0
Friday 4 Jan 2013 16:00

سانحہ مستونگ کیخلاف ایم ڈبلیو ایم کے ملک بھر میں مظاہرے، بلوچستان میں گورنر راج قائم کرنے کا مطالبہ

سانحہ مستونگ کیخلاف ایم ڈبلیو ایم کے ملک بھر میں مظاہرے، بلوچستان میں گورنر راج قائم کرنے کا مطالبہ
اسلام ٹائمز۔ ملک بھر کی طرح اسلام آباد میں مجلس وحدت مسلمین کی طرف سے سانحہ مستونگ کیخلاف امام بارگاہ اثناء عشری سے احتجاجی ریلی نکالی گئی جو چائنہ چوک پہنچ کر اختتام پذیر ہوگئی۔ ریلی میں شرکاء نے بینرز اور پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جن پر دہشتگردی کیخلاف نعرے اور حکومتی بےحسی کو نمایاں کیا گیا تھا۔ ریلی کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے ایم ڈبلیو ایم پنجاب کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ اصغر عسکری، سیکرٹری جوانان علامہ اعجاز بہشتی سمیت دیگر مقررین کا کہنا تھا کہ کراچی اور بلوچستان کو فوری طور پر فوج کے حوالے کیا جائے، سانحہ مستونگ میں ملوث افراد کو کیفر کردار تک پہچایا جائے، بلوچستان کے حالات کو بہتر بنانے کیلئے نااہل وزیراعلی بلوچستان نواب اسلم رئیسانی کو برطرف کرکے صوبے میں گورنر راج لگایا جائے۔

مقررین نے کہا کہ یہ وہ وزیراعلیٰ ہے جو خود دہشتگردوں کا سرپرست ہے، نواب اسلم رئیسانی کے اپنے علاقہ مستونگ میں دہشتگردی کی یہ تیسری بدترین واردات ہے جس میں 35 افراد کو شہید کردیا گیا جبکہ درجنوں اب بھی زخمی ہیں۔ مقررین کا کہنا تھا کہ پورا ملک دہشتگردی کی لپیٹ میں ہے، آئے روز ملک میں کبھی ٹارگٹ کلنگ کرکے لوگوں کی موت کی وادی میں دھکیلا جارہا ہے تو کبھی زائرین کی بسوں کو نشانہ بنا کر بیگناہ معصوم افراد کو شہید کیا جا رہا ہے، اب تک سیکڑوں لوگ دہشتگردی کا نشانہ بن چکے ہیں لیکن حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں پر جوں تک نہیں رینگی۔

مقررین کا کہنا تھا کہ گذشہ برس 502 شیعہ ڈاکٹرز، انجینئرز، وکلاء اور عام شیعہ افراد کا قتل کیا گیا لیکن افسوس کا مقام یہ ہے کہ ان میں سے کسی ایک کے قاتل کو بھی گرفتار تک نہیں کیا گیا جو حکومت اور ریاستی اداروں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔ آج کراچی آگ کے دہانے پر کھڑا ہے کوئٹہ میں آئے روز ہزارہ شیعہ برادری کا قتل عام جاری ہے۔ کیا شہریوں کا تحفظ ریاست کی ذمہ داری نہیں ہے؟ اگر حکومت اپنی ذمہ داری کو ادا نہیں کرسکتی تو اسے حکمرانی کا بھی کوئی نہیں ہے۔ افسوس کا مقام ہے اس ملک میں شیعہ مسلمانوں پر ظلم کے پہاڑ توڑ جارہے ہیں لیکن کہیں سے کوئی آواز بلند نہیں ہوتی، تمام سیاسی جماعتیں خاموش ہیں۔ سانحہ مستونگ میں 35 سے زائد افراد کو شہید کردیا جاتا ہے لیکن وفاقی و صوبائی حکومتی کے کسی ایک وزیر کو اتنی توفیق نصیب نہیں ہو سکی وہ شہداء کے خانوادوں سے تعزیت کیلئے آتا۔ 19 شہداء کی لاشیں ہولی فیملی اسپتال لائی گئیں لیکن حکومت کی طرف سے ان کے ڈی این اے ٹیسٹ تک نہیں کرائے گئے جس کے باعث ان کی شناخت کا تاحال مسئلہ درپیش ہے۔ اتنے مہنگے ٹیسٹ کیلئے لواحقین کو کہا جارہا ہے کہ وہ یہ ٹیسٹ خود کروائیں۔

مقررین نے کہا کہ اس ملک میں کبھی پاراچنار میں آگ لگوا دی جاتی ہے تو کبھی گلگت بلتستان کے شہریوں کو بسوں سے اتار کرکے شناخت کرکے ان کا قتل عام کیا جاتا ہے۔ اگر یہ سلسلہ یوں ہی چلتا رہا تو پھر ملک میں خانہ جنگی کا خدشہ موجود ہے اور پھر شاید اسے کوئی بھی نہ روک سکے۔ مقررین نے کہا کہ حکومت ہوش کے ناخن لے اور دہشتگردی کے خلاف واضح حکمت عملی کا اعلان کرے۔ علامہ اصغر عسکری نے پنجاب حکومت کو متنبہ کرتے ہوئے کہا وہ تکفیری گروہوں کی سرپرستی چھوڑ دے، تین روز قبل چنیوٹ میں ایک ماتمی جلوس میں ایک لائسنس دار سمیت چار سالہ بچے کو تکفیرگروہ نے فائرنگ کرکے شہید کردیا۔ اس حوالے پنجاب حکومت کو ڈیڈ لائن دی ہوئی ہے اگر کالعدم جماعت کے سرغنہ افراد کو گرفتار نہ کیا گیا تو پنجاب اسمبلی کے باہر دھرنہ دیا جائیگا۔

مقررین کا کہنا تھا کہ گلگت میں ایم ڈبلیو ایم کے سیکرٹری جنرل علامہ شیخ نیئر عباس مصطفوی سمیت دیگر علماء کو نام نہاد سولہ ایم پی او کی آڑ میں گذشتہ ایک ماہ سے جیل میں پاپند سلاسل کیا ہوا ہے انہیں فوری طور پر رہا کیا جائے۔ مقررین کا کہنا تھا کہ افسوس کا مقام ہے کہ ایک طرف جنازے بھی ہم اٹھا رہے ہیں تودوسری طرف حکومتی ادارے دہشتگردوں کو کیفر کردار تک پہنچانے کے بجائے بیلسنگ کی پالیسی پر عمل کرتے ہوئے شریف النفس علماء کو گرفتار کر رہے ہیں جو جلتی پر تیل کا کام ہے۔ ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ علامہ شیخ نیئر عباس مصطفوی سمیت گرفتار تمام علماء کو فی الفور رہا کیا جائے۔

علامہ اصغر عسکری کا کہنا تھا کہ تیرہ جنوری کو لیاقت باغ راولپنڈی میں شہداء محرم اور باالخصوص سانحہ ڈھوک سیداں میں شہید ہونے والے افراد کے چہلم کا عظیم الشان اجتماع منعقد ہوگا جس میں ملک کی تاریخ میں پہلی مرتبہ شیعیان حیدر کرار (ع) بڑی تعداد میں جمع ہونگے۔ تیرہ جنوری کو ملت تشیع دہشتگردی اور حکومتی نااہلی کیخلاف اپنے مستقبل کے لائحہ عمل کا اعلان کریگی۔
خبر کا کوڈ : 227923
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

منتخب
ہماری پیشکش