0
Friday 22 Nov 2013 23:22

خیبر پی کے میں ڈرون حملے کے بعد نیٹو سپلائی سرکاری طور پر بند کر سکتے ہیں ، عمران

خیبر پی کے میں ڈرون حملے کے بعد نیٹو سپلائی سرکاری طور پر بند کر سکتے ہیں ، عمران
اسلام ٹائمز۔ تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ امریکہ نے خیبر پی کے سرزمین پر ڈرون حملہ کیا جس کے بعد ہمیں نیٹو سپلائی بند کرنے کا قانونی اختیار حاصل ہو گیا ہے۔ صوبائی حکومت سرکاری طور پر نیٹو سپلائی بند کرنے کا فیصلہ کرے گی اور جب تک امریکہ کی جانب سے ڈرون حملوں کی مکمل بندش کا اعلان نہیں کر دیا جاتا نیٹو سپلائی نہیں کھولیں گے۔حکومت کا ہنی مون کا عرصہ ختم ہو گیا ہے، نواز حکومت نے ڈرون حملوں پر گزشتہ حکومت والی ہی پالیسی اختیار کر رکھی ہے، نوازشریف دوہرا معیار ختم کریں اور قوم کو ڈرون حملوں کے معاملے میں سچ بتائیں۔ ہم ثابت کریں گے کہ پاکستانی ایک غیرت مند قوم ہیں۔ ہم پر دنیا ہنس رہی ہے کہ پہلے پیسے لیکر افغانستان روس جنگ کے لئے جہادی بنائے اور اب پیسے لیکر ان کو مروا رہے ہیں اور جب ہم طالبان کے ساتھ مذاکرات کی بات کرتے ہیں تو ہمیں پرو طالبان کہا جاتا ہے جب لاکھوں مسلمانوں کا خون کرنے والے بھارت کے ساتھ مذاکرات ہو سکتے ہیں تو طالبان کے ساتھ مذاکرت میں کیا حرج ہے، اس کے لئے بھی امن کی آشا بنائی جائے۔یہ دنیا کا سب سے بڑا مذاق ہے کہ ہمارا دوست ملک ہمارے ہی ملک میں بمباری کر رہا ہے اور حکومت غلاموں کی طرح خاموشی سے اپنی پولیس، فوج اور عوام کو مروا رہی ہے اگر وزیراعظم ہوتا تو قبائلی علاقوں میں بھی ڈرون حملے کی اجازت نہ دیتا مگر امریکہ تیسری بار پاکستان کے وزیر اعظم بننے والے نواز شریف کے مزاج سے واقف ہو چکا اسی لئے ڈرون حملے ہور ہے ہیں۔ مشیر خارجہ کی طرف سے سینٹ کی کمیٹی کو امریکہ کی جانب سے ڈرون حملے نہ کروانے کی یقین دہانی کروانے کے بعد امریکی حملے نے ثابت کر دیا کہ وہ پاکستان حکومت کو جوتے کی نوک پر رکھتا ہے۔ وہ پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔ اس موقع پر شاہ محمود قریشی، ڈاکٹر شیریں مزاری، نعیم الحق اور دیگر بھی ان کے ہمراہ موجود تھے۔

پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ پاکستان کے لئے فیصلہ کن وقت آگیا ہے ہم نے ثابت کرنا ہے کیا ہم نے غلاموں کی طرح زندگی گزارنی ہے یا آزاد رہنا ہے۔ہمارے حکمران دہرا معیار رکھتے ہیں جو امریکہ سے کچھ کہتے ہیں اور قوم کے سامنے کچھ اور کہتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ صوبہ خیبر پی کے میں امن و امان کی صورتحال سب سے زیادہ خراب ہے اور وہاں کوئی بھی شخص محفوظ نہیں اور یہی وجہ ہے کہ صوبے کی 70 فیصد انڈسٹری بند پڑی ہے۔ یہاںکا سرمایہ دار اور امیر طبقہ اسلام آباد سمیت ملک کے دوسرے حصوں میں شفٹ ہو گیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ امریکہ نے اس بار قبائلی علاقے میں نہیں بلکہ بندوبستی علاقے ہنگو میں حملے کیا جس میں 4 بچے اور استاد جاں بحق ہوئے جن کے نام اور تصویریں صوبائی حکومت بہت جلد جاری کر دے گی۔عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ پہلے تو حکومت کہتی تھی کہ قبائلی علاقے میں رٹ نہیں مگر یہ حملہ پاکستان کی اپنی سرزمین پر ہوا ہے جس میں بے گناہ پاکستان لقمہ اجل بنے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کے اپنے پولیٹیکل ایجنٹ نے پشاور ہائی کورٹ مےں بیان دیا کہ 5 سال کے دوران ڈرون حملے میں صرف 47 شدت پسند یا طالبان مارے گئے باقی مرنے والے تمام پاکستانی تھے اورچیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ کورٹ جسٹس دوست محمد خان نے ڈرون حملوں کو وار کرائم قرار دےتے ہوئے ان حملوں کے خلاف سلامتی کونسل میں معاملہ اٹھانے کی ہدایت کے ساتھ ساتھ نیٹو سپلائی بند کرنے کی ہدایت کی تھی مگر حکومت نے ابھی تک معاملہ سلامتی کونسل میں نہیں اٹھایا اس طرح سے دوسرے الفاظ میں حکومت نے عدالتی فیصلے کی بھی توہین کی ہے کہ کیونکہ حکومت نے پشاور ہائی کورٹ کے اس فیصلے کو کہیں چیلنج نہیں کیا اور نہ ہی اس پر عمل کیا ہے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ ان کے اصرار پر آل پارٹیز کانفرنس میں حکومت نے یقین دہانی کروائی تھی کہ مذاکرات کے دوران ڈرون حملہ نہیں کیا جائے گا مگر اس کے بعد جب مذاکرات شروع ہونے لگے تو حکیم اللہ محسود کو نہیں بلکہ مذاکرات پر ڈرون حملے امریکہ نے کیا اور اس کو خود حکومتی وزیر نے امن مذاکرات پر ڈرون قرار دیا تھا۔ایک سوال کے جواب پر عمران خان کا کہنا تھا کہ نیٹو سپلائی بند ہونے سے کوئی اور تو نقصان نہیں ہوگا البتہ بھیک اور حکومتی قرضے کم ہو جائیں گے تاہم ملک میں امن قائم کر کے معیشت کو اس قدر مضبوط بنایا جا سکتا ہے کہ ملک کو قرضوں کی ضرورت ہی نہ رہے گی.
خبر کا کوڈ : 323685
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

منتخب
ہماری پیشکش