0
Tuesday 6 Jan 2015 14:15

قومی اسمبلی نے 21ویں آئینی ترمیم کی متفقہ طور پر منظوری دیدی

قومی اسمبلی نے 21ویں آئینی ترمیم کی متفقہ طور پر منظوری دیدی
اسلام ٹائمز۔ قومی اسمبلی نے آئین اور آرمی ایکٹ میں ترامیم متفقہ طور پر منظور کرلی ہیں۔ اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی سربراہی میں ایک گھنٹے کی تاخیر سے قومی اسمبلی کا اجلاس شروع ہوا۔ اجلاس میں پاکستان تحریک انصاف، جماعت اسلامی اور جے یو آئی (ف) کے ارکان نے شرکت نہیں کی۔ اجلاس کے آغاز پر وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار اور قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے اظہار خیال کیا۔ جس کے بعد ایوان میں شامل ارکان نے آئینی ترامیم کی شق وار منظوری دے دی۔ ایوان میں موجود مسلم لیگ (ن)، پیپلز پارٹی، ایم کیو ایم اور اے این پی کے ارکان نے بل کی حمایت کی، تاہم کسی بھی رکن نے مخالفت نہیں کی۔ شق وار منظوری کے بعد 21ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے لئے ڈویژن کے ذریعے رائے شماری کرائی گئی، جس میں بھی کسی رکن نے اس کی مخالفت نہیں کی۔ 
آئین میں ترامیم کی منظوری کے بعد قومی اسمبلی نے آرمی ایکٹ 1952ء میں ترمیم کی بھی متفقہ طور پر منظوری دے دی، جس کے بعد اجلاس کی کارروائی بدھ تک ملتوی کر دی گئی۔ واضح رہے کہ قومی اسمبلی میں آئین میں ترامیم کی منظوری کے بعد بل کو سینیٹ میں پیش کیا جائے گا اور صدر مملکت کے دستخط کے بعد یہ ترامیم ملک کے آئین کا حصہ بن جائیں گی۔ یاد رہے کہ گذشتہ روز مولانا فضل الرحمان نے پریس کانفرنس میں اعلان کیا تھا کہ وہ اکیسویں آئینی ترمیم کی رائے شماری میں حصہ نہیں لینگے۔

دیگر ذرائع کے مطابق قومی اسمبلی نے فوجی عدالتوں کے قیام کیلئے آئین میں 21ویں ترمیم کی متفقہ طور پر منظوری دیدی ہے۔ آرمی ایکٹ 1952ء میں ترمیم کا بل بھی متفقہ طور پر منظور کرلیا گیا۔ تحریک انصاف، جماعت اسلامی اور جے یو آئی (ف) نے اجلاس میں شرکت نہیں کی۔ بل کی منظوری ایوان میں موجود تمام 247 ارکان نے دی اور کسی رکن نے اسکی مخالفت نہیں کی۔ تاہم جے یو آئی (ف) اور جماعت اسلامی کے ارکان ایوان سے غیر حاضر تھے۔ بل سینیٹر پرویز رشید نے پیش کیا اور ایوان سے ترمیم کی شق وار منظوری لی گئی۔ جماعت اسلامی کی پہلی شق میں ترمیم مسترد کر دی گئی۔
اکسویں ترمیم کے بعد آرمی ایکٹ میں ترمیم کا بل پیش کیا گیا، اس بل کو بھی ایوان میں دو تہائی اکثریت سے منظور کرلیا۔ بل کی منظوری کے لئے 228 ووٹ درکار تھے جبکہ ارکان میں 240 سے زائد ارکان نے پیش کی گئی ترامیم کی منظوری دی۔ یہ بل فوجی عدالتوں کے قیام، ان کے دائرے اور قیام کی مدت سے متعلق ہیں جبکہ ان پر عمل درآمد سے پہلے سینیٹ سے منظوری کا مرحلہ باقی ہے۔ رکن قومی اسمبلی حمزہ شہباز کا کہنا ہے کہ آج سیاسی جماعتوں نے بصیرت کا ثبوت دیا ہے۔ ایم کیو ایم کے عبدالرشید گوڈیل نے کہا آج دہشتگردوں اور اسلام کے درمیان لکیر کھینچ دی گئی ہے۔
خبر کا کوڈ : 430701
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

منتخب
ہماری پیشکش