0
Thursday 19 Jan 2012 15:00

سانحہ خانپور، شیعہ سنی مسئلہ نہیں، چند شرپسند عناصر مذہبی لبادہ اوڑھ کر دہشتگردی کر رہے ہیں، علامہ ساجد نقوی

سانحہ خانپور، شیعہ سنی مسئلہ نہیں، چند شرپسند عناصر مذہبی لبادہ اوڑھ کر دہشتگردی کر رہے ہیں، علامہ ساجد نقوی
اسلام ٹائمز۔ شیعہ علماء کونسل کے مرکزی دفتر راولپنڈی سے جاری بیان کے مطابق علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا ہے کہ شہدائے کربلا کے چہلم کے موقع پر خان پور میں پیش آنے والا سانحہ انتہائی سنگین نوعیت کا حامل ہے جو کہ کوئٹہ، کراچی اور ملک کے دیگر حصوں میں ہونے والی دہشتگردی کی ایک کڑی ہے۔ سانحہ خان پور شیعہ سنی مسئلہ نہیں بلکہ ایسے چند شرپسند عناصر کی بھیانک کارستانی ہے جو مذہبی لبادہ اوڑھ کر دہشتگردی کر رہے ہیں۔ ان حالات میں ملت جعفریہ اپنا دفاع خود کرنے پر غور کر رہی ہے، لیکن ابھی حکومت کے پاس وقت ہے کہ وہ دہشتگردوں کو اپنے انجام تک پہنچائے اور اس سانحہ کو ٹیسٹ کیس بنا کر اصل مجرموں اور انکے سرپرستوں کو بے نقاب کرے۔ سانحہ خانپور میں درجنوں عزاداروں کی شہادت پر پوری پاکستانی قوم سوگوار ہے اور 20 جنوری جمعۃ المبارک کو پورے ملک میں یوم احتجاج منایا جائے گا۔
 
ملتان میں پرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے علامہ ساجد نقوی نے مزید کہا کہ خانپور کے جلوس میں جب راستے کو کلیئر کر دیا گیا تو پھر بم کیسے نصب ہوا ؟ علم مبارک کے برقی تاروں سے ٹکرانے کے بعد دھماکے کے بیانات دہشتگردی سے رخ موڑنے کے لئے دیئے گئے۔ ہم نے وزیراعلٰی پنجاب، ہوم سیکریٹری اور آئی جی پولیس پنجاب پر واضح کیا ہے کہ وہ اس واقعہ کو ٹیسٹ کیس بنا کر اصل مجرموں پر ہاتھ ڈالیں اور انکے سرپرستوں کو بھی بے نقاب کیا جائے کہ دہشتگرد کس کے سہارے پر کام کر رہے ہیں کیونکہ گذشتہ کئی عشروں سے کسی ایک قاتل کو بھی سزا نہیں ملی، روزانہ گرفتاریوں کے ڈرامے رچائے جاتے ہیں۔ 

86 قاتلوں کی سپریم کورٹ اپیلیں مسترد کر چکی ہے مگر ان کی سزاؤں پر دستخط نہیں کئے جا رہے۔ آخر انہیں سزاؤں سے کیوں بچایا جا رہا ہے۔ علامہ ساجد نقوی نے مزید کہا کہ ملک میں تمام اسلامی مکاتب فکر کے مابین اتحاد و وحدت کی فضا موجود ہے، مٹھی بھر شرپسند دہشتگردوں کا کسی مکتب و مسلک سے کوئی تعلق نہیں۔ موجودہ صورتحال اور دگرگوں حالات میں عوام یہ جاننا چاہتے ہیں کہ ان دہشتگردوں کے پشت پناہ کون ہیں، ان کے نیٹ ورک کو کیوں نہیں توڑا جا سکا اور دہشتگردی کے خطرے کے نام پر عوام کے آئینی، مذہبی اور شہری حقوق کیوں چھینے جا رہے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 131592
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

منتخب
ہماری پیشکش