1
0
Friday 17 Feb 2012 15:28

پارا چنار، مسجد کے باہر خودکش دھماکہ، 22 افراد جاں بحق، متعدد زخمی، ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ

پارا چنار، مسجد کے باہر خودکش دھماکہ، 22 افراد جاں بحق، متعدد زخمی، ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ
 اسلام ٹائمز۔ کرم ایجنسی کے صدر مقام پارا چنار کے مین بازار میں خودکش دھماکہ ہوا، جس کے نتیجے میں 22 افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہو گئے ہیں۔ مقامی حکومت کے عہدیدار شہاب علی شاہ نے فرانسیسی خبر رساں ادارے کو بتایا کہ پارا چنار کے بازار میں دھماکہ ہوا، جس سے اب تک 15 افراد جاں بحق اور 10 سے زائد زخمی ہو گئے ہیِں۔ واقعہ کے بعد سکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا۔ جائے وقوعہ پر امدادی کارروائیاں شروع کر دی گئی ہیں جبکہ ڈسٹرکٹ ہسپتال میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔
 
دیگر ذرائع کے مطابق کرم ایجنسی کے علاقے پارا چنار میں میں بم دھماکے کے نتیجے میں 22 افراد جاں بحق جبکہ 40 سے زائد زخمی ہو گئے۔ دھماکے بعد سکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن شروع کر دیا۔ پارا چنار کے بازار میں مسجد کے باہر ہونے والے دھماکے کے بعد لوگوں نے اپنی مدد آپ کے تحت امدادی کارروائیاں کیں اور زخمیوں کو اسپتال منتقل کیا۔ مقامی ذرائع نے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔ پاراچنار کے اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔ سرکاری ذرائع کے مطابق مسجد کے باہر خودکش حملہ کیا گیا۔ 
خبر کا کوڈ : 138468
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

Sweden
اس وقت دنیا کو سب سے بڑا درپیش چیلنج دہشت گردی ہے اس پر سب متفق ہیں۔ دہشت گردی کا اسلام سے کوئی تعلق نہ ہے اور یہ قابل مذمت ہے۔ اسلام میں دہشت گردی اور خودکش حملوں کی کوئی گنجائش نہیں اور طالبان، لشکر جھنگوی اور دوسری کالعدم جماعتیں اور القاعدہ دہشت گرد تنظیمیں ہولناک جرائم کے ذریعہ اسلام کے چہرے کو مسخ کر رہی ہیں۔ برصغیر سمیت پُوری دنیا میں اسلام طاقت سے نہیں، بلکہ تبلیغ اور نیک سیرتی سے پھیلا جبکہ دہشت گرد طاقت کے ذریعے اسلام کا چہرہ مسخ کر رہے ہیں۔ طالبان ایک رستا ہوا ناسور ہیں اور اس ناسور کا خاتمہ ہونا ضروری ہے۔ دہشت گرد گولی کے زور پر اپنا سیاسی ایجنڈا پاکستان پر مسلط کرنا چاہتے ہیں۔ نیز دہشت گرد قومی وحدت کیلیے سب سے بڑا خطرہ ہیں۔ اسلام امن، سلامتی، احترام انسانیت کا مذہب ہے لیکن چند انتہا پسند عناصر کی وجہ سے پوری دنیا میں اسلام کا امیج خراب ہو رہا ہے۔
طالبان کا یہ کیسا جہاد ہے کہ خون مسلم ارزان ہو گیا ہے اور طالبان دائیں بائیں صرف مسلمانوں کو ہی مار رہے ہیں۔اسلام خود کشی کو حرام قرار دیتا ہے جو کہ دہشت گردی کی ایک شکل ہے۔ یہ گمراہ گروہ اسلام کے نام پر خودکش حملہ آور کی فوج تیار کر رہا ہے۔ اسلام دوسروں کی جان و مال کی حفاظت کا حکم دیتا ہے یہ دوسروں کا مال لوٹنے اور بے گناہوں کی جان سے کھیلنے کو ثواب کا نام دیتے ہیں۔ اسلام خواتین کا احترام سکھاتا ہے یہ دہشت گرد، عورتوں کو بھیڑ بکریوں سے بھی برا سمجھتے ہیں۔ بچوں اور بچیوں کے اسکول جلاتے ہیں۔ طالبان انسان کہلانے کے بھی مستحق نہ ہیں۔ انتہاء پسندي اور خودکش حملے پاکستان کو غير مستحکم کرنيکي گھناؤني سازشوں کا تسلسل ہيں اور جو عناصر دين اسلام کو بدنام کرنے اور پاکستان کو غير مستحکم کرنے کيلئے بے گناہ شہريوں کو خاک و خون ميں نہلا رہے ہيں وہ انسانيت کے دشمن ہيں۔
بڑھتی ہوئی عسکریت پسندی اور تشدد آمیز مذہبی انتہا پسندی نے اس ملک کے وجود کو ہی خطرے میں ڈال دیا ہے۔ یہ وہی عسکریت پسند ہیں جنہوں نے ریاست اور اس کے عوام کے خلاف اعلان جنگ کر رکھا ہے۔ اب ہمارے سامنے ایک ہی راستہ ہے کہ یا تو ہم ان مسلح حملہ آوروں کے خلاف لڑیں یا پھر ان کے آگے ہتھیار ڈال دیں، جو پاکستان کو دوبارہ عہدِ تاریک میں لے جانا چاہتے ہیں۔
اگر ریاست مسلح عسکریت پسندوں کو اس بات کی اجازت دے دے کہ وہ درندگی کے ساتھ عوام پر اپنی خواہش مسلط کریں تو ایسی ریاست اپنی خودمختاری قائم نہیں رکھ سکتی. صلح جوئی کی پالیسی نے ملک کو پہلے ہی بھاری نقصان پہنچایا ہے، جس کی قیمت ہم انسانی جانوں کی زیاں نیز معاشرے اور معیشت پر اس کے برےاثرات کی شکل میں ادا کر چکے ہیں-
جس نے کسی انسان کو خون کے بدلے یا زمین میں فساد پھیلانے کے سوا کسی اور وجہ سے قتل کیا گویا اس نے سارے انسانوں کو قتل کر دیا اور جس نے کسی کی جان بچائی اس نے گویا تمام انسانوں کو زندگی بخش دی۔(المائدۃ۔۳۲)
دہشت گرد اسلام اور پاکستان کے دشمن ہیں اور ان کو مسلمان تو کجا انسان کہنا بھی درست نہ ہے اور یہ لوگ جماعت سے باہر ہیں۔ ہمیں ان سب کا مل کر مقابلہ کرنا ہوگا۔ یہ بزدل قاتل اور ٹھگ ہیں اور بزدلوں کی طرح نہتے معصوم لوگوں پر اور مسجدوں میں نمازیوں پر آ گ اور بارود برساتے ہیں اور مسجدوں کے تقدس کو پامال کرتے ہیں۔ اس طرح یہ پاکستان کے دشمنوں کی خدمت کر رہے ہیں۔ آج دہشت گردی، شدت پسندی اور فرقہ واریت نے قومی سلامتی کیلئے خطرہ پیدا کر دیا ہے، جس کا مقابلہ کرنے کیلئے قومی اتحاد کی ضرورت ہے۔
……………………………………………………
اقبال جہانگیر کا تازہ ترین بلاگ : جنونیت و قتل و غارت گری بند کی جائے
http://www.awazepakistan.wordpress.com
ہماری پیشکش