے لیکن امریکہ میں بھی اوباما اور وائٹ ہاؤس کے درمیان اختلاف ہے، جرنیل کہتے ہیں کہ ہم دس سال اور رہیں گے، مگر یہ عملاً اب ممکن نہیں رہا، برطانیہ کے علاوہ تمام یورپی یونین افواج کہتی ہیں کہ اس سال یا اگلے برس ہمیں یہاں سے نکالا جائے، دو ہزار بارہ میں ٹروپس نکلنا شروع ہو جائیں گے اور سال کے آخر میں صرف پچاس ہزار باقی رہ جائیں گے۔ افغانستان میں اپوزیش تو جیت گئی ہے، لیکن وہ کہتے ہیں کہ طالبان ہتھیار ڈال کر حکومت میں شامل ہو جائیں مگر یہ ممکن نہیں ہے کہ وہ کٹ پتلی حکومت کے ساتھ ہو جائیں۔

اب بات چیت چل پڑی ہے اور امریکہ کو اس کا احساس ہو گیا ہے، اعتماد بحال کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، اب یہ کہہ رہے کہ طالبان ہمارے دشمن نہیں ہیں، ملا عمر کو دہشتگردوں کی لسٹ نکال دیا گیا ہے، قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا جا رہا ہے جو وہ بھی ہو جائے گا اور انہیں کرنا پڑے گا، اس کے علاوہ وہ کہتے ہیں کہ انہیں سیاسی شناخت دی جائے۔ کیوں وہ کہتے ہیں کہ ہم پر قبضہ آپ نے کیا تھا اور ہماری حکومت کو اکھاڑ پھینکا، ہم تو اپنی آزادی کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ ابھی نچلی سطح پر پہلے جرمنی میں اور اب قطر میں مذاکرات ہوئے ہیں۔ اہم بات یہ ہے کہ افغانستان کا معاملہ طے ہو جائے گا، اس کے پاکستان کے اوپر اثرات کیا پڑیں گے اس بارے میں کوئی سوچ نہیں رہا، ہر کوئی اپنے کھیل میں لگا ہوا ہے۔ میں بتاتا ہوں کہ پاکستان پر اس کے کیا اثرات پڑیں گے۔ اتنی بڑی فتح ہو گی، اس کے پاکستان پر اثرات پڑیں گے، میں یہ کہتا ہوں کہ اس سے پہلے آپ پاکستان میں اسلامی نظام نافذ کر دیں، یہاں اگر خدانخواستہ جنگ ہو جاتی ہے تو نجم سیٹھیوں نے تو جنگ نہیں لڑنی، ملک میں خانہ جنگی شروع ہو جائے گی، لہٰذا ہم نے اس ملک کو بچانا ہے۔
صحافی : نادر عباس بلوچ
خبر کا کوڈ : 126650
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

منتخب
ہماری پیشکش