0
Sunday 28 Aug 2011 17:02

فاٹا ریگولیشن سے قبائلیوں کی تقدیر بدل جائے گی، خامیاں دور کرینگے، میاں افتخار

فاٹا ریگولیشن سے قبائلیوں کی تقدیر بدل جائے گی، خامیاں دور کرینگے، میاں افتخار
پشاور:اسلام ٹائمز۔ صوبائی وزیر اطلاعات میاں افتخار نے کہا ہے کہ اے این پی فاٹا اور پاٹا میں ایکشن ایڈ ان سول پاور نامی قانون کی مکمل حمایت کرتی ہے۔ اس قانون میں کوئی خامیاں ہیں تو انکو دور کیا جائے گا۔ ریگولیشن سے قبائلیوں کی تقدیر بدل جائے گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے مقامی ہوٹل میں غیر سرکاری تنظیموں ایکشن ایڈ، سی، آر ایس ڈی اور سنگی ڈیولپمنٹ فاونڈیشن کے زیر اہتمام منقعدہ سمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سمینار میں مختلف سیاسی جماعتوں کے راہنماوں نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔
میاں افتخار حسین نے کہا کہ ہم اس قانون کی مکمل حمایت کرتے ہیں اور اگر اس میں کچھ خامیاں ہیں تو اس کو نکال دیا جائے گا کیونکہ موجودہ حکومت کو بھی کئی اطراف سے مشکلات کا سامنا ہے جن کو مشاورت سے آہستہ آہستہ ختم کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ فاٹا میں ہونے والی سیاسی اصلاحات موجودہ حکومت کے انقلابی اقدامات ہیں اور یہ بارش کا پہلا قطرہ ہوگا اور وہ دن دور نہیں جب فاٹا میں مکمل سیاسی آزادی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ بعض لوگوں نے خیبر پختونخوا حکومت اور پختون رہنماوں کو فاٹا میں اصلاحات کے حوالے سے اعتماد میں نہیں لیا اور ان سے مشاورت تک نہیں کی۔ جبکہ ایوان صدر میں ہونے والے اجلاس میں پختونوں اور قبائل کو الگ کرنے کی کوشش کی جو کہ افسوسناک ہے۔ تاہم صدر زرداری نے ہمیں مذکورہ اجلاس میں شرکت کرنے کی دعوت دی جس پر ہم ان کے شکر گزار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بعض لوگوں نے اسلام کے نام پر امریکہ کا ساتھ دیکر اس روس سے جنگ کی جو فلسطینیوں کی حمایت کرتا تھا لیکن اس کے بعد تو پاکستان اور افغانستان میں اسلام کی جگہ امریکہ آیا۔ جسے یہ لوگ روس کی نسبت اچھا اور اہل کتاب تصور کرتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ تیس سال سے پختونوں کا خون پینے والے ابھی سیر نہیں ہوئے ہیں اور ہر وقت لڑائی اور جھگڑوں کی تاک میں رہتے ہیں۔ اور پختونوں کو داخلی مسائل میں الجھادیا گیا ہے۔
پی پی پی شیرپاو، جماعت اسلامی، مسلم لیگ اور انسانی حقوق کی ایک تنظیم نے ایکشن ایڈ ان سول پاور آرڈیننس کی بھرپور مخالف کرتے ہوئے کہا کہ اس قانون کے اجراء سے صدر نے آئین سے بغاوت کی ہے اور یہ قانون قبائلیوں کی زندگی اجیرن بنا دے گا۔ لہذا حکومت فوری طور پر اس کو واپس لے۔ انہوں نے فاٹا میں سیاسی اصلاحات کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ یہ اقدامات ناکافی ہیں اور اس سے فاٹا میں امن قائم نہیں ہوسکتا لہذا مرکزی حکومت قبائلیوں کو مزید سیاسی آزادی دے۔ 
پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے ارباب مجیب نے کہا کہ ازبک، چیچن اور عرب بدمعاش جو فاٹا میں موجود ہیں جو لوگوں کی گردنیں کاٹ رہے ہیں، کیلئے اگر حکومت نے یہ قانون جاری کیا ہے تو یہ خوش آئند ہے۔ نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر مختار باچہ نے کہا کہ یہ قانون دہشتگردوں کے قلع قمع کیلئے اچھا ہے تاہم ہمیں خدشہ ہے کہ اس کو معصوم قبائلیوں کے خلاف استعمال نہ کیا جائے۔ دریں اثنا سمینار سے خطاب کرتے ہوئے نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا کہ فاٹا ریگولیشن جاری کرکے صدر پاکستان نے آئین کی دفعہ 247 کی کھلم کھلا خلاف ورزی کی۔ فاٹا ریگولیشن بنیادی انسانی حقوق کی نفی ہے۔ حکمرانوں نے فاٹا میں ایک اور بنگلہ دیش بنانے کی کوشش کی ہے قبائلی عوام نے کشمیر کی آزادی کے لئے بے پناہ قربانیاں دی ہیں اور گزشتہ 63 سالوں سے مغربی سرحدات کے محافظ ہیں۔ سراج الحق نے کہا کہ قبائلی علاقوں میں ریگولیشن کا نفاذ اور فوجی آپریشن اس عالمی سازش کا نتیجہ ہے جسکے تحت امت مسلمہ کو چھوٹے چھوٹے گروپوں میں تقسیم کرکے کمزور کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فاٹا میں عملا مارشل لا ہے۔ اور قبائلی عوام بنیادی انسانی حقوق سے محروم ہیں۔ 
فاٹا کیلئے مسلم لیگ (ن) کے آرگنائزر اور سابق رکن صوبائی اسمبلی انور کمال خان مروت نے خطاب میں کہا کہ مسلم لیگ (ن) سول پاور ریگولیشن کو مکمل طور پر مسترد کرتی ہے جبکہ سیاسی اصلاحات کی ترمیمی ریگولیشن کی حمایت کرتے ہیں۔ تاہم اس میں بھی چند تحفظات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی دنیا زیر عتاب ہے اور اس وقت بالخصوص پختونوں کے خلاف سازشیں جاری ہیں۔ پختونوں کو مختلف ناموں پر قتل کیاجارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پختونوں کا اتفاق ہے کہ امریکہ اور پاکستانی فوج سے چھٹکارا دلایا جائے۔ پختون اپنی کمزوریوں کی وجہ سے ذلیل و رسوا ہوئے جبکہ پاکستانی فوج ہمارے لئے خوف کی علامت بن چکی ہے۔ کوئی سیاسی قوت اسکی حمایت نہیں کرسکتی کہ فوج سیاسی مداخلت کرے۔ انہوں نے کہا کہ فاٹا میں اجتماعی ذمہ داری سے امن قائم کیا جاسکتا ہے۔
خبر کا کوڈ : 95207
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش