اسلام ٹائمز۔ جمعیت علماء اسلام (ف) کے مرکزی امیر مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے امریکہ نے اس سے قبل عراق اور لیبیا پر کیمیائی ہتھیاروں کا الزام لگا کر حملے کئے۔ یہ الزامات بعد میں غلط ثابت ہوئے اور اب امریکا اپنے مفاد کے لئے شام پر حملہ کرنا چاہتا ہے، شام کے خلاف طاقت کے استعمال کیلئے کیمیائی ہتھیاروں کا الزام لگا کر جواز بنا رہا ہے۔ چارسدہ میں میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ امریکی صدر بارک اوباما اُن اِداروں کے ہاتھوں مجبور ہیں جو عوام کی رائے کا احترام نہیں کر رہے۔ بارک اوباما کو صرف امریکی مفادات عزیز ہیں خواہ اس کے کیلئے پوری دُنیا کے مفادات کو تباہ کر دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں بھی امریکہ کے مفادات عزیز ہیں اور امریکی مفادات کا تحفظ چاہتے ہیں لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ وہ ہمارے مفادات کو روندتے چلے جائیں کیونکہ ہمارے بھی مفادات ہیں اور ہمارے بھی سلامتی کا سوال ہوتا ہے اُس کا بھی احترام ہونا چاہیے۔
ایک سوال کے جواب میں مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ نون مذاکرات پر یقین رکھتی ہے اور دہشت گردی کے خاتمے کیلئے مذاکرات کا راستہ اپنانا وفاقی حکومت کا اچھا اقدام ہے۔ جمعیت علماء اسلام اس حوالے سے وفاقی حکومت کا ساتھ دے گی۔ طالبان کے ساتھ بات چیت کیلئے آل پارٹی کانفرنس کا انعقاد ابھی شروعات ہے، اس کانفرنس میں شرکاء سے مشاورت کی جائے گی۔ جس کی روشنی میں بات آگے بڑھی گی۔ انہوں نے کہا کہ سیاست دانوں اور ملک کے اندر کے لوگوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ بیرونی قوتوں کو ملک میں مداخلت کا موقع نہ دیں۔ اپنا کردار نہیں ہوتا تو بیرونی قوتوں کو مداخلت کا موقع ملتا ہے۔