0
Monday 10 Jun 2013 09:23

جموں کشمیر متنازعہ، اٹوٹ انگ کی رٹ سے مسئلہ حل نہیں ہوگا، علی گیلانی

جموں کشمیر متنازعہ، اٹوٹ انگ کی رٹ سے مسئلہ حل نہیں ہوگا، علی گیلانی
اسلام ٹائمز۔ بندوق کی دہشت میں مذاکراتی دعوت کو مسترد کرتے ہوئے سید علی شاہ گیلانی نے واضح کیا کہ مسئلہ کشمیر کی متنازعہ حیثیت تسلیم کرنے اور فوجی انخلاء تک کوئی بات چیت با معنی نہیں ہوگی، جموں و کشمیر کل جماعتی حریت کانفرنس (گ) کے چیئرمین نے واضح کیا کہ تنازعہ کشمیر بھارت و پاکستان کے درمیان سرحدی قضیہ نہیں ہے اور دونوں ملک کشمیری عوام کے برعکس ان کی تقدیر کا فیصلہ نہیں کر سکتے جبکہ انہوں نے انتخابی سیاست کو رد کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن جذبات اور احساسات کا متبادل نہیں، نظر بندی کے دوران اپنے ایک بیان میں سید علی گیلانی نے مذاکرات اور بندوق کے سائے میں انسانی حقوق کی پامالیوں کو دو ہرا معیار قرار دیتے ہوئے کہا کہ اٹوٹ انگ کی رٹ سے مسئلہ کشمیر حل نہیں ہوگا، کانگریس کے ریاستی صدر پروفیسر سیف الدین سوز کی طرف سے دیئے گئے اس بیان کہ بھارتی وزیراعظم کے دورازے مزاحمتی لیڈروں کی بات چیت کے لئے کھلے ہیں، پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بندوق کی نوک سالمیت کا کوئی جواز نہیں، انہوں نے کہا کہ 1947ء سے لیکر اب تک بات چیت کے ڈرامے رچائے گئے اور 150 سے زیادہ بار بات چیت کی گئی تاہم وہ سب نتیجہ خیز ثابت نہیں ہوئے اور ان سے مسئلہ کشمیر کے حل میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔

سید علی شاہ گیلانی نے مذاکرات کے ممکنات کو رد کرتے ہوئے کہا کہ اگر چہ حریت اصولی طور پر مذاکرات کے خلاف نہیں ہے تاہم جب تک بھارت مسئلہ کشمیر کو متنازعہ قرار دیکر سنجیدی سے بامعنی بات چیت شروع نہیں کرتا کوئی بھی فائدہ نہیں ہوگا، انہوں نے کہا کہ جو لوگ بات چیت کی وکالت کرتے ہیں انہیں اس بات کا علم ہونا چاہئے کہ 1947ء سے ہی مختلف فریقین کے درمیان لاتعداد بات چیت کے راؤنڈ ہوئے تاہم اس دوران سب کچھ لاحاصل رہا، سید علی شاہ گیلانی نے واضح کیا کہ جموں و کشمیر ایک متنازعہ حصہ ہے اور الحاق بھی متنازعہ ہے، انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ جب برطانیہ کے خلاف بھارت جدوجہد کررہا تھا تو کانگریس کا یہ موقف رہا کہ آزادی کے بعد ان ریاستوں کو اپنا مستقبل طے کرنے کا موقع فراہم کیا جائے جن میں راجے مہاراجوں کی حکومت ہے۔

حریت کانفرنس (گ) کے چیئرمین نے ایک دفعہ پھر بات چیت کو متنازعہ حیثیت تسلیم کرنے اور فوجی انخلاء کے علاوہ سیاسی قیدیوں کی رہائی سے مشروط قرار دیتے ہوئے کہا کہ جموں و کشمیر میں کالے قوانین نافذ ہیں اور 2008ء و 2010ء میں جاں بحق ہوئے نوجوانوں کی ہلاکتوں میں ملوث اہلکار آزادانہ گھوم رہے ہیں۔ ریاستی عوام کے احساسات اور جذبات کے متبادل انتخابی سیاست کو یکسررد کرتے ہوئے انہوں نے ایک بار پھر عوام سے اپیل کی کہ وہ الیکشن سے دور رہیں، انہوں نے کہا کہ ہم نے ہمیشہ لوگوں کو انتخابات سے دور رہنے کی اپیل کی ہے تاکہ قربانیوں کو ضائع ہونے سے بچایا جائے، انہوں نے کہا کہ اگرچہ کچھ لوگوں کا موقف ہے کہ وہ انتظامی مسائل کے لئے ووٹ ڈالتے ہیں تاہم بھارت اقوام عالم کے سامنے اسے دوسرے ہی رنگ میں پیش کرتا ہے۔
خبر کا کوڈ : 272073
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

منتخب
ہماری پیشکش