0
Tuesday 27 Aug 2013 18:23

کوئٹہ میں مختلف ایجنسیز کار فرما ہیں، جن میں سے ہر ایک کے اپنے مقاصد ہیں، عامر علی چنگیزی

کوئٹہ میں مختلف ایجنسیز کار فرما ہیں، جن میں سے ہر ایک کے اپنے مقاصد ہیں، عامر علی چنگیزی
عامر علی چنگیزی 8 اگست 1971ء کو کوئٹہ میں پیدا ہوئے۔ آپ نے میڑک سینفرانسز گرائمر اسکول سے کیا، جبکہ انٹرمیڈیٹ کی ڈگری سائنس کالج سے حاصل کی۔ عامر علی چنگیزی نے اپنے سیاسی کیرئیر کا آغاز پیپلز اسٹوڈنٹس فیڈریشن سے کیا اور بعدازاں مختلف سیاسی و سماجی تنظیموں سے منسلک رہے۔ آپ محکمہ سوئی سدرن گیس میں بھی ملازم ہیں۔ عامر علی چنگیزی نے 2006ء میں نور ویلفئیر سوسائٹی کا سنگِ بنیاد رکھا اور اپریل 2007ء کو ادارے کا باقاعدہ افتتاح کیا گیا۔ عامر علی چنگیزی کوئٹہ کی ایک معروف سماجی شخصیت اور نور ویلفئیر سوسائٹی کے چئیرمین ہیں، جو عرصہ دراز سے عوام الناس کی خدمت میں مصروف عمل ہیں۔ ’’اسلام ٹائمز‘‘ نے ان سے ایک نشست کی، جس میں ان سے کیا جانے والا انٹرویو قارئین کے لئے پیش کیا جا رہا ہے۔ (ادارہ)

اسلام ٹائمز: نور ویلفئیر سوسائٹی کے قیام کا مقصد کیا ہے۔؟
عامر علی چنگیزی: اس ادارے کے دو اہم اہداف صحت اور تعلیم کے شعبے میں کام کرنا ہے۔ صحت کے شعبے میں ایمبولینس سروس، میڈیکل ٹیکنیکل سینڑ سمیت دیگر سہولیات فراہم کرنا، جبکہ تعلیم کے شعبے میں مستحق طالب علموں کو مدد فراہم کرنا ہے۔

اسلام ٹائمز: ایک فلاحی ادارہ ہونے کی حیثیت سے آپ کس حد تک کامیاب ہو پائیں ہیں۔؟
عامر علی چنگیزی: 2007ء سے لیکر آج تک ایک ایک روپیہ سے نور ویلفئیر سوسائٹی کے پاس 7 ایمبولینسز ہیں۔ اسکے علاوہ ہمارے پاس ایک جدید بلڈ بینک ہے، جسکا افتتاح فروری 2013ء میں کیا گیا۔ اسی طرح نور ری سائیکل کا شعبہ بھی ہے، جسکی آمدنی صحت اور تعلیم پر خرچ کی جاتی ہے۔ لہذا آج آپ دیکھ سکتے ہیں کہ کوئٹہ شہر میں خدانخواستہ کوئی واقعہ رونما ہوتا ہے تو ایدھی ایمبولینس سروس کے ساتھ ساتھ نور ویلفئیر کی بھی کوشش ہوتی ہے کہ جلد از جلد عوام کی خدمت میں پہنچ سکے اور الحمدللہ ہم اپنے اس فریضے کو بخوبی انجام دے رہے ہیں۔

اسلام ٹائمز: کوئٹہ کی دیگر اقوام کی جانب سے نور ویلفئیر کو کس حد تک تعاون ملا ہے۔؟
عامر علی چنگیزی: اصل میں نور ویلفئیر سوسائٹی سیلف فائیننس چیرٹی کے ذریعے چلتا ہے، لہذا ہمیں دیگر اقوام کی جانب سے تو کوئی مدد فراہم نہیں ہوتی، لیکن ہماری کوشش ہوتی ہے کہ کوئٹہ میں‌ آباد تمام اقوام کی مدد بلاتفریق رنگ و نسل کی جائے۔

اسلام ٹائمز: ایک شیعہ فلاحی ادارہ ہونے کی حیثیت کبھی کسی مشکل کا سامنا کرنا پڑا ہے۔؟
عامر علی چنگیزی: نور ویلفئیر سوسائٹی کے ممبران اور ولنٹئیرز کو اپنی مخصوص منگولین چہرے کی وجہ سے اکثر مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، اور کچھ عرصے قبل مشرقی بائی پاس پر بھی ہماری ایمبولنس پر فائرنگ کی گئی تھی، تاہم خوش قسمتی سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

اسلام ٹائمز: سانحہ علمدار روڈ اور ہزارہ ٹاؤن کے متاثرین کی آپ نے کس حد تک امداد کی ہے۔؟
عامر علی چنگیزی:‌ سانحہ علمدار روڈ میں نور ویلفئیر سوسائٹی کے مرکزی آفس سیکرٹری شاہد عباس، ڈپٹی آرگنائزر عباس ماتُم اور ایک ولنٹئیر ڈرائیور مرتضٰی شہید ہوئے۔ دھماکے سے ہمیں کافی نقصان پہنچا، لیکن پھر بھی ہم نے اپنا کام جاری رکھا۔ واقعے کے بعد کینیڈا اور آسٹریلیا سے شہداء کیلئے امدادی رقوم بھی آئیں، جو ہم نے متاثرین میں تقسیم کیں۔

اسلام ٹائمز:‌ کوئٹہ میں‌ آباد شیعہ ہزارہ قوم کو درپیش مسائل سے نکالنے کیلئے آپ کونسی تجاویز پیش کرینگے۔؟
عامر علی چنگیزی:‌ کوئٹہ شہر میں مختلف ممالک کی ایجنسیز کارفرما ہے، جن میں ہر ایک کے مختلف مقاصد ہیں، لیکن یہاں پر آباد مختلف اقوام میں ایسی این جی اوز موجود ہیں، جو سیلف فنانسنگ ادارے ہیں۔ تو اُن اداروں کو چاہیئے کہ مختلف اقوام کے درمیان اتحاد و بھائی چارے کو فروغ دیں، تاکہ کوئٹہ میں امن و امان کو بحال کیا جاسکے اور کوئٹہ سمیت پورے پاکستان میں اس وقت اس بات کی اشد ضرورت ہے کہ اتحاد بین المسلمین کو فروغ دیکر دہشتگردوں کے عزائم کو کمزور کیا جائے۔

اسلام ٹائمز: کوئٹہ میں اہل تشیع کو متحد کرنے میں یکجہتی کونسل نے کتنا کردار ادا کیا ہے۔؟
عامر علی چنگیزی:‌ بدقسمتی کی بات یہ ہے کہ ہمیں آج تک ایسا لیڈر نہیں ملا، جس میں قائدانہ صلاحیتیں ہوں اور وہ لوگوں کو اکٹھا کرسکے۔ ہمیں ہمیشہ سے تقسیم در تقسیم کیا گیا۔ جسکی وجہ سے آج ہم کمزور ہیں۔ اس لئے جب تک ہم میں اتفاق نہ ہوگا اور ہم ایک ایسے لیڈر کے پیچھے کھڑے نہیں ہوتے، جس میں واقعی لیڈر شپ کی کوالٹیز موجود ہوں، تب تک ہمیں مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔

اسلام ٹائمز: قوم کو کیا پیغام دینا چاہیں گے۔؟
عامر علی چنگیزی: میرا پیغام یہی ہے کہ دنیا میں ایک صحت مند معاشرہ ہی آگے بڑھ سکتا ہے۔ کوئٹہ میں دہشتگردی کے علاوہ دشمنوں کا ایک اور حربہ یہ بھی ہے کہ یہاں اخلاقی برائیوں کو پھیلایا جائے، جس میں جواء، شراب اور زناء سرِفہرست ہے۔ لہذا ہمیں چاہیئے کہ دشمنوں کی ہر اُس سازش کو سمجھیں اور اپنے معاشرے کے مستقبل کو محفوظ بنائیں۔
خبر کا کوڈ : 296091
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش