0
Thursday 29 Sep 2011 19:35

تمام امریکی الزامات مسترد کرتے ہیں، پاکستان پر ڈومور کیلئے دباﺅ نہیں ڈالا جاسکتا، قومی سلامتی کا تحفظ اولین ترجیح ہے، وزیراعظم گیلانی

تمام امریکی الزامات مسترد کرتے ہیں، پاکستان پر ڈومور کیلئے دباﺅ نہیں ڈالا جاسکتا، قومی سلامتی کا تحفظ اولین ترجیح ہے، وزیراعظم گیلانی
اسلام آباد:اسلام ٹائمز۔ وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ قومی سلامتی کے معاملے پر پوری قوم متحد ہے، پاکستان پر ڈور مور کے لئے دباﺅ نہیں ڈالا جا سکتا۔ آل پارٹیز کانفرنس سے خطاب میں وزیراعظم کا کہنا تھا کہ عالمی برادری کو ہمارے مفادات کا تحفظ کرنا ہوگا، ہم امریکی الزامات کو مسترد کرتے ہیں، قومی سلامتی کا تحفظ اولین ترجیح ہے۔ افغانستان میں امن کے قیام کے لئے بھرپور کوششیں کیں، الزام تراشی کو ترک کر کے قومی مفادات کا احترام کیا جائے۔ سابق افغان صدر برہان الدین ربانی کے قتل سے امن کوششوں کو شدید دھچکا لگا، قوم ہر قسم کے چیلنجز سے نمٹنے کے لئے تیار ہے۔ قومی لائحہ عمل کو تشکیل موجودہ حالات میں بہت ضروری ہے۔
 سید یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ سیاسی جماعتیں پاکستانی عوام کی حقیقت میں نمائندہ ہیں، ہماری حکومت کی ہمیشہ یہی کوشش رہی ہے کہ اہم قومی امور پر قومی اتفاق رائے پیدا کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ قومی سلامتی کا تحفظ ہماری اولین ترجیح ہے اس سلسلے میں قومی اتحاد اور یکجہتی کا فروغ اور قومی لائحہ عمل کی تشکیل اہمیت کی حامل ہے۔ ہمار ی قوم ایک مضبوط، توانا اور قابل فخر قوم ہے جو ہر قسم کے چیلنجز سے نمٹنے کی مکمل صلاحیت رکھتی ہے۔ آج ہمیں قومی مفاد اور وقار کے ساتھ ذمہ داری کو ادا کرنا ہے۔
 وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان سیاسی اور جغرافیائی حوالے سے ایسے خطے میں واقعہ ہے جو ہماری ارد گرد ہونے والی تبدیلیوں سے براہ راست متاثر ہوا ہے۔ 1979ء سے افغانستان میں جاری خلفشار اور خانہ جنگی کی تاریخ میں جانے کی ضرورت نہیں، تاہم یہ واضح ہے کہ عالمی طاقتوں کے مفادات کے ٹکراﺅ کے نتیجے میں خطے پر اثرات رونما ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انسانیت کے اصولوں پر یقین کرتے ہوئے اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت اپنی ذمہ داری کا احساس کرتے ہوئے پاکستان نے بین الاقوامی برادری کی ذمہ داری کو اپنے کندھوں پر اٹھایا ہے اور علاقائی امن و استحکام اور سکیورٹی کو یقینی بنانے کے لئے جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیں۔ 
وزیراعظم نے کہا کہ افغانستان میں جاری تشدد کے حالیہ بڑھتے ہوئے واقعات نے امن اور مصالحت کی کوششوں کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔ افغانستان کی حکومت کی خواہش پر ہم نے امن کے لئے کوششوں کی پر زور حمایت کی ہے اس سلسلے میں میری اور افغان صدر کرزئی کی زیر صدارت ایک مشترکہ کمیشن کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔ ہم نے امریکہ ،پاکستان اور افغانستان پر مشتمل سہ فریقی کور گروپ کی تشکیل پر آمادگی کا اظہار کیا جبکہ یہ اقدامات جاری تھے کہ افغانستان میں باالعموم کابل میں باالخصوص حالات بگڑنے شروع ہو گئے اور گزشتہ دنوں کابل دہشت گردی کے واقعات کا شکار رہا۔ ان تمام واقعات کے تناظر میں اعلٰی امریکی حکام کی جانب سے ہمارے اوپر لگائے گئے الزامات حیرانگی کا باعث بنے، جو کہ پاکستان کی قربانیوں اور دہشت گردی کے خلاف کامیابیوں کے بالکل برعکس ہے۔ ہم ان تمام الزامات کو مسترد کرتے ہوئے ان مسائل کو ذمہ دارانہ طریقے سے حل کرنے پر زور دیتے رہے۔ 
وزیر اعظم نے کہا کہ الزام تراشی کو ترک کر کے پاکستان کی قومی سالمیت اور خودمختاری کا احترام کیا جائے، نتیجہ خیز مذاکرات کے ذریعے مفروضوں پر مبنی اختلافات کا حل تلاش کیا جائے، ریاستوں کے درمیان تعلقات استوار کرنے کا طریقہ کار اپنایا جائے، انہوں نے کہا کہ پاکستان پر ڈو مور پر دباﺅ نہیں ڈالا جا سکتا قومی مفادات کا ہر حال میں تحفظ کیا جائے گا۔
خبر کا کوڈ : 102491
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

منتخب
ہماری پیشکش