0
Friday 13 Jul 2012 23:35

توسیع تنظیم اور تربیت پر توجہ دی، جے ایس او سے مربوط رہونگا، حسنین جاوید جعفری

توسیع تنظیم اور تربیت پر توجہ دی، جے ایس او سے مربوط رہونگا، حسنین جاوید جعفری
حسنین جاوید جعفری، جعفریہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کے دو سال تک مرکزی صدر رہے ہیں۔ ان کے بقول ان دو سالوں میں توسیع تنظیم اور تربیتی پروگراموں پر بڑی توجہ دی گئی۔ سیالکوٹ میں جے ایس او کا تین روزہ کنونشن شروع ہو چکا ہے۔ جس میں نئے مرکزی صدر کا انتخاب کیا جائے گا۔ حسنین جاوید نے اپنی تنطیمی ذمہ داریوں کو کیسے نبھایا اور وہ قومی معاملات کے بارے میں کیا نظر رکھتے ہیں؟ یہ سب جاننے کے لئے اسلام ٹائمز نے ان سے الوداعی انٹرویو کیا ہے۔ جو قارئین کی خدمت میں پیش کیا جا رہا ہے۔ 

اسلام ٹائمز: تنظیمی ذمہ داری کے دو سال کیسے گذرے۔؟
حسنین جاوید جعفری: دو سال میری تنظیمی مدت کے جو گذرے اس میں تربیت پر زیادہ زور دیا گیا۔ ہم نے محسوس کیا کہ تنظیمی تربیت کے حوالے سے کچھ فقدان ہے، تو اس طرف خصوصی توجہ دی گئی اور تربیتی ورکشاپس کا انعقاد کیا گیا۔ جن میں ایک تربیتی ورکشاپ ایسی بھی منعقد کی گئی، جس میں صرف تنظیمی عہدیداران، ڈویژنل صدور، جنرل سیکرٹریز، سیکرٹریز اطلاعات اور صوبائی صدور کو دعوت دی گئی اور ان کی تربیت کی کوشش کی گئی۔ اسی سلسلے کو پھر یونٹ سطح تک پھیلایا گیا۔ 

تنظیمی رابطوں کو مزید بہتر بنایا گیا۔ توسیع تنظیم کے لئے خصوصی اقدامات کئے گئے۔ تنظیمی اداروں کے اجلاس باقاعدہ طور پر منعقد کئے گئے۔ مرکزی مجلس نظارت کا ادارہ، جس کی سربراہی نمائندہ ولی فقیہہ قائد ملت جعفریہ کرتے ہیں، کے اجلاس بھی باقاعدگی سے منعقد ہوئے۔ اس کے علاہ یونٹ سازی پر بھی توجہ دی گئی۔ ماہ محرم الحرام اور ماہ رمضان المبارک میں کردار سازی کے حوالے سے اہم اقدامات کئے گئے۔ توسیع تنظیم کے لئے مظفر آباد آزاد کشمیر میں رابطہ ہوا۔ اسی طرح خیبر پختونخوا میں جہاں شیعیت کا تنظیمی ڈھانچہ کمزور ہے، اس طرف بھی توجہ دی گئی ہے۔ انشاءاللہ اچھے نتائج برآمد ہوں گے۔ آئندہ منتخب ہونے والے مرکزی صدر کو ان کاموں کو جاری رکھنے کا مشورہ دوں گا۔

اسلام ٹائمز: آپ خود خیبر پختونخوا میں تنظیمی ڈھانچہ مکمل کیوں نہ کر سکے۔؟
حسنین جاوید جعفری: چونکہ تحریک جعفریہ پاکستان پر پابندی ہے۔ ڈیرہ اسمٰعیل خان میں ہم گئے لیکن یہاں کے مخصوص حساس حالات کے باعث مسائل پیدا تو ہوئے، مگر ہم نے یونٹ سازی کرلی ہے۔ دیگر کچھ علاقوں میں کچھ کمزوری رہ گئی ہے۔ لیکن ڈیرہ اسمٰعیل میں تنظیمی سیٹ اپ قائم ہوچکا ہے، البتہ پشاور اور پارا چنار میں رابطے تو ہوئے ہیں لیکن وہاں کوئی باقاعدہ تنظیمی ڈھانچہ موجود نہیں۔ امید کرتا ہوں کہ جلد اس میں بھی کامیاب ہو جائیں گے۔

اسلام ٹائمز: آپ کے خیال میں گذشتہ دو سالوں میں تنظیم میں بہتری کن شعبوں میں آئی۔؟
حسنین جاوید جعفری: تنظیم میں بہتری اگر دیکھیں تو دو سال میں تنظیمی تربیت کے حوالے سے آئی ہے۔ جس میں پہلے کمزوری رہی تھی اور یہ صرف جے ایس او ہی نہیں باقی تنظیموں میں بھی ہے۔ اس لئے جو مسائل پیدا ہوتے ہیں تو وہ تنظیمی تربیت کی کمی ہی کی وجہ سے ہیں۔ اس لئے ہم نے اس طرف پوری توجہ دی۔ ہم نے ڈویژنل اور مرکزی سطح پر تربیتی ورکشاپس کا انعقاد کیا۔ عہدیداروں کی تربیت پر علیحدہ توجہ دی۔ جن میں ماہرین کو دعوت دی اور اس سلسلے کو یونٹ سطح پر بھی منعقد کیا گیا۔ اس کے علاوہ توسیع تنظیم اور ممبر سازی کے حوالے سے دو سال بہت اہم رہے ہیں۔ 

اسلام ٹائمز: کیا آپ کو تنظیم سازی میں مشکلات رہیں اور ان پر قابو کیسے پایا۔؟
حسنین جاوید جعفری: مشکلات شروع میں ہمیں درپیش آئیں۔ ورکنگ میں مالی وسائل کے حوالے سے مشکلات حائل رہیں کہ پروگراموں کے انعقاد کے لئے فنڈز کی کمی رہی ہے اور اب بھی ہے۔ لیکن ہم اس طرف توجہ دے رہے ہیں۔ تاکہ ہر سطح پر تنظیمی ڈھانچے قائم کئے جائیں۔ لیکن فنانس کی خاصی کمی محسوس ہوئی۔ 

اسلام ٹائمز: کیا مرکزی صدارت سے فراغت کے بعد بھی آپ تنظیم سے وابستہ رہیں گے۔؟
حسنین جاوید جعفری: یہ ذمہ داری تو آنے والے دوستوں کی ہے کہ وہ ہمیں کیسے موقع دیتے ہیں۔ اگر انسان کے پاس کوئی عہدہ نہ بھی ہو تو اسے اپنی ذمہ داری کو محسوس کرنا چاہیے۔ اس لئے کہ اپنے دور میں سابق مرکزی صدر جن مشکلات سے دوچار رہا ہوتا ہے۔ اس سلسلے میں وہ بھرپور مشاورت مہیا کرسکتا ہے اور اس کے تجربات سے فائدہ بھی اٹھایا جاسکتا ہے۔ تاکہ اس کے تجربات کی روشنی میں مدد لی جائے اور خامیوں کو دور بھی کیا جاسکے۔ جعفریہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کے دستور کے مطابق فارغ ہونے والا سابق مرکزی صدر آئندہ دو سال کے لئے مجلس نظارت کا سیکرٹری ہوگا اور اس طرح وہ دو سال تک خود کو تنظیم سے وابستہ رکھ کر خدمات سرانجام دے سکتا ہے۔ 

اسلام ٹائمز: آپ مرکزی سطح پر قائد شیعہ علما کونسل علامہ ساجد علی نقوی کے ساتھ مربوط رہ کر کردار ادا کرتے رہے ہیں۔ آپ کے خیال میں قومی سطح پر کن اقدامات کی شدید ضرورت ہے۔؟
حسنین جاوید جعفری: قومی حوالے سے میں نے محسوس کیا ہے کہ ملت جعفریہ میں آپس کے وحدت و اتحاد کی شدید ضرورت ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ جہاں اتحاد بین المسلمین اپنی جگہ بہت اہمیت کا حامل ہے۔ اسی طرح اتحاد بین المومنین بھی ضروری ہے اور اس سلسلے میں مختلف مواقع پر اقدامات بھی ہوئے ہیں اور چونکہ میرا قائد محترم کے ساتھ تعلق رہا اور ہے بھی اور ان کی وسیع النظری، قومی اور سیاسی معاملات میں بصرت سے استفادہ بھی کیا۔ 

اتحاد و وحدت کے حوالے سے قائد محترم نے بہت کوششیں کیں۔ ملت جعفریہ میں جتنی بھی تنظیمیں وجود میں آتی رہیں۔ انہوں نے ان کے خلاف کوئی نازیبا جملہ تک کہا اور نہ ہی مخالفت کی۔ یہ اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ ہم ہر سطح پر جو بھی ہے ہر کسی کی مدد کے لئے تیار ہیں۔ وہ پاکستان کے اندر اتحاد بین المومنین قائم کرنا چاہتے ہیں، ہمارا کسی سے کوئی اختلاف نہیں۔
 
لیکن سب سے زیادہ افسوسناک بات یہ ہے کہ تنظیمی اخلاقیات بہت کمزور ہیں۔ تنظیموں کے اندر آپ دیکھیں کہ مسائل پیدا ہوتے رہے ہیں۔ یہ انہی اخلاقی کمزوریوں کی وجہ سے پیدا ہوتے رہے ہیں۔ مثلاً طعن و تشنیع کی جاتی رہی ہے۔ اس سے بہت زیادہ مسائل کھڑے ہوئے ہیں اور اتحاد بین المومنین میں ایک بڑی کمزوری یہی اخلاقیات رہی ہیں۔
 
نئی جماعتیں بننی چاہیں۔ ایک نہیں زیادہ بننی چاہیں، لیکن مثبت کام کے لئے۔ مثبت کام کریں گے تو بہتر انداز میں قومی مسائل بھی حل ہوں گے۔ تشیع کے اپنے مسائل حل ہوں گے۔ اس سے ہماری داخلی کمزوریاں دور ہوں گی اور ایک دوسرے کے ساتھ برداشت، اتحاد اور محبت ہی پیدا ہوگی۔ بہت مسائل پڑے ہیں کہ جو حل کرنے کی ضرورت ہے کہ وہ میدان اور شعبہ جات کہ جہاں ہم کمزور ہیں یا خالی پڑے ہیں، ان پر توجہ دی جانی چاہئے۔ بجائے اس کے کہ آپس میں ایک دوسرے کے خلاف برا بھلا کہا جائے تو ایسے رویوں کو درست کرنے کی ضرورت ہے۔
خبر کا کوڈ : 178857
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش