9
0
Thursday 13 Nov 2014 12:47
ہماری جدوجہد عین دین اسلام کے مطابق ہوگی

طالبان، اہلسنت والجماعت اور لشکر جھنگوی کا واحد حل مسلح جدوجہد ہے، علامہ غلام رضا نقوی

طالبان، اہلسنت والجماعت اور لشکر جھنگوی کا واحد حل مسلح جدوجہد ہے، علامہ غلام رضا نقوی
سپاہ محمد پاکستان کے سربراہ علامہ غلام رضا نقوی، 18 سال بے گناہ اسیری کاٹنے کے بعد ایک مرتبہ پھر مصمم عزم و ارادہ کے ساتھ پاکستان میں سرگرم دہشت گرد طاقتوں کے خلاف کمر کسنے کا اعلان کرچکے ہیں، اسلام ٹائمز نے علامہ غلام رضا نقوی کا خصوصی انٹرویو کیا ہے، جس میں انہوں نے دو ماہ میں اپنا آئندہ کا لائحہ عمل واضح کرنے کا اظہار کیا ہے۔

اسلام ٹائمز: سب سے پہلے اپنی صحت و طبیعت کے بارے میں بتایئے۔؟
علامہ غلام رضا نقوی: 18 سال بعد رہا ہوا ہوں، ایک تو میرے جسم کا دایاں حصہ فالج سے متاثر ہوا ہے، چلنے پھرنے کے حوالے سے معذور ہوں، پہلے ایک بندہ سہارا دے کر مجھے چلاتا رہا ہے، اب الحمد للہ اپنے طور پر چل پھر لیتا ہوں۔ دوسرا شوگر اور بلڈ پریشر کی شکایت بھی ہے، ان تین بیماریوں کا مریض ہوں، لیکن جس طرح کہ میں نے کربلا گامے شاہ میں اپنے خطاب میں کہا اور مختلف انٹرویوز میں بھی کہا ہے کہ دو ماہ کے اندر اندر میں باقاعدہ طور پر تنظیم کا اعلان کرونگا۔

اسلام ٹائمز: 18 سال کے طویل عرصہ تک آپ کو پابند سلاسل رکھا گیا اور آخر کار کسی قسم کا جرم ثابت نہ ہونے پر رہا کیا گیا، پاکستانی قانون کے اس جبر کے بارے کیا کہیں گے۔؟

علامہ غلام رضا نقوی: پاکستان کی جو حکومتیں آرہی ہیں اور آتی رہی ہیں، انہوں نے ہم پر مسلسل ظلم و جبر جاری رکھا، ان لوگوں کو ایک دن ان مظالم کا حساب ضرور دینا ہوگا، مرنے کے بعد انہیں جوابدہ ہونا ہوگا۔ جہاں تک میری رہائی کا تعلق ہے تو اللہ گواہ ہے کہ یہ امام زماں علیہ السلام کی کرم نوازی کی وجہ سے ہوئی ہے، چونکہ انہی سے محبت کے جرم میں مجھے گرفتار کیا گیا تھا، جھوٹے طریقے سے سزائیں دی گئیں، میرا ایک بھانجا سید شبر عباس وہ اب بھی جیل میں ہے۔ جہاں تک پاکستان میں برسراقتدار آنے والی حکومتوں کا تعلق ہے تو پاکستان میں جو بھی حکومت آئی ہے یا آرہی ہے یا موجود ہے، یہ جو کچھ کر رہے ہیں، خدا جانتا ہے کہ یہ خدا کے قوانین کے بالکل خلاف ہے، قطعی طور پر خلاف ہے۔

اسلام ٹائمز: پاکستان میں شیعہ نسل کشی ایک عرصے سے جاری ہے، جس کیخلاف سپاہ محمد پاکستان نے مسلح جدوجہد کا اقدام اٹھایا تھا، موجودہ حالات میں کیا حکمت عملی اختیار کی جائے گی۔؟

علامہ غلام رضا نقوی: دیکھیں سپاہ محمد، تحریک جعفریہ پاکستان اور سپاہ صحابہ پر تو پابندی لگا دی گئی، اب اس وقت میرے پاس کوئی جماعت نہیں ہے، انشاء اللہ دو مہینے کے اندر میں جماعت کا اعلان کر دونگا، تو بات یہ ہے کہ میری اہم ڈیوٹی جو مولا و آقا امام زمانہ (عج) کی طرف سے ہے، جو مجھے انہوں نے خواب میں مل کر سونپی ہے، کوئی مانے یا نہ مانے اس کی مرضی ہے، لیکن امام زماں علیہ الصلوٰ ۃ والسلام کی طرف سے ڈیوٹی ہے، جو طالبان کے خلاف ہے، 1965ء کی جنگ جتنا تو اسلحہ ہے طالبان کے پاس، تو یہ سارا سلسلہ دو ماہ کے بعد میرے اعلان میں واضح کیا جائے گا، سپاہ صحابہ کہ جس نے اپنا نام اہلسنت والجماعت رکھ لیا ہے، درحقیقت اہل سنت ہمارے بھائی ہیں، ہمارے ساتھ رہے ہیں، اور انہوں (اہل سنت) نے اخباروں میں اس فعل کی مذمت کی ہے، دوسرا لشکر جھنگوی ہے، ان کی ساری چیزیں میرے علم میں ہیں، الحمدللہ رب العالمین حمداً شکراً و کثیرا کہ اب میری صحت بحال ہوگئی ہے، دو ماہ میں جلد اپنے آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے۔

اسلام ٹائمز: شیعہ موومنٹ پاکستان کا نام سامنے آرہا ہے، اس حوالہ سے کیا کہیں گے۔؟
علامہ غلام رضا نقوی: شیعہ موومنٹ، میرے ایک ساتھی، میرے دوست تھے غلام رضا جعفری، ہزارہ تھے، کوئٹہ میں علمدار حسین روڈ کے رہنے والے تھے اور پیچھے سے افغانستان سے ان کا تعلق تھا، تو انہوں نے شیعہ موومنٹ آف پاکستان بنائی تھی، غلام رضا جعفری کو شہید کر دیا گیا۔ میرے بیٹے اور میرے بھانجے نے جو میرے داماد بھی ہیں، انہوں نے غلام رضا جعفری کو میرے کیس کی پیروی کے لئے بلایا تھا، سپاہ صحابہ نے انہیں راستے میں شہید کر دیا۔ اسی طرح شاکر رضوی میرے وکیل تھے، انہیں بھی شہید کیا گیا، اسی طرح علامہ ناصر عباس کو شہید کر دیا گیا، اور سپاہ صحابہ نے اپنے ہی مولوی شمس الرحمان معاویہ کو خود ہی مارا۔ یہ سارا سلسلہ جو چلا ان لوگوں کا ظلم و جبر ہے۔ انشاءاللہ آپ خود دیکھیں گے اور سنیں گے یہ ظلم و جبر جلد ختم ہوگا بحکم خدا۔

اسلام ٹائمز: شیعت نے ظلم سہے تو ضرور لیکن کبھی کہیں کسی پر ظلم نہیں کیا، کیا کسی جدوجہد سے شیعت کا مظلومانہ کردار مسخ تو نہیں ہوگا۔؟

علامہ غلام رضا نقوی: ہماری جدوجہد سے کیا موافق ہوگا، موافقت کے متعلق تو بہرحال مجھے امام زماں علیہ الصلوٰۃ والسلام خواب میں جو ہدایات کرچکے ہیں، ہماری جدوجہد عین دین اسلام کے موافق ہوگی، جو خدا چاہتا ہے وہی ہوگا، جو اللہ چاہتا ہے وہی ہوگا، ہمارا مذہب، ہمارا دین، ہمیں جن باتوں کی اجازت دیتا ہے وہی ہوگا، اس کے علاوہ کچھ نہیں ہوگا، ہم کسی کو مارنا نہیں چاہتے، لیکن طالبان، سپاہ صحابہ اور لشکر جھنگوی ان کے حوالے سے دو ماہ میں ہم حکمت عملی ترتیب دیں گے۔

اسلام ٹائمز: پاکستان کے ساتھ ساتھ دنیا بھر میں اس وقت تشیع پر کڑا وقت ہے لیکن ہم نے دیکھا کہ سیاسی جدوجہد کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑا گیا، آپکی نظر میں مسلح اور سیاسی جدوجہد میں سے زیادہ کارگر کونسی ہے۔؟

علامہ غلام رضا نقوی: سیاسی جدوجہد جو کر رہے ہیں ہمیں ان کا ساتھ بھی دینا چاہیے، جو مسلح جدوجہد کر رہے ہیں، جو اسکے علاوہ باز نہیں آئیں گے، طالبان، اہلسنت والجماعت اور لشکر جھنگوی ان کے ساتھ اور کیا کریں ہم، ہمارے پاس کیا حل ہے اس کے علاوہ، اور امام زماں علیہ السلام جو حکم دے رہے ہیں، وہی ہم نے کرنا ہے، ان کا حل صرف اور صرف مسلح جدوجہد ہے۔
خبر کا کوڈ : 419308
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

Pakistan
انٹرویو کے سوالات دیکھ کر لگ رہا ہے کہ یہ انٹرویو انتہائی جلدی میں کیا گیا ہے، انتہائی ناقص انٹرویو ہے، جن امور پر بات ہونی چاہیئے تھی اس کا ذکر تک نہیں کیا گیا۔ کم از سوالات ایسے کئے جاتے کہ معلوم ہوتا کہ کسی معتبر ادارے کی جانب سے انٹرویو ہوا ہے۔ اسلام ٹائمز جیسے معتبر ادارے سے یہ توقع نہیں کی تھی۔
سپاہ صحابہ = سپاہ محمد >>>>>>دونوں کا ایجنڈا ایک
اس قسم کی غیر مناسب گفتگو پر مبنی انٹرویو سے انشاءاللہ اسلام ٹائمز کی ساکھ بلندیوں کو چھونے لگ جائے گی۔۔۔۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ علامہ صاحب کی رہائی غیر معمولی واقعہ ہے لیکن انٹرویو کیلئے انتہائی غیر معیاری سوالات تیار کئے گئے۔
انٹرویو کے بعد اسلام ٹائمز کم اور فرقہ واریت ٹائمز کا تاثر زیادہ محسوس ہو رہا ہے کیونکہ اگر علامہ صاحب نے کوئی غیر مناسب بات کی بھی تھی تو اسے حذف کر دینا چاہئیے تھا۔۔ اہم نکتہ یہ ہے کہ انٹرویو جلدی میں کیا گیا ہے اور سوالات کے غیر معیاری ہونے سے یہ بات ثابت ہے۔ پچھلے ڈھائی سالوں سے اسلام ٹائمز کا قاری ہوں، اس لئے میرے اس کمنٹس کے شائع ہونے کا حق ہے۔ شکریہ
مجاہدوں کو ظالموں کے ساتھ شمار کرنا ظلم ہے۔ آج جب سب کی زبان بر مصلحت کے تالے لگے ہوئے ہیں اور ایجنسیوں اور نظام کے ظالم رکھیوں کے خوف سے خاموش ہیں، سپاہ محمد کے اس اقدام کی حمایت کی جانی چاہیے۔
subahan Allah,,,Allah humain humary naik maqasad main kamiyab kary
کیا سید کے زخموں پر نمک پاشی کی جاتی، گڑھے مردے اکھاڑے جاتے، سیاست کی جاتی، 18 سال سے اسیری کاٹنے والے کا میڈیا ٹرائل اب شروع کر دیا جاتا، تب آپ تمام حضرات خوش و خرم ہوتے۔؟
Pakistan
yes well said
786 agar immam zaman nay waqaian apki duti lagai hai to dunya ki koi taqat apko nai rok sakti.
انٹرویو میں تو کوئی نئی بات نہیں کی گئی۔ علامہ غلام رضا نقوی صاحب کے جو خیالات 18 سال پہلے تھے اور جن کا اظہار وہ کھلے عام کرتے رہتے ہیں، انہی باتوں کو انٹرویو میں بھی تکرار کیا گیا ہے، اس لئے یہ کہنا کہ اسلام ٹائمز نے انٹرویو لے کر بے احتیاطی کی ہے صرف تنقید برائے تنقید ہی ہے۔ علامہ غلام رضا نقوی صاحب کے یہ خیالات اور اقدامات پاکستان جیسے ملک میں قوم کیلئے کتنے سود مند ہیں ان کا اندازہ بھی ہر ذی شعور کو ہے ___
منتخب
ہماری پیشکش