0
Thursday 12 Apr 2012 16:49

نیٹو سپلائی بحال کرنے کا فیصلہ اجتماعی خودکشی کے مترادف ہوگا، سید منور حسن

نیٹو سپلائی بحال کرنے کا فیصلہ اجتماعی خودکشی کے مترادف ہوگا، سید منور حسن
اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سید منور حسن نے کہا ہے کہ نیٹو کی سپلائی بحال کرنے کی کوشش کی جارہی ہے تاکہ افغانیوں کا قتل عام کیا جاسکے اور ڈرون حملے کئے جائیں اور پاکستان میں جگہ جگہ سلالہ جیسے واقعات رونما ہوں۔ ہم نے نیٹو سپلائی کی بحالی کے خلاف پارلیمنٹ کے سامنے دھرنا دیا، پارلیمنٹ بھی غلامی کی دستاویز پر دستخط نہ کرے، اگر ایسا کیا گیا تو یہ اجتماعی خودکشی کا فیصلہ ہوگا، امریکا افغانوں کے ہاتھوں شکست کھا چکا ہے اس سے ڈرنے کی ضرورت نہیں، جب کشمیری، افغانی، فلسطینی اور عراقی امریکا سے نہیں ڈرتے تو ہم امریکا سے کیوں ڈریں، حکومت کے کرنے کا کام نان اسٹیٹ ایکٹرز کررہے ہیں حکومت صرف فحاشی عریانی اور بے روزگاری کو فروغ دینے میں مصروف ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے لیاری میں جامعۃ الانصار کے افتتاح کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کیا۔ افتتاحی تقریب سے جماعت اسلامی کراچی کے امیر محمد حسین محنتی، ضلع جنوبی کے امیر راجہ عارف سلطان، جامعۃ الانصار کے مدیر مولانا کاشف شیخ، عبدالواحد شیخ اور دیگر نے خطاب کیا۔ اس موقع پر جماعت اسلامی کراچی کے جنرل سیکریٹری نسیم صدیقی، قاری ضمیر اختر منصوری، علی حسین، مولانا عبدالوحید اور دیگر بھی موجود تھے۔

سید منور حسن نے خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ جہاں ظلم ہو وہاں امن قائم نہیں ہوسکتا، امن کیلئے ضروری ہے کہ عوام کو حقوق دئیے جائیں، اگر کشمیر میں بھارت کی سات لاکھ فوجیں ظلم ڈھاتی رہیں گی تو امن کیسے قائم ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ حقوق اور امن کیلئے جو تحریکیں چلی ہیں ان تحریکوں نے جب بھی تشدد کا راستہ اختیار کیا ہے وہ ختم ہوگئی ہیں، پرامن رہ کر ہی تحریک کو آگے بڑھایا جاسکتا ہے، اس لئے جماعت اسلامی نے جتنی تحریکیں چلائی ہیں ان سب میں لوگوں کو پرامن رہنے کی تلقین کی ہے اور یہ شریعت کا تقاضا بھی ہے۔ ملک میں مسائل حل کرنے کی ذمہ داری جن کے اوپر عائد ہوتی ہے انہوں نے مسائل حل نہیں کئے جس کے نتیجے میں عوام میں غصہ اور اشتعال پیدا ہو رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ لیاری اور لاڑکانہ کے عوام نے ہمیشہ پیپلز پارٹی کو ووٹ دیا وہاں کے حالات بہتر ہونے چاہیے تھے مگر لاڑکانہ اور لیاری کی سڑکیں تک ٹوٹی ہوئی ہیں، غصے اور اشتعال سے نجات کا واحد طریقہ یہ ہے کہ اب جب ووٹ کی باری آئے تو عوام یہ کہہ دیں کہ تم نے ہمیں ٹارگٹ کلنگ، بدامنی اور غربت کا تحفہ دیا ہے ہم تمہیں ووٹ نہیں دیں گے۔ ہم ووٹ ایسے لوگوں کو دیں گے جو امانت اور دیانت پر مبنی ماضی رکھتا ہو۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں اسٹیٹ اور نان اسٹیٹ ایکٹرز کی بات کی جاتی ہے حقیقت یہ ہے کہ رفاعی اور فلاہی کام سمیت امن و امان اور جان و مال کے تحفظ کا کام بھی نان اسٹیٹ ایکٹرز کررہے ہیں۔ اسٹیٹ ایکٹرز صرف فحاشی اور عریانی اور بے روزگاری کو فروغ دے رہے ہیں۔

محمد حسین محنتی نے کہا کہ علم قوموں کے عروج و زوال کا معیار ہے، جو قومیں تعلیم کے میدان میں آگے ہوتی ہیں وہی دنیا کی امامت کرتی ہیں، جب یورپ جہالت کے اندھیرے میں ڈوبا ہوا تھا اس وقت مسلم اسپین علم اور تہذیب کا گہوارہ تھا، یورپ کے لوگ وہاں آکر علم حاصل کرتے تھے، لیکن جب مسلمانوں نے علمی تحقیق اور اجتہاد چھوڑ دیا تو دنیا کی امامت ان کے ہاتھ سے نکل گئی، علم کا دامن تھام کر ہم ایک بار پھر امامت کے منصب پر فائز ہوسکتے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 152718
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش