0
Wednesday 5 Feb 2014 14:50

امریکا نے پاکستان کی درخواست پر ڈرون حملے طالبان کی بجائے القاعدہ تک محدود کردیئے، امریکی اخبار

امریکا نے پاکستان کی درخواست پر ڈرون حملے طالبان کی بجائے القاعدہ تک محدود کردیئے، امریکی اخبار
اسلام ٹائمز۔ واشنگٹن پوسٹ نے اپنی رپورٹ میں اعلیٰ امریکی اہلکار کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستانی حکومت نے امریکا سے درخواست کی تھی کہ طالبان سے مذاکرات کے دوران امریکا کی جانب سے قبائلی علاقوں میں ڈرون حملے نہ کئے جائیں، جس پر واشنگٹن انتظامیہ نے ڈرون حملوں کو محدود کردیا ہے، تاہم حوالے سے پاکستان کے ساتھ کوئی غیر رسمی معاہدہ نہیں کیا گیا۔

امریکی اہلکار کا کہنا تھا کہ طالبان کے ساتھ مذاکرات کا معاملہ مکمل طور پر پاکستان کا اندرونی مسئلہ ہے اور یہ بات کسی طور پر بھی درست نہیں کہ ہم پاکستان میں امن مذاکرات کی حمایت میں اپنے پالیسی بدلنے پر متفق ہو گئے ہیں، امریکی انتظامیہ افغانستان اور اس کی جغرافیائی حدود سے ملحقہ علاقوں میں اپنی پالیسی کے مطابق انسدادِ دہشت گردی کے لئے اقدامات اٹھاتی رہے گی اور اگر القاعدہ کے سینیئر رہنما ان کے نشانے پر آگئے تو کارروائی کی جائے گی۔ دوسری جانب امریکی ایوان نمائندگان کی انٹیلی جنس کمیٹی کے چیئرمین مائیک روجرز نے ڈرون حملوں میں کمی پر تنقید کرتے ہوئے اسے صدر اوباما کی ناکامی قرار قرار دیا ہے، انہوں نے کہا ہے کہ یہ فیصلہ کرکے امریکی صدر نے اپنے ملک کے عوام اور افواج کی زندگیوں کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکی صدر کے اس فیصلے کے بعد امریکا کے خلاف حملوں اور اس کی منصوبہ بندی میں ملوث افراد آزاد اور ہمارے دفاعی ماہرین مفلوج ہوکر رہ گئے ہیں۔

واضح رہے کہ نومبر میں شمالی وزیرستان میں ایک ڈرون حملے کے نتیجے میں تحریک طالبان پاکستان کے سربراہ حکیم اللہ محسود ہلاک ہوگئے تھے جس کے بعد ڈرون حملوں میں کمی ہوئی اور آخری ڈرون حملہ دسمبر میں ہوا تھا۔
خبر کا کوڈ : 348581
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

منتخب
ہماری پیشکش