0
Tuesday 19 Jun 2012 16:54

اسپیکر رولنگ کیس، وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نااہل قرار، وفاقی کابینہ بھی تحلیل ہوگئی

اسپیکر رولنگ کیس، وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نااہل قرار، وفاقی کابینہ بھی تحلیل ہوگئی
اسلام ٹائمز۔ پاکستان کی عدالت عظمٰی نے وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی کو نااہل قرار دے دیا ہے۔ عدالت نے موقف اختیار کیا ہے کہ وزیراعظم کا عہدہ 26 اپریل سے خالی ہے، جس دن وزیراعظم کو توہین عدالت کی سزا سنائی گئی تھی۔ عدالت نے صدر مملکت کو ہدایت کی ہے کہ وہ نئے وزیراعظم کے انتخاب کے لیے آئینی اقدامات کریں۔ وزیراعظم سے متعلق اسپیکر رولنگ کیس کی سماعت مکمل ہونے کے بعد چیف جسٹس کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے مختصر فیصلہ سناتے ہوئے وزیراعظم پاکستان کو نااہل قرار دے دیا ہے۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کے 7 رکنی بنچ نے 26 اپریل کو یوسف رضا گیلانی کو توہین عدالت میں سزا دی تھی جس کے خلاف کوئی اپیل داخل نہیں کی گئی۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نااہل ہوگئے ہیں اور وہ 26 اپریل سے رکن قومی اسمبلی بھی نہیں رہے، الیکشن کمیشن فوری طور پر یوسف رضا گیلانی کی نااہلی کا نوٹیفیکیشن جاری کرے، وزیراعظم کا عہدہ 26 اپریل سے خالی ہے، عدالت نے صدر مملکت سے کہا ہے کہ وہ پاکستان میں جمہوریت کا تسلسل جاری رکھنے کے لیے اقدامات کریں اور نئے وزیراعظم کے انتخاب کے لیے آئینی اقدامات اٹھائے جائیں۔ دریں اثنا صدرآصف علی زرداری اور وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کی زیرصدارت پیپلز پارٹی کی مرکزی مجلس عاملہ کا اجلاس ایوان صدر اسلام آباد میں جاری ہے۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں موجودہ صورتحال خصوصاً اسپیکر رولنگ کیس اور اس پر متوقع فیصلے پر مشاورت کی جا رہی ہے۔

دیگر ذرائع کے مطابق یوسف رضا گیلانی کا دور اقتدار اپنے انجام کو پہنچا، سپریم کورٹ نے انہیں پانچ سال کیلئے نااہل قرار دے دیا ہے۔ یوسف رضا گیلانی پارلیمنٹ کے رکن نہیں رہے، ان کی نااہلی کے بعد وفاقی کابینہ بھی تحلیل ہوگئی ہے۔ سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ اسپیکر کی رولنگ کو پارلیمانی تحفظ حاصل نہیں، صدر نئے وزیراعظم کا انتخاب کریں۔

چیف جسٹس افتخار چوہدری کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے اپنے مختصر فیصلے میں وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کو نااہل قرار دے دیا۔ عدالتی فیصلے کے مطابق وزیراعظم 26 اپریل سے نااہل ہیں۔ عدالت نے الیکشن کمیشن سے کہا ہے کہ وہ یوسف رضا کی نااہلی کا نوٹی فکیشن جاری کرے، کیونکہ وہ اب پارلیمنٹ کے رکن نہیں رہے۔ فیصلے میں کہا گیا کہ اسپیکر کی رولنگ کو پارلیمانی تحفظ حاصل نہیں، صدر پارلیمانی جمہوریت کے تسلسل کے لیے نئے وزیراعظم کا انتخاب کریں، یوسف رضا گیلانی کی بطور وزیراعظم نااہلی کے بعد وفاقی کابینہ بھی تحلیل ہو گئی ہے۔ 

سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ میں چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری، جسٹس جواد خواجہ اور جسٹس خلجی عارف شامل تھے۔ اس سے پہلے عدالت نے اسپیکر فہمیدہ مرزا کی رولنگ کے خلاف درخواستوں کی سماعت مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔ اٹارنی جنرل کے علاوہ عمران خان کے وکیل حامد خان اور اے کے ڈوگر نے جوابی دلائل دیئے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ وزیراعظم اپیل کر لیتے تو ان کی نااہلی کچھ عرصے کیلئے رک سکتی تھی، لیکن انہوں نے خود ہی اپنا یہ حق استعمال نہیں کیا۔ اب سات رکنی بینچ کا فیصلہ حتمی ہو چکا ہے، جس کی انتظامیہ جانچ پڑتال نہیں کر سکتی۔ انہوں نے کہا کہ عدالت کے فیصلے پر ایپلٹ کورٹ کے علاوہ کوئی نہیں بیٹھ سکتا۔ اسپیکر کو اس مقدمے کا فیصلہ کرنے کا اختیار نہیں، وزیراعظم کو سزا ہو چکی ہے، اب نااہلی کا سوال پیدا ہونا یا نہ ہونا بے معنی ہے۔
 
اٹارنی جنرل عرفان قادر نے کہا کہ اسپیکر کی رولنگ کے حق میں قومی اسمبلی نے قراداد بھی منظور کی ہے، عدلیہ اور مقننہ میں کوئی تصادم نہیں ہونا چاہئے، کسی رکن کی اہلیت یا نااہلیت پارلیمنٹ کا اختیار ہے۔ قرارداد آنے کے بعد رولنگ پارلیمانی کارروائی کا حصہ بن چکی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سات رکنی بینچ یا تو متعصب تھا یا ان کے ذہن پہلے سے بنے ہوئے تھے۔ وزیراعظم تین مرتبہ عدالت میں پیش ہوئے، ہمیشہ ججوں کے احترام کی بات کی، لیکن سزا سنا کر کہا گیا کہ وزیراعظم نے عدلیہ کی تضحیک کی۔ انہوں نے کہا کہ توہین عدالت کا قانون ہی موجود نہیں تو وزیراعظم کو سزا کیسے ہو سکتی ہے، استغاثہ نے بھی مقدمے کی مخالفت کی، لیکن شک کا فائدہ وزیراعظم کو نہیں دیا گیا۔
خبر کا کوڈ : 172633
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

منتخب
ہماری پیشکش