0
Wednesday 9 Dec 2009 11:57

افغانستان میں ہارنے کے بعد امریکہ نے پاکستان کو میدان جنگ بنا دیا: وقت نیوز مذاکرہ

افغانستان میں ہارنے کے بعد امریکہ نے پاکستان کو میدان جنگ بنا دیا: وقت نیوز مذاکرہ
 لاہور:وقت نیوز کے پروگرام میٹ دی پریس کے شرکاء نے دہشت گردی کے رجحان کو پاکستان کے خلاف عالمی ایجنڈا کا شاخسانہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ اور اس کے اتحادیوں کا ٹارگٹ ہمارا نیوکلیئر پروگرام ہے اسی لئے تو افغانستان میں شکست کھانے کے بعد پاکستان کو میدان جنگ بنا رہا ہے،وہ یہاں عدم استحکام اور انتشار پھیلا رہا ہے،بھارت بھی اپنے دانت تیز کر رہا ہے،حکمرانوں اور ایوانوں کی طرف دیکھنے کی بجائے ضرورت اس امر کی ہے کہ 17 کروڑ عوام اپنی طاقت پر بھروسہ کرتے ہوئے میدان میں آئیں اور اپنی قیادت پر دباو بڑھائیں ورنہ ملکی بقا و سلامتی کی گارنٹی نہیں دی جا سکے گی۔پروگرام کے میزبان سلمان غنی جبکہ مہمانوں میں ریٹائرڈ جنرل راحت لطیف،یونیورسٹی سوشل سائنسز کے ڈین ڈاکٹر مغیث الدین،جماعت اسلامی کے ڈائریکٹر خارجہ امور عبدالغفار عزیز،نوائے وقت کے رپورٹر معین اظہر تھے۔
 جنرل (ر) راحت لطیف نے کہا کہ امریکہ ایٹمی پروگرام پر اثرانداز ہونے کے لئے پاکستانی فوج کو کمزور کرنا چاہتا ہے،اسی مقصد کے لئے ہماری فوج کو سوات اور وزیرستان میں الجھا دیا گیا ہے،انہوں نے بلیک واٹر کی آمد کو امریکی سازش کا حصہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ امریکی حکمت عملی ہمیشہ یہ رہی ہے کہ دوسروں کو خریدو اور خرید کر مارو،ہمارے لوگ چاہتے ہیں کہ اگر ہم نے امریکہ کی ہدایات نہ مانی تو وہ ہمارے ایٹمی اثاثے فریز کر دیں گے،عوام حکومت اور پارلیمنٹ کو آزما چکے ہیں اب عدلیہ،فوج اور عوام کو اپنا کردار ادا کرتے ہوئے قومی مفادات یقینی بنانا ہوں گے۔ افغانستان سے جنگ پاکستان شفٹ کرنا امریکہ کی ضرورت ہے جس پر کام ہو رہا ہے۔
ڈاکٹر مغیث الدین نے کہا کہ بدقسمتی ہے کہ ہماری خارجہ پالیسی ہے نہ قومی ترجیحات۔ہم دنیا کی خوشی کے لئے امریکی ڈکٹیشن پر چل رہے ہیں،عراق میں موجود ڈکٹیٹر نے امریکی ایجنڈا پر کام کیا،اس کا انجام سامنے ہے،اب اسامہ کو بنیاد بنا کر پاکستان میں مداخلت کی جا رہی ہے،وزیراعظم کا یہ کہنا ہے کہ پاکستانی فوج کرائے کی فوج نہیں ایک جرات مندانہ اعلان ہے،امریکہ سے اتحاد اپنی جگہ لیکن اتحاد اس کی ڈکٹیشن سے مشروط نہیں ہونا چاہئے۔ہمارے ہاں قیادت کا خلا ہے۔بدقسمتی سے عوام درست قیادت آگے نہیں لائے،آج اگر عوام حکمرانوں پر اعتماد نہیں کر سکتے تو ان کا محاسبہ تو کر سکتے ہیں،صرف پاکستان کے عوام ملکی بقا و سلامتی کے ضامن ہیں انہیں آگے آ کر اپنی بقا و سلامتی کے لئے کردار ادا کرنا چاہئے۔
 جماعت اسلامی کے رہنما عبدالغفار عزیز نے کہا کہ ہماری خارجہ پالیسی دراصل امریکی ڈکٹیشن کا نام ہے،امریکہ نے پہلے عراق،افغانستان کو تباہ و برباد کیا اب پاکستان اس کا ٹارگٹ ہے۔ افغانستان، عراق ڈوب رہے ہیں،ہمیں خود کو بچانا چاہئے،امریکہ،اسرائیل اور بھارت ایک ہی پالیسی پر گامزن ہیں۔ عوام کو قوت ایمانی پر گامزن ہو کر اپنا کردار ادا کرنا چاہئے۔
 معین اظہر نے کہا کہ لیڈر شپ اور ادارے خود باہم ا نتشار کے شکار ہیں،افسوسناک امر یہ ہے کہ ہم نے ماضی سے سبق نہیں سیکھا،ہمیں جوش کی بجائے ہوش سے کام لیتے ہوئے مفادات پر گامزن ہونا چاہئے،اپنا داخلی استحکام یقینی بنانا چاہئے۔میزبان سلمان غنی نے کہا کہ دہشت گردی امریکہ اور بھارت کی ایما پر ہے مسائل کا حل امریکی ڈکٹیشن پر عمل پیرا ہونے میں نہیں سر جوڑ کر بیٹھنے اور اپنی بقا و سلامتی اور مفادات کو یقینی بنانے میں مضمر ہے،ہمیں اپنے اصل دشمن کو تلاش کر کے اس کے خلاف نبرد آزما ہونا چاہئے،قومی اتحاد و یکجہتی کا ہتھیار ہی ہماری بقا و استحکام کا ہتھیار ہے اسے یقینی بنانا چاہئے۔
خبر کا کوڈ : 16582
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

منتخب
ہماری پیشکش