0
Sunday 5 Jun 2011 22:50

حکومت پنجاب کی تین سالہ کارکردگی پر پیپلز پارٹی نے حقائق نامہ جاری کر دیا

حکومت پنجاب کی تین سالہ کارکردگی پر پیپلز پارٹی نے حقائق نامہ جاری کر دیا
لاہور:اسلام ٹائمز۔ مسلم لیگ (ن) کی پنجاب میں تین سالہ کارکردگی ناکامیوں اور نااہلیوں سے پر ہے، یہ تین سال جھوٹے وعدوں اور فریب دینے میں گزر گئے، پیپلز پارٹی نے پنجاب حکومت کی تین سالہ کارکردگی بارے حقائق نامہ جاری کر دیا ہے، پیپلزپارٹی کے ڈپٹی پارلیمانی لیڈر شوکت محمود بسرا کی طرف سے جاری کردہ حقائق نامہ میں کہا گیا ہے کہ حاکم اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کا 8 کلب کو آئی ٹی یورنیورسٹی بنانے کے اعلان پر عمل نہ ہو سکا، سستی روٹی سکیم میں غریبوں کے اربوں روپے ضائع کئے گئے، اس سکیم میں کرپشن کرنے والوں کو بچا لیا گیا، چینی کا مصنوعی بحران پیدا کیا گیا کیونکہ 13 شوگر ملیں شریف برادران کی ہیں، شہباز شریف تین سالوں میں صرف سات بار پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں شریک ہوئے، اپوزیشن کی طرف سے تین بار ریکوزیشن جمع کرانے کے باوجود وزیر اعلٰی پنجاب ایوان میں نہ آئے۔ 
ٹاسک فورسز قائم کر کے اپنے لوگوں کو نواز گیا، تین سالوں میں پنجاب کے عوام کو بنیادی حقوق بھی نہ مل سکے، اساتذہ، ڈاکٹرز، پی سی ایس افسران، صحافی، کلرک، کسان، مزدور سب سڑکوں پر رہے، اپنے حقوق کی آواز اٹھانے والوں کو جیل میں ڈالا گیا، 1990ء کے نواز شریف حکومت کے چار درجاتی فارمولے پر ابھی تک عمل نہیں ہو سکا، حکومت پنجاب کی ناقص کارکردگی کی بنا پر محکمہ صحت کے 1.2 ارب روپے کے ترقیاتی فنڈز استعمال نہ ہو سکے، تعلیم میں ایمرجنسی نافذ کی، مگر 1309 سکولوں کے لئے جاری کردہ فنڈز خرد برد کر لئے گئے، پنجاب حکومت نے سستی شہرت حاصل کرنے کے لئے غیر ملکی امداد نہ لینے کا اعلان کیا لیکن یہ امداد نہ لینے سے 50 ارب روپے کے 14 میگا پروجیکٹس متاثر ہوں گے۔ 
منافع خور مافیا نے 750 روپے سے 800 روپے تک فی من گندم خریدی گئی جو 950 روپے فی من کے حساب سے حکومت کو فروخت کی گئی، پورا سال گزر گیا مگر محکمہ سی اینڈ ڈبلیو میں اسٹرٹیجک پلاننگ اینڈ پروجیکٹ مینجمنٹ یونٹ قائم نہ ہو سکا، کشکول توڑنے کا نعرہ لگانے والوں نے خانکی بیراج کے لئے ایشین ڈویلپمنٹ بنک سے 23 ارب روپے قرضہ لینے کے لئے خط لکھ دیا ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کا بیرونی قرضے نہ لینے کا اعلان جذباتی ہے، پنجاب 100 ارب کا مقروض ہے اور اسے 70 ارب روپے کے خسارے کا سامنا ہے، وزیر قانون کے غیر قانونی پلازے کے انکشاف کے بعد پلازوں کے خلاف آپریشن رو ک دیا گیا۔ اعلیٰ افسران کا روزانہ دو گھنٹے دفتر کے باہر بیٹھ کر شکایات سننے کی ہدایت عملی شکل اختیار نہ کرسکی، کھلی کچہریاں چند روز بعد ہی بند کر دی گئیں، میڈیا کے خلاف قرار داد لا کر اس کا گلا دبانے کی کوشش کی گئی، ڈاکٹروں اور اساتذہ کو جیلوں میں ڈالا گیا، لاہور میں مزید پانچ تحصلیں قائم کر دی گئیں، مگر جنوبی پنجاب کے لئے کچھ نہ کیا گیا۔
حکومت پنجاب کا یوتھ کمیشن ناکام ہو گیا، پنجاب بھر کی یوتھ حکومت کے خلاف سڑکوں پر آ گئی ہے، پولیس میں چار کروڑ روپے کی کرپشن چھپانے کی کوشش کی گئی، آشیانہ ہاوسنگ سکیم میں اپنے لوگوں کو نوازنے کے لئے درخواست جمع کرانے کی کئی بار تاریخ تبدیل کی گئی، پنجاب فوڈ سپورٹ پروگرام بند کر دیا گیا، چینی اور آٹا کا بحران پیدا کر کے مخصوص مافیا کو نوازا گیا، لائیوسٹاک ڈیپارٹمنٹ تباہ کر دیا گیا، صوبہ میں 23 لاکھ ایکٹر رقبہ پر چارہ کی کاشت سے ضرورت پوری نہ ہوسکی، صوبہ بھر میں جانوروں کی تعداد 6 کروڑ 26 لاکھ ہے حکومت پنجاب کی عدم توجہ کی وجہ سے بڑی تعداد میں یہ جانور بیمار ہیں، تین سالوں میں چاو ل کی فی ایکٹر پیداوار 730 کلو سے کم ہو کر 690 کلو، کپاس کی پیداوار 26 من سے کم ہر 19 من، گندم کی پیداوار 29 من سے کم ہو کر 27 من، چنے کی فصل 8 من سے کم ہو کر6  من رہ گئی ہے۔
نجکاری کے نام پر اثاثے بیچنے کی کوشش کے باوجود پنجاب اپنے پاﺅں پر کھڑا نہیں ہوسکا، پنجاب میں نوگو ایریاز ختم نہ ہو سکے، پنجاب میں ٹیکس اکٹھا کرنے والے صوبائی محکمے رواں مالی سال 2010-11 میں جولائی سے اپریل (10ماہ (کےلئے 76 ارب 31 کروڑ 57 لاکھ رو پے کا صوبائی ٹیکس وصولی کا ہدف حاصل کرنے میں بری طرح ناکام ہو گئے ہیں، اور صرف 56 ارب 15 کروڑ 6 لاکھ روپے وصول کیے جو مقررہ ہدف کے مقابلے میں 20 ارب 16 کروڑ 51 لاکھ روپے کم ہے، پیپلز پارٹی کو پنجاب حکومت سے الگ کرنے کے بعد مسلم لیگ ن کے اراکین کو وسیع پیمانے پر فنڈز جاری کئے گئے، چھ ماہ سے پنجاب بھر میں ترقیاتی منصوبوں پر 15 ارب روپے خرچ کئے جا رہے ہیں جبکہ نئے منصوبوں پر 25 ارب روپے کے اخراجات کئے جا رہے ہیں۔ 
پیپلز پارٹی کے وزراء کو جان بوجھ کر نظرانداز کیا جاتا رہا ہے، سیلاب متاثرین کے لئے آنے والی امداد رائے ونڈ پر خرچ کر دی گئی، سیلاب متاثرین آج بھی دربدر پھر رہے ہیں، پنجاب میں ڈاکو راج نافذ ہے گڈگورنس کا یہ عالم ہے کہ مسلم لیگ ن کی حکومت کے بعد رشوت کا ریٹ بڑھ گیا ہے، پنجاب کوآپریٹو بنک کو جدید خطوط پر استوار کرنے کا اعلان ڈھونگ ثابت ہوا، پنجاب اسمبلی میں وزراء کی کارکردگی انتہائی ناقص رہی، کوئی بھی وزیر اپنے محکمہ کے بارے تسلی بخش جواب نہ دے سکا،
تھانہ کلچر کی تبدیلی کا دعوی جھوٹا ثابت ہوا، انفارمیشن ٹیکنالوجی میں انقلاب لانے کا دعوی کرنے والوں نے یہ وزارت ہی ختم کر دی، لوٹا لیگ بنا کر میثاق جمہوریت کی دھجیاں اڑائی گئیں، ان تین سالوں میں قرض اُتارو ملک سنوارو، ییلو کیب، فارن کرنسی اکاﺅنٹس سمیت کرپشن کی کئی کہانیاں دہرائی گئیں، ابیٹ آباد آپریشن کے بعد شریف برادران نے غیرملکی آقاﺅں کو خوش کرنے کے لئے قومی سلامتی کے اداروں کے خلاف منظم مہم شروع کی۔
خبر کا کوڈ : 76964
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

منتخب
ہماری پیشکش