0
Wednesday 23 May 2012 20:32

ملّت کی بیٹیوں کی عظیم قربانیوں کو کسی قیمت پر فراموش نہیں کیا جائیگا، علی گیلانی

ملّت کی بیٹیوں کی عظیم قربانیوں کو کسی قیمت پر فراموش نہیں کیا جائیگا، علی گیلانی
اسلام ٹائمز۔ حریت کانفرنس کے چیئرمین سید علی گیلانی نے سانحہ شوپیاں کی یاد میں 29 مئی کو جموں کشمیر بند کی کال دیتے ہوئے حریت پسند عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ اس روز آسیہ اور نیلوفر ( جنہیں بھارتی قابض افواج نے اپنی ہوس کا شکار بنا کر موت کی نیند سلایا تھا) کے حق میں دعائے مغفرت مانگیں اور اس عہد کی تجدید کریں کہ ملّت کی بیٹیوں کی عظیم قربانیوں کو کسی بھی قیمت پر فراموش نہیں کیا جائے گا، انہوں نے کہا کہ بھلے ہی آسیہ اور نیلوفر کے درندۂ صفت قاتلوں کو ایک منصوبہ بند طریقے پر تحفظ فراہم کیا گیا ہو، لیکن کشمیری عوام کے لیے وہ کسی بھی طور نامعلوم نہیں ہیں اور قوم ان کو کسی بھی صورت میں معاف نہیں کرے گی، اسلام ٹائمز کے مطابق کشمیر کے آزادی پسند رہنماء نے کہا کہ بھارت اور ہند نواز کشمیری سیاستدان ہر ممکن طریقے سے کوشش کرتے ہیں کہ لوگ اپنی عظیم اور بے مثال قربانیوں کو بھول جائیں اور اس مقصد کے لیے ہر طرح کے ذرائع اور وسائل استعمال میں لائے جارہے ہیں۔
 
ان کا کہنا تھا کہ ایک طرف فوج اور پولیس کے ذریعے سے خوف اور دہشت کا ماحول قائم کرایا گیا ہے اور دوسری طرف حقیر رعایات اور مراعات کے عوض لوگوں کے ایمان کو خریدنے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔ علی گیلانی نے کہا کہ زندہ قومیں اپنے ان شہیدوں کو فراموش نہیں کرتی ہیں، جنہوں نے ان کے کل کے لیے اپنے آج کو قربان کیا ہوتا ہے اور خدانخواستہ شہیدوں کو کوئی بھول بھی جائے، لیکن ان ماوں اور بہنوں کو فراموش کرنا کسی کے لیے بھی ممکن نہیں ہے، جن کی عزتوں اور عصمتوں کو تار تار کیا گیا اور جن کا بعد میں بے دردی کے ساتھ قتل بھی کیا گیا، آسیہ اور نیلوفر کو اُن کی تیسری برسی پر شاندار الفاظ میں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے حریت کانفرنس کے چیرمین نے کہا کہ یہ کسی ایک فرد کی بیٹیاں یا بہنیں نہیں تھیں بلکہ یہ پوری ملّت کی عزت اور آبرو تھیں جس کو ہمیشہ یاد رکھنا ہر باضمیر کشمیری کا دینی اور اخلاقی فریضہ ہے۔
 
انہوں نے مزید کہا کہ شوپیان سانحہ اپنی نوعیت کا پہلا اور آخری واقعہ نہیں تھا، بلکہ اس سے قبل بھی اور اُس کے بعد بھی ظالموں نے ہماری عزت پر ہاتھ ڈال کر ہماری غیرت کو للکارا ہے، قوم 29 مئی کو مکمل اور ہمہ گیر ہڑتال کرکے درندہ صفت قاتلوں تک پیغام پہنچائے گی کہ ایسے سانحات بھلے ہی ہمارے دل چھلنی کرتے رہے ہوں، لیکن یہ ہمارے لیے مشعل راہ اور نشانِ منزل بھی بن گئے ہیں، یہ دن ہمیں یاد دلاتے ہیں کہ بھارت نے ہماری قوم کو جبری طور پر غلام بنالیا ہے اور اُس کی فورسز نے ہم پر بے پناہ مظالم ڈھائے ہیں اور یہ سلسلہ آج بھی جاری ہے۔ 

علاوہ ازیں حریت کانفرنس کے ترجمان نے کہا ہے کہ جموں کشمیر کی موجودہ صورتحال کو امن کا نام دینا کسی بھی طور روا نہیں ہے، البتہ یہ فوج اور پولیس کے بل بوتے پر قائم کرائی گئی جبری خاموشی ہے، جس میں لوگ سانس لینے سے بھی خوف محسوس کرتے ہیں، انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام ہمیشہ امن پسند رہے ہیں اور اس ریاست میں جو بھی تشدد اور خون خرابہ ہوا اور ہورہا ہے، اُس کے لیے بھارتی فوج اور اُس کی پشت پناہی والی ریاستی پولیس ذمہ دار ہے، ایاز اکبر نے کہا کہ عمر عبداﷲ ریاست کے موجودہ حالات کی غلط تعبیر کرکے سیاسی فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں اور وہ تصویر کے دوسرے اور اہم رُخ کو یکسر نظرانداز کرتے ہیں۔
 
انہوں نے کہا کہ 2008ء سے لے کر 2010ء تک جو عوامی انقلابات جموں کشمیر میں وقوع پذیر ہوتے رہے، وہ یہاں کے حالات کا حقیقی عکس اور یہاں کے لوگوں کی اصل تصویر ہے اور آج بھی حریت کانفرنس اور گیلانی کی سیاسی سرگرمیوں سے پابندی ہٹائی گئی تو سرینگر کے گلی کوچے پھر وہی مناظر پیش کریں گے۔ ایاز اکبر نے کہا کہ جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداﷲ جس چیز کو امن کا نام دیتے ہیں وہ 2010ء میں ٹارگٹ کلنگ کے ذریعے سے 125 نوجوانوں کو شہید، 3ہزار کو زخمی اور 5 ہزار کو گرفتار کرکے اُن کے خلاف کیس درج کرنے کے نتیجے میں پیدا کیا گیا، خوف اور دہشت کا ماحول ہے، فوج اور پولیس جب سے اب تک مسلسل نوجوانوں کے تعاقب میں لگی رہتی ہیں اور آج بھی گرفتاریوں اور تھانوں پر حاضریوں کا ایک نہ ختم ہونے والا سلسلہ جاری ہے۔
 
ترجمان نے کہا کہ جموں کشمیر میں پائیدار امن قائم ہونے کا خواب اس وقت تک شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکتا ہے جب تک کہ یہاں کے لوگوں کی اُمنگوں اور آرزووں کو ایڈرس نہیں کیا جاتا اور تنازعہ کشمیر کا اس کے تاریخی پسِ منظر کی روشنی میں حل نکالا جانا ہی پائیدار امن کی ضمانت فراہم کرسکتا ہے، انہوں نے کہا کہ بھارت اور اُس کی پشت پناہی والی ریاستی حکومت فوج اور پولیس کی طاقت سے لوگوں کو کچھ عرصے تک چُپ بیٹھنے پر مجبور تو کراسکتی ہیں، لیکن انہیں سرینڈر کرانے پر آمادہ نہیں کیا جاسکتا ہے۔
 
انہوں نے کہا کہ 64 سال کی تاریخ میں کئی ایسے ادوار بھی آئے ہیں جب کشمیری قوم کے متعلق یہ گمان کیا جانے لگا کہ اب وہ حوصلہ ہار گئی ہے، لیکن پھر ایک معمولی سی چنگاری راکھ کے ڈھیر کو شعلوں میں بدل دیتی رہی ہے اور جب تک جموں کشمیر پر بھارت کا فوجی قبضے برقرار ہے یہ صورتحال بھی جاری رہے گی۔ عمر عبداﷲ اور اُس کے آقاوں کو کسی غلط فہمی کا شکار ہونے کے بجائے زمینی حقائق کا سامنا کرتے ہوئے اپنی افواج کو یہاں سے واپس بلالینا چاہیے اور کشمیریوں کو ایک آزادانہ ماحول میں اپنے مستقبل کے بارے میں فیصلہ کرنے کا موقع فراہم کیا جانا چاہیے۔
خبر کا کوڈ : 164707
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

منتخب
ہماری پیشکش