0
Friday 1 Jun 2012 12:45

رواں مالی سال کی اقتصادی جائزہ رپورٹ جاری، غربت میں اضافے کا ذکر گول

رواں مالی سال کی اقتصادی جائزہ رپورٹ جاری، غربت میں اضافے کا ذکر گول
اسلام ٹائمز۔ اقتصادی سروے دو ہزار گیارہ بارہ پیش کر دیا گیا،حکومت نے تسلیم کیا ہے کہ مہنگائی کی شرح دس اعشایہ آٹھ رہی، وزیر خزانہ حفیظ شیخ کا کہنا ہے کہ بُرے حالات کے باوجود جی ڈی پی کی شرح تین اعشاریہ سات فیصد رہی، اکنامک سروے میں غربت کی شرح اور دہشت گردی کے خلاف جنگ پر آنے والے اخراجات کا ذکر تک نہیں۔ اسلام آباد میں وزیر خزانہ حفیظ شیخ نے بتایا کہ خدمات، قومی بچت، کرنٹ اکائونٹس اور بجٹ خسارہ کے اہداف حاصل نہیں ہو سکے۔ بلوچستان اور سندھ میں بارشوں کے باعث معیشت کو 3 اعشایہ 7 ارب ڈالر کا نقصان ہوا۔
 
انہوں نے بتایا کہ مہنگائی کی شرح 10 اعشاریہ آٹھ رہی جبکہ پچھلے سال اس کی 13.8 فیصد تھی۔ جی ڈی پی کی شرح 3 اعشاریہ 7 فیصد رہی۔ فی کس آمدن میں 2 اعشاریہ 3 فیصد اضافہ ہوا۔ اشیائے خورونوش کی پیداواری شرح 3 اعشایہ 3 فیصد رہی۔ زرعی شعبے کی شرح نمو 3 اعشاریہ 1 فیصد رہی۔ چھوٹی فصلوں کی پیداوار میں 1اعشاریہ 26 فیصد کمی جبکہ بڑی اجناس کی پیداوار میں 31.8 فیصد اضافہ ہوا۔ بڑی صنعتوں کی پیداوار میں معمولی اضافہ ہوا لیکن سرمایہ کاری میں 10.9 فیصد کمی آئی۔ 

وزیر خزانہ نے کہا کہ ناموافق حالات کے باوجود شرح نمو کو درست رکھنے میں کامیاب رہے۔ پہلی ششماہی میں اسٹاک مارکیٹ میں 9.2 فیصد کمی اور چوتھی سہ ماہی میں اضافہ دیکھا۔ اقتصادی سروے میں تسلیم کیا گیا کہ کھانے پینے کی اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ ہوا اور کہا گیا کہ اس کی وجہ گیس اور بجلی کا بحران ہے۔ حفیظ شیخ نے کہا کہ ٹیکس کے حوالے کئی مشکل فیصلے کئے تاہم تعلیم، صحت، کھانے پینے کی اشیا کو ٹیکس سے باہر رکھا گیا۔ دس مہینوں میں محصولات 1459ارب رہی۔ یہ پچھلے سال کی نسبت 25 فیصد زیادہ ہے۔ 

حفیظ شیخ نے بتایا کہ 10 ماہ میں برآمدات 20 ہزار 474 ملین ڈالر رہیں جبکہ درآمدات میں 14.5 فیصد اضافہ ہوا۔ رواں مالی سال میں سرکاری قرضوں میں 1 ہزار 315 ارب روپے کا اضافہ ہوا ان کی کل مالیت 12 ہزار 24 ارب روپے ہو گئی۔ داخلی قرضوں میں 11 ہزار 90.5 ارب روپے کا اضافہ ہوا اور ان کا حجم 7 ہزار 206 ارب روپے تک ہوگیا۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ ملکی دفاع کو کمزور کرنے کا رسک نہیں لے سکتے۔ عوام کو مہنگائی کے اثرات سے بچانے کی کوشش کر رہے ہیں ۔ 

مہنگائی کے حوالے سے وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ مہنگائی سے عوام، سیاسی جماعتیں اور حکومت سب پریشان ہیں، اس مسئلے کو سیاسی رنگ نہیں دینا چاہئیے۔ انھوں نے کہا کہ مہنگائی پر قابو پانے کے لئے اخراجات اور قرضوں میں کمی کی اشد ضرورت ہے، رواں سال حکومت نے اخراجات میں دس فیصد تک کمی کی گئی جبکہ اسٹیٹ بینک کی جانب سے مانیٹری پالیسی بھی سخت رکھی گئی جس کے نتیجے میں افراط ذر بارہ فیصد کے ہدف کے مقابلے میں کم ہو کر دس اعشاریہ آٹھ فیصد پر آ گئی۔ ساتھ ہی قیمتوں کا حساس اشاریہ اٹھارہ فیصد سے کم ہو کر ساڑھے آٹھ فیصد پر آ گیا تاہم وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ مہنگائی کی شرح میں مزید کمی کی گنجائش ہے۔
خبر کا کوڈ : 167402
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

منتخب
ہماری پیشکش