0
Sunday 23 May 2010 12:49

پاکستان کے ساتھ کب تک لڑتے رہیں گے،مسئلہ کشمیر حل کرنیکا فیصلہ کر لیا،بھارت

پاکستان کے ساتھ کب تک لڑتے رہیں گے،مسئلہ کشمیر حل کرنیکا فیصلہ کر لیا،بھارت
 نئی دہلی:اسلام ٹائمز-وقت نیوز کے مطابق بھارتی وزیر خارجہ ایس ایم کرشنا نے دعوی کیا ہے کہ بھارت نے مسئلہ کشمیر حل کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔تاہم انہوں نے اس کی مزید تفصیلات دینے سے معذوری ظاہر کی،کہ اس مسئلہ کو کس طرح سے حل کیا جائے گا؟انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ نمٹنے کے لئے جنگ کے متبادل پر بھی غور کیا گیا تھا۔لیکن نئی دلی اور اسلام آباد ہر اس معاملے پر بات کرنے کے لئے تیار ہو گئے ہیں جو دونوں ملکوں کی طرف سے اٹھایا جائے گا۔ 
بھارتی اخبار کے ساتھ انٹرویو کے دوران ایس ایم کرشنا نے کشمیر مسئلے کے حل کے بارے میں کئی سنسنی خیز انکشافات کئے۔انہوں نے کہا ”میں فی الوقت اس بات کی تفصیل میں نہیں جاوں گا کہ ہم مسئلہ کشمیر کو کس طرح سے حل کرنے والے ہیں“۔ ان کا کہنا تھا ”یہ مسئلہ ایک طویل عرصے سے ہمارے لئے بڑی مصیبت کا باعث بنا ہوا ہے اور اس سلسلے میں میرے لئے وزیر خارجہ کی حیثیت سے صرف یہ کہنا انتہائی آسان ہو گا کہ ہم اس مسئلہ کو حل کرنے والے ہیں“۔ تاہم انہوں نے کہا کہ اس مسئلے کے حل کے حوالے سے کوئی ٹائم فریم مقرر نہیں کیا گیا ہے بلکہ اس معاملے پر مسلسل بات چیت کا سلسلہ جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں ایس ایم کرشنا نے بتایا کہ بھارت اور پاکستان نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ ہر اس معاملے پر بات کی جائے گی،جو وزرائے خارجہ بات چیت میں اسلام آباد یا نئی دہلی کی طرف سے اٹھایا جائے گا۔آبی تنازعہ کے بارے میں وزیر خارجہ نے کہا ”ہمارے پاس انڈس واٹر ٹریٹی اور کمیشن ہیں،اس ضمن میں حال ہی میں ماہرین کی میٹنگ منعقد ہوئی اور اگر پاکستان کو کسی قسم کے تحفظات ہیں،تو انکو ہر وقت بھارت کے سندھ طاس کمیشن یا ماہرین کی کمیٹی کے ساتھ اٹھایا جا سکتا ہے“۔ان کا کہنا تھا ”یہی وجہ ہے کہ پانی کے معاملے پر ہم نے کہا ہے کہ ہم ہر مسئلہ پر بات کرنے کے لئے تیار ہیں“۔
پاکستان کے ساتھ مذاکرات کی بحالی پر بی جے پی کی تنقید کے بارے میں وزیر خارجہ نے بتایا کہ بھارت نے بارہا اپنا یہ موقف ظاہر کیا ہے کہ وہ پاکستان سمیت اپنے تمام ہمسایہ ممالک کے ساتھ دوستانہ تعلقات کا خواہاں ہے۔ان کا کہنا تھا ”ہم اپنے ملک کے مفادات پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔لیکن ساتھ ہی ساتھ ہم پاکستان اور دیگر پڑوسی ملکوں کے ساتھ بہتر تعلقات قائم کرنا چاہتے ہیں“۔ ایس ایم کرشنا کا کہنا تھا ”وسیع نظریہ یہ ہے کہ ہم پاکستان کے ساتھ کب تک لڑتے رہیں گے، میں سمجھتا ہوں کہ ہمیں پاکستان کے ساتھ بات کرنی چاہئے،تاکہ کسی سمجھوتے پر پہنچا جا سکے،یہ ہمارے مفاد میں ہو گا،انکے مفاد میں ہو گا اور ہمارے تمام پڑوسیوں کے مفاد میں بھی ہو گا“۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان اعتماد اور بھروسے کی فضاء بحال کرنا ایک بہت بڑے چیلنج کے مترادف ہے۔انہوں نے کہا ”دونوں ملکوں میں اعتماد کا فقدان ہے،میرے پاکستان دورے کا مرکزی مقصد یہ ہے کہ بداعتمادی کو مکمل طور پر ختم کیا جائے،اگر ہم کامیاب ہوئے تو یہ ایک بہت بڑی پیش رفت ہو گی“۔
ایک اور سوال کے جواب میں ایس ایم کرشنا نے بتایا کہ پاکستان کے ساتھ نمٹنے کے لئے بھارت نے کئی متبادل راستوں پر بھی غور کیا۔انہوں نے کہا کہ ہمیں یہ یاد رکھنا چاہئے کہ دونوں ملک جوہری ہتھیاروں سے لیس ہیں اور وزیراعظم ڈاکٹر من موہن سنگھ نے بھوٹان میں اپنے پاکستانی ہم منصب کے ساتھ ملاقات کے بعد صاف طور پر یہ کہا تھا کہ پاکستان کی طرف سے جو اشارے ملے ہیں،ان سے بھارت کا اعتماد بڑھ گیا ہے“۔ ان کا کہنا تھا ”ہم نے سمجھا کہ بات چیت کی بحالی ضروری ہے۔
خبر کا کوڈ : 26432
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

منتخب
ہماری پیشکش