0
Thursday 23 Dec 2010 10:55

کوئٹہ،جمہوری وطن پارٹی کے صوبائی صدر شاہ زین بگٹی ساتھیوں اور بھاری اسلحے سمیت گرفتار،مقدمہ درج

کوئٹہ،جمہوری وطن پارٹی کے صوبائی صدر شاہ زین بگٹی ساتھیوں اور بھاری اسلحے سمیت گرفتار،مقدمہ درج
 کوئٹہ:اسلام ٹائمز-نوابزادہ شاہ زین بگٹی چمن سے کوئٹہ آ رہے تھے کہ بلیلی چیک پوسٹ پر سیکیورٹی فورسز نے ان کی گاڑی کو روک کر تلاشی لی۔تلاشی کے دوران ان کی گاڑی سے بھاری مقدار میں اسلحہ برآمد ہوا۔ایف سی ترجمان کے مطابق اسلحے میں 43 کلاشنکوف،4 مشین گن،دو 12.7 گن ، دو 14.5 گن،2 ایل ایم جی،2 راکٹ لانچر اور تینتالیس ہزار آٹھ سو گولیاں برآمد کر لی گئیں۔ سیکیورٹی فورسز نے نوابزادہ شاہ زین بگٹی کو حراست میں لے کر اسلحہ اور سولہ گاڑیاں تحویل میں لے لیں۔جبکہ کاروائی کے دوران شاہ زین بگٹی نے فرار ہونے کی کوشش کی جس پر سیکیورٹی فورسز نے انہیں پینتس محافظوں سمیت گرفتار کر لیا اور نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا۔
وزیر داخلہ رحمن ملک نے اس واقعہ کی تحقیقات کیلئے ایک مشترکہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل دے دی۔ اس ٹیم کا سربراہ ڈی آئی جی سطح کا پولیس افسر ہو گا جبکہ اس میں آئی ایس آئی،آئی بی اور ایف سی کے افسران شامل ہوں گے۔مشترکہ ٹیم کو شاہ زین بگٹی کی گرفتاری اور ان کے ساتھیوں سے اسلحہ کی برآمدگی کے واقعہ کی شفاف انداز میں تحقیقات کر کے رپورٹ سات دن میں پیش کرنے کا حکم دیا گیا ہے جبکہ ملزمان پولیس کی حراست میں رہیں گے۔
جمہوري وطن پارٹي کے صدر نواب زادہ طلال اکبر بگٹي نے شاہ زين بگٹي سے بھاري اسلحے کي برآمدگي کو حکومتي سازش قرار ديتے ہوئے سپريم کورٹ آف پاکستان سے غيرجانبدارانہ تحقيقات کا مطالبہ کیا ہے۔
آج نیوز کے مطابق جمہوری وطن پارٹی بلوچستان کے صدر نوابزادہ شاہ زین بگٹی اور چھبیس ساتھیوں کے خلاف کوئٹہ میں مقدمہ درج کر لیا گیا۔اسلحہ اور انسداد دہشت گردی ایکٹ کی دفعات بھی شامل ہیں۔بدھ کی صبح ایف سی اہلکاروں نے کوئٹہ میں بلیلی چیک پوسٹ پر شاہ زین بگٹی کے قافلے کو روکا۔تین گاڑیوں کی چیکنگ کے بعد شاہ زین بگٹی نے دوسری گاڑیوں کی چیکنگ سے روک دیا۔تین گھنٹے مذاکرات کے بعد ایف سی کے اہلکاروں نے دوسری گاڑیوں کی چیکنگ شروع کی ان کے قافلے میں شامل سولہ گاڑیوں سے بھاری تعداد میں اسلحہ برآمد ہوا۔شاہ زین بگٹی کی طرف سے گرفتاری پیش نہ کرنے پر بندوق کے بٹ مار کر ان کی گاڑی کے شیشے توڑے گئے اور انہیں باہر نکال کر حراست میں لے لیا گیا۔برآمد ہونے والے سامان میں اڑتالیس کلاشنکوفیں،ستر ہزار گولیاں،پانچ طیارہ شکن توپیں،چار راکٹ لانچرز،ہزاروں راکٹ اور مارٹر گولے شامل ہیں۔ایف سی زرائع نے دعوی کیا ہے کہ شاہ زین بگٹی اسلحہ اور گولہ بارود خرید کر کوئٹہ لا رہے تھے۔
 آئی جی ایف سی بلوچستان میجر جنرل عبیداللہ نے نیوز کانفرنس میں بتایا کہ قافلے میں کسی شخص کے پاس بھی اسلحے کا لائسنس موجود نہیں تھا۔شاہ زین بگٹی نے موقعے سے فرار ہونے کی کوشش بھی کی۔آئی جی پولیس ملک اقبال نے کہا کہ شاہ زین بگٹی کی گرفتاری اور اسلحے کی بڑی تعداد کی برآمدگی پر وزیر داخلہ رحمان ملک نے استبول سے خصوصی پیغام بھیجا ہے جسکے بعد معاملے کی تحقیقات کے لیے آئی ایس آئی،آئی بی،پولیس اور ایف سی کے نمائندوں پر مشتمل جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم تشکیل دے دی گئی ہے۔جمہوری وطن پارٹی کے رہنما طلال بگٹی نے وفاقی وزیر داخلہ کو زہریلی ناگن قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسلحے کے بارے میں ابھی کچھ کہنا قبل از وقت ہو گا۔شاہ زین بگٹی کے بھائی نوابزادہ گہرام بگٹی نے نیوز کانفرنس کے دوران دعویٰ کیا کہ شاہ زین بگٹی کی گاڑی سے اسلحہ برآمد نہیں ہوا،جمہوری وطن پارٹی کا لانگ مارچ روکنے کیلئے،حکومت اور ایف سی نے سازش کے تحت انہیں جھوٹے مقدمے میں گرفتار کیا۔
خبر کا کوڈ : 47761
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

منتخب
ہماری پیشکش