0
Monday 30 Jan 2012 10:47

قطر،افغان طالبان اور امریکا کے درمیان مذاکرات ناکام، اگلا دور سعودی عرب میں ہو گا

قطر،افغان طالبان اور امریکا کے درمیان مذاکرات ناکام، اگلا دور سعودی عرب میں ہو گا
اسلام ٹائمز۔ قطر میں افغان طالبان اور امریکا کے درمیان مذاکرات ناکام ہو گئے، طالبان کا کہنا ہے امریکا نے قیدیوں کے تبادلے کا وعدہ کر کے امن مذاکرات شروع کر دئیے۔ دوسری جانب پاکستان اور افغانستان نے سعودی عرب میں طالبان کے ساتھ مذاکرات کے اگلے دور کی تیاری کر لی ہے۔ امریکی میڈیا نے انکشاف کیا ہے کہ افغان طالبان اور امریکا کے درمیان قطر میں ہونے والے مذاکرات ناکام ہو گئے۔ امریکا نے طالبان سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ قیدیوں کے تبادلے سے پہلے افغانستان میں جنگ بندی کااعلان کریں، جسے طالبان نے تسلیم کرنے سے انکار کر دیا۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق کچھ روز قبل قطر پہنچنے والے طالبان کے وفد نے امریکی حکام سے باہمی اعتماد کی بحالی اور قیدیوں کی رہائی کے بدلے بات چیت کی۔ 

طالبان 2002ء سے گوانتامو بے میں قید اہم رہنماؤں کی رہائی کے خواہشمند ہیں اور اس حوالےسے بات چیت گزشتہ کئی سال سے جاری تھی۔ مذاکرات کی کہانی کا آغاز اس وقت ہوا جب ملا عبدالسلام ضعیف کی مسلسل کوششیں رنگ لائیں اور وہ اپنے پرانے روابط کو استعمال کر کے طالبان قیادت کو یہ باور کرانے میں کامیاب ہو گئے کہ طالبان قیدیوں کی رہائی کیلئے امریکہ سے بات چیت کی جانی چاہئے۔ دوسری جانب امریکیوں کو یہ کہا گیا کہ امن کوششوں اور مفاہمت کیلئے ان کی طالبان سے بات چیت کرائی جا سکتی ہے۔ ملا عمر کے معتمد طیب آغا مرکزی رابطہ کار تھے انہوں نے ضمانت طلب کی کہ کہیں اس بہانے انہیں گوانتاناموبے نہ پہنچا دیا جائے۔ جرمن انٹیلی جنس ڈی این بی نے امریکی سی آئی اے کے ساتھ بات چیت کے بعد طیب آغا کو گرفتار نہ کئے جانے اور بات چیت کیلئے اپنے ملک میں سہولت کی پیشکش کی۔ طیب آغا اور امریکیوں کے درمیان پہلی ملاقات ستمبر 2010ء کے دوران جرمنی کے شہر میونخ میں ہوئی جو ناکام رہی۔ طالبان کا کہناہے کہ امریکا نے قطر میں قیدیوں کے تبادلے کے حوالے سے بات چیت کرنا تھی لیکن اس نے امن مذاکرات شروع کر دئیے، جو انہیں کسی صورت منظور نہیں۔ طالبان کا کہنا ہے کہ امن مذاکرات کیلئے ان کاموقف نہیں بدلا، غیرملکی افواج کے افغانستان سے نکلنے پر ہی جنگ بندی ہو گی۔

دوسری جانب میڈیا رپورٹس کے مطابق طالبان کے ساتھ مذاکرات کا اگلا دور سعودی عرب میں ہو گا جس میں افغانستان اور پاکستان بھی شامل ہوں گے۔ برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق اسلام آباد اور کابل کے اعلٰی حکام طالبان کے ساتھ مذاکرات کے لئے تیار ہیں۔ رپورٹ پر اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے افغان وزارت خارجہ کے ترجمان جنان موسٰی زئی کا کہنا تھا کہ وہ افغانستان میں امن کیلئے ہر اقدام کی تائید کرتے ہیں۔ کرزئی حکومت کے کئی سینئر عہدیداروں نے بھی طالبان سے سعودی عرب میں مذاکرات کی خبروں کی تصدیق کی ہے۔ افغان وزارت خارجہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں پاکستانی وزیر خارجہ حنا ربانی کھر بدھ کو افغانستان کا دورہ کریں گی۔ ان کا کہنا تھا کہ حنا ربانی کھر کے دورہ کابل سے پاک افغان تعلقات کا نیا دور شروع ہو گا۔ حنا ربانی کھر افغان صدر کرزئی سے بھی ملاقات کریں گی، ملاقات میں دہشتگردی کے خلاف جنگ اور افغانستان میں امن عمل کے  حوالےسے تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ 
خبر کا کوڈ : 134112
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

منتخب
ہماری پیشکش