0
Tuesday 26 Jul 2011 23:25

بابر اعوان شریف برادران پر برس پڑے، حکومت سے زیادہ عدلیہ کا کوئی محافظ نہیں، بابر اعوان

بابر اعوان شریف برادران پر برس پڑے، حکومت سے زیادہ عدلیہ کا کوئی محافظ نہیں، بابر اعوان
لاہور:اسلام ٹائمز۔ سابق وفاقی وزیر قانون بابر اعوان نے وزیراعلٰی شہباز شریف کے بیان پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ نواز شریف چاہتے ہیں صوبوں میں جنگ چھڑ جائے۔ شریف برادران جوڈیشل کارڈ استعمال کرنا چاہتے ہیں۔ لاہور میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمیں جنگ کی دھمکیاں نہ دی جائیں۔ پنجاب کیخلاف سازشوں کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ شریف برادران عدلیہ کے محافظ نہ بنیں۔ مسلم لیگ ن کے عدلیہ پر حملے کی ویڈیوز موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ الیکشن مسلم لیگ ن کے لیے ڈراؤنا خواب ہے۔ عوام شریف برادران کا احتساب کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب میں ہونے والی کرپشن پر سوموٹو کیوں نہیں لیا جاتا۔ صدر کیخلاف بازاری زبان استعمال کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں جنگ کی دھمکیاں نہ دی جائیں۔ انہوں ‌نے کہا کہ سپریم کورٹ کے سوموٹو نوٹسز لینے کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ ان کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت کے آلوؤں‌ کے ریٹس پر بھی سوموٹو لے لیا جاتا ہے لیکن پنجاب میں ‌27 کلومیٹر کی سڑک اربوں ‌روپے میں ‌بنائی گئی اس پر کوئی نوٹس نہیں ‌لیتا۔
دیگر ذرائع کے مطابق سابق وزیر قانون بابر اعوان نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت سے زیادہ عدلیہ کا کوئی محافظ نہیں، لیکن وفاق کے متوازی نظام قائم نہیں ہونے دیں گے ، عوام منتظر ہیں کہ شہباز شریف کی عدلیہ کو سیاسی رنگ دینے کے خلاف ازخود کاروائی کب ہوتی ہے۔ گورنر ہاوس لاہور میں ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بابر اعوان نے کہا کہ وزیر اعظم کسی آفیسر کے تبادے اور تقرر کا اختیار رکھتے ہیں وہ جیسے جہاں مناسب سمجھے بھجوا سکتے ہیں یا او ایس ڈی بنا دیں۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن آزاد کشمیر کے انتخابات کی عبرتناک شکست اور آئندہ سینٹ کے انتخابات میں ناکامی کی وجہ سے جوڈیشل کارڈ استعمال کر رہی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ موجودہ جمہوری حکومت سے زیادہ عدلیہ کا کوئی محافظ نہیں کسی کو عدلیہ کے نام پر سیاست کرنے کی اجازت نہیں دے گے۔ ان کا کہنا تھا کہ میں شہباز شریف کی پریس کانفرنس پنجاب کو دوسرے صوبوں سے لڑانے کی سازش ہے۔ بابر اعوان نے کہا کہ عدلیہ نے 110 ججز اور 22 سیکرٹری 3 ڈی جی ایف آئی اے اور 2 چیئرمین نیب ہٹائے حکومت نے اس فیصلے کو تسلیم کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ میں نواز شریف کا لب و لہجا توہین آمیز ہے، عدلیہ شہباز شریف کی پریس کانفرنس کا نوٹس لے 18ویں ترمیم کے تحت گورنر کے مشورے کے بغیر صوبائی اسمبلی تحلیل نہیں کی جا سکتی، استعفے دیئے تو ضمنی انتخابات کرائے جائیں گے۔
خبر کا کوڈ : 87544
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش