0
Thursday 24 Nov 2011 23:28

حسین حقانی سے استعفٰی فوج کے دباؤ پر لیا گیا، سفیر ملوث ہے تو حکمران کیسے ملوث نہیں، چوہدری نثار

حسین حقانی سے استعفٰی فوج کے دباؤ پر لیا گیا، سفیر ملوث ہے تو حکمران کیسے ملوث نہیں، چوہدری نثار
اسلام ٹائمز۔ مسلم لیگ ن نے میمو اسکینڈل میں حکومت کے غیر ذمہ دارانہ رویئے کیخلاف قومی اسمبلی سے واک آئوٹ کیا، قائد حزب اختلاف چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ حسین حقانی سے استعفٰی فوج کے دباؤ پر لیا گیا اور انکے امریکا جانے پر پابندی متعلقہ اداروں نے عائد کر دی ہے۔
قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ اگر میمو کا معاملہ جعلی ہے تو پھر حسین حقانی نے استعفٰی کیوں دیا، استعفٰی کا مطلب ہے کہ معاملہ سنگین ہے۔ میمو کے معاملے پر اگر سفیر ملوث تھے تو حکمران کس طرح ملوث نہیں ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ میمو کا معاملہ ہر جگہ زیر بحث ہے لیکن ایوان میں بحث نہیں ہو رہی۔ چوہدری نثار نے کہا کہ وزیراعظم، جنرل کیانی اور ڈی جی آئی ایس آئی کے سامنے جوابدہ نہیں۔ وزیراعظم اور صدر ایوان کے سامنے جوابدہ ہیں۔ وزیر دفاع نے کہا تھا کہ سفیر ملوث ہوئے تو بات وزیراعظم تک جائے گی۔ اب بلی تھیلے سے باہر آگئی ہے، وزیراعظم تک بات جانی چاہئے۔
دیگر ذرائع کے مطابق قومی سلامتی کے معاملہ پر بحث نہ کرانے پر ن لیگ کے ارکان نے قومی اسمبلی سے واک آوٴٹ کیا، قائد حزب اختلاف چوہدری نثار نے کہا ہے کہ حسین حقانی سے استعفٰی آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی کے دباؤ پر لیا گیا، ایک ادارے نے حقانی کے امریکا جانے پر پابندی لگائی ہے، جانتے ہیں کہ اجلاس میں کیا کیا باتیں ہوئیں، صدر اور وزیراعظم ایوان کے سامنے نہیں، فوج اور امریکا کے سامنے سر جھکاتے ہیں۔ چوہدری نثار نے کہا کہ امریکا میں پاکستانی سفیر کے استعفیٰ کا مطلب ہے کہ معاملہ گھمبیر اور حقانی کا عمل دخل تھا۔ ایک ادارے نے حقانی کے امریکا جانے پر پابندی لگا دی ہے، حسین حقانی بے گناہ تھے، تو انہیں استعفیٰ نہیں دینا چاہیے تھا۔ 
چوہدری نثار نے کہا کہ جانتے ہیں کہ اجلاس کے اندر کیا کیا باتیں ہوئیں، حکمران پہلے میمو کا معاملہ تسلیم ہی نہیں کرتے تھے، ایک فوجی موٹر کیڈ آئی تو یہ سیدھے ہو گئے۔ چوہدری نثار نے کہا کہ میمو کے معاملے پر پاکستان کی بدنامی، تذلیل اور تضحیک ہو رہی ہے، اس معاملے پر ایبٹ آباد کمیشن کی طرح مک مکا نہیں ہو گا۔ چوہدری نثار نے کہا کہ گندم کی بوائی کیلئے کسانوں کو کھاد نہیں مل رہی، لیکن بعض وزراء نے چار چار ہزار یوریا بیگ لے لیے۔
خبر کا کوڈ : 116917
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

منتخب
ہماری پیشکش