0
Wednesday 15 Feb 2012 09:59
پاکستانی سياستدان نہيں چاہتے کہ امريکی واپس جائيں

پاک امریکہ تعلقات میں کشیدگی کی وجہ ماضی کے وعدے وفا نہ کرنا ہے، کيمرون منٹر

پاک امریکہ تعلقات میں کشیدگی کی وجہ ماضی کے وعدے وفا نہ کرنا ہے، کيمرون منٹر
اسلام ٹائمز۔ امريکی سفير کيمرون منٹر نے کہا ہے کہ پاکستانی سياست دان نہيں چاہتے کہ ان کے ملک سے امريکی واپس جائيں۔ پاکستان ميں امريکی سفير کيمرون منٹر نے ہارورڈ يونيورسٹی ميں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سی آئی اے اور آئی ايس آئی کے درميان تعاون اب بھی برقرار ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ دونوں ايجنسيوں کے درميان انٹيلی جنس معاملات ميں بہتر تعلقات ہيں, تاہم ليفٹيننٹ جنرل شجاع پاشا کی ريٹائرمنٹ کے بعد تعاون متاثر ہو سکتا ہے۔ امريکی سفير نے کہا کہ امريکی ٹرينرز واپس بھيجنے پر امريکی فوجی امداد محدود کی گئی۔ ان کا کہنا تھا کہ جنرل کيانی کو بتا ديا گيا تھا کہ اگر آپ ٹرينرز واپس بھيجيں گے تو ان کا ساز و سامان بھی واپس جائے گا۔

پاکستان میں امریکی سفیر کیمرون منٹر کا کہنا ہے کہ پاکستان کی خفیہ ایجنسی سے تعلقات اچھے ہیں، مگر پاک فوج سے روابط مثالی نہیں۔ تعلقات میں کشیدگی کی وجہ ماضی کے وعدے وفا نہ کرنا ہے۔ واشنگٹن میں ہارورڈ کینیڈی اسکول میں لیکچر کے دوران امریکی سفیر کیمرون منٹر کا کہنا تھا پاکستان اور امریکی خفیہ ایجنسیوں کے بہتر تعلقات میں آئی ایس آئی چیف جنرل پاشا کی آئندہ ماہ ریٹائرمنٹ کے بعد تبدیلی آ سکتی ہے۔ کیمرون منٹر نے کہا کہ پاکستانی معاشرے کی مثال اس بحری جہاز کی سی ہے جو آگے یا پیچھے نہیں جا سکتا مگر ڈوب بھی نہیں سکتا۔ پاک امریکا تعلقات میں حالیہ کشیدگی کی وجہ بتاتے ہوئے کیمرون منٹر نے خارجہ تعلقات کے امور پر بات چیت کے دوران امریکا نے پاکستان سے ضرورت سے زیادہ وعدے کر لئے مگر ایسا اسٹریٹجک تعلقات استوار کرنے کیلئے کیا گیا۔جس سے اسلام آباد میں مایوسی پیدا ہوئی۔
 
کیمرون نے کہا کہ تمام تر مشکلات کے باوجود پاکستان کے سیاسی رہنما نہیں چاہتے کہ امریکا پاکستان سے جائے، سیاسی قیادت واشنگٹن سے اچھے تعلقات کے حق میں ہے۔ کیمرون منٹر نے واضح کیا کہ پاکستان کی جانب سے امریکی ٹرینٹرز کو ویزے نہ دینے پر دونوں ممالک کے تعلقات میں کشیدگی بڑھی۔ امریکی سفیر کا کہنا تھا کہ پاکستان کو امداد فراہم کر کے اسے اپنے پاؤں پر کھڑا کرنا چاہتے ہیں۔ مالی مشکلات کا ذکر کرتے ہوئے امریکی سفیر نے کہاکہ پاکستان کو طویل مدتی مالی پالیسی بنانے کی ضرورت ہے اور موجودہ مالی امداد کو تجارت اور شراکت داری میں تبدیل کر دیا جائے گا۔ پاکستان سے امریکا کا تعلق اعتدال پسندانہ اور پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہ کرنے پر مبنی ہونا چاہئے۔
خبر کا کوڈ : 137907
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش