0
Tuesday 27 Aug 2013 15:20

خواتین کو ووٹ سے محروم رکھنا بنیادی حقوق پر ڈاکہ ہےکنیزیں سمجھنے والوں کو ذہنیت بدلنا ہو گی ، پشاور ہائیکورٹ

خواتین کو ووٹ سے محروم رکھنا بنیادی حقوق پر ڈاکہ ہےکنیزیں سمجھنے والوں کو ذہنیت بدلنا ہو گی ، پشاور ہائیکورٹ
اسلام ٹائمز۔ پشاور ہائی کورٹ نے خواتین کو ووٹ ڈالنے سے محروم کئے جانے والے پولنگ سٹیشنز پر دوبارہ ووٹنگ کا حکم دیدیا ہے جبکہ چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ جسٹس دوست محمد خان نے کہا ہے کہ خواتین کو ووٹ کے حق سے محروم کرنا ان کے بنیادی حقوق پر ڈاکہ ڈالنے کے مترادف ہے۔ خواتین کو اپنی کنیزیں سمجھنے والوں کو اپنی غلامانہ ذہنیت بدلنا ہو گی۔ پیر کو ضمنی انتخابات میں خواتین کو ووٹ ڈالنے کی اجازت نہ دینے کے ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس دوست محمد خان نے کہا کہ نوشہرہ اور لکی مروت میں خواتین کو ووٹ کاسٹ کرنے کی اجازت نہ دینا خواتین کے حقوق پر ڈاکہ ہے۔ حکومت ایسا قانون بنائے کہ جس حلقے میں خواتین کے ووٹ نہ کاسٹ کئے جائیں وہاں انتخابات منسوخ تصور ہوں، چیف جسٹس نے کہا کہ ہم نے ٹی وی پر واقعے کی خبر دیکھ کر ازخود نوٹس لیا تاہم اس کے باوجود خواتین کو ووٹ نہیں ڈالنے دیا گیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ خواتین کو اپنے مفادات کیلئے استعمال کرنے والوں کو اب روایات یاد آ گئی ہیں۔ عدالت نے سماعت کرتے ہوئے الیکشن کمشن کو تحقیقاتی ٹیم بنانے اور مذکورہ علاقوں میں خواتین ووٹرز کی شرح معلوم کرنے کے احکامات جاری کر دئیے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ تحقیقاتی ٹیم کی تحقیقات کی بنیاد پر لکی مروت اور نوشہرہ میں خواتین کو ووٹ ڈالنے سے محروم کئے جانے والے پولنگ سٹیشنز پر دوبارہ ووٹنگ کرائی جائے۔
خبر کا کوڈ : 296015
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

منتخب
ہماری پیشکش