0
Friday 20 Apr 2012 03:43

جماعت اسلامی فحاشی و بے حیائی کے خلاف تحریک چلائے گی، محمد حسین محنتی

جماعت اسلامی فحاشی و بے حیائی کے خلاف تحریک چلائے گی، محمد حسین محنتی
اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی کراچی کے امیر محمد حسین محنتی نے کہا ہے کہ میڈیا، انٹرنیٹ، ہورڈنگز اور فیشن شوز کے ذریعے سوچے سمجھے منصوبے کے تحت نوجوانوں کو بے راہ روی کے دلدل میں دھکیلا جا رہا ہے، آئین پاکستان اور پیمرا کے ضابطہ اخلاق کی دھجیاں بکھیرنے پر حکومت کی خاموشی سمجھ سے بالاتر ہے۔ معاشرے میں فحاشی و عریانی کا سیلاب اللہ کے غضب کو دعوت دے رہا ہے۔ ہم اسلام کے نام پر حاصل کیے گئے وطن میں اسلام کے منافی اقدار و روایات کسی صورت برداشت نہیں کریں گے۔ فحاشی عریانی کے سیلاب کو روکنے کیلئے جماعت اسلامی اتوار  22 اپریل سے ’’ اصلاح معاشرہ اور انسداد منکرات ‘‘ مہم کا آغاز کرے گی۔ حکومت اسلام اور آئین پاکستان کے منافی پروگرامات اور کلچر کے فروغ کو روکنے کے لئے ٹھوس اقدامات کرے اور پیمرا کے کوڈ آف کنڈکٹ کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے، سول سوسائٹی، میڈیا اور محب وطن طبقے ہمارا ساتھ دیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جماعت اسلامی کراچی کے تحت بے حیائی کے خلاف اور اصلاح معاشرہ کے لئے شروع کی جانے والی مہم کے حوالے سے ادارہ نور حق میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر جنرل سیکرٹری نسیم صدیقی، نائب امیر نصراللہ شجیع،جمعیت اتحاد العلماء مولانا ابراہیم حنیف، مولانا فقیر حسین حجازی، مولانا عبدالوحید اور مولانا حبیب احمد حنفی بھی موجود تھے۔ محمد حسین محنتی نے اپنے خطاب میں آئین پاکستان کے مختلف دفعات اور APNS کے کوڈ آف کنڈکٹس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان قائم تو اسلام کے نام پر ہوا مگر بدقسمتی سے یہاں جس دھڑلے کے ساتھ حدود اللہ اور اسلامی اقدار و روایات کا مذاق اڑایا جا رہا ہے اور حکومتی ادارں کی سرپرستی میں جس تیزی کے ساتھ مغربی و ہندوانہ تہذیب اور عریانی و فحاشی کو فروغ دیا جا رہا ہے وہ بحیثیت ایک مسلمان کے انفرادی طور پر اور بحیثیت مسلم قوم کے اجتماعی طور پر بھی ہمارے لئے لمحہ فکریہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایک طرف تو پیمرا قوانین کی موجودگی کے باوجود ایسے ڈرامے اور پروگرامات نشر کیے جا رہے ہیں جن کی اسلام اور آئین پاکستان میں قطعا اجازت نہیں ہے۔ پرنٹ و الیکٹرانک میڈیا، انٹرنیٹ، اشتہارات، ڈرامے، سائن بورڈز کے ذریعے مصنوعات کی تشہیر کے نام پر خواتین کو نیم برہنہ کرکے دین فطرت کی طرف سے عورت کو تفویض کی گئی عزت اور وقار کی دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں، عورت کی ترقی اور برابری کے نام پر مغربی و ہندوانہ تہذیب جن کا اسلام سے کوئی میل نہیں، مسلط کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، عورت جسے مقدس رشتوں کی وجہ سے احترام حاصل تھا اسے چادر اور چار دیواری سے نکال کر بازار کی زینت بناکر معاشرے میں بے حیائی کے کلچر کو فروغ دیا جا رہا ہے، معمولی اشیاء حتیٰ کہ صرف مردوں کے استعمال کی مصنوعات کی تشہیر کے لئے بھی عورت کو کمرشلز، سائن بورڈز اور ہورڈنگز پر تشہیر کا ذریعہ بناکر نوجوان نسل کو تباہی کے دلدل میں دھکیلا جا رہا ہے، اب تو فیملی کے ساتھ بیٹھ کر خبریں اور ٹاک شوز بھی دیکھنا ممکن نہیں رہا، تفریح کے نام پر حیا سوز اور اخلاق باختہ پروگرامات پیش کیے جا رہے ہیں تو دوسری طرف موبائل فون کے کالز اور SMS پیکجز، انٹرنیٹ پر سوشل ویب سائٹس اور FM ریڈیوز کے ذریعے بھی نوجوانوں کو وقت کے ضیاع، فضولیات اور لغویات کی لت لگائی جارہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ میڈیا نے جہاں اس قوم کو شعور اور آگاہی فراہم کرنے میں بڑا کردار ادا کیا ہے وہیں بدقسمتی سے ننگ پن کے دوڑ میں بھی سب سے آگے ہمارا پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا ہی ہے جو دینی اور اخلاقی ضابطوں کی دھجیاں بکھیرنے میں ایک دوسرے سے سبقت لے جا رہا ہے۔ جس کا نتیجہ ہماری آئندہ آنے والی نسل بالخصوص نوجوانوں کی اخلاقی تباہی کی صورت میں بھگتنا پڑرہا ہے، یہی وجہ ہے کہ گیلپ کے ایک تازہ سروے کے مطابق انٹرنیٹ پر دنیا بھر میں سب سے زیادہ جنسی مواد پاکستان میں ہی سرچ کیا جانے لگا ہے۔ مختلف ہوٹلز، کلبز اور ایکسپو سینٹر میں ہونے والے فیشن شوز اور کیٹ واکس نے رہی سہی کسر بھی پوری کرکے رکھ دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان جیسے اسلامی معاشرے میں عورت کی سرعام نیم برہنگی اس بات کی چغلی کھا رہی ہے کہ اسلام اور پاکستان دشمن ایجنڈے کو سرکاری سرپرستی حاصل ہے کیوں کہ بے حیائی اور فحاشی کے سونامی کو روکنے کے لئے پیمرا اور حکومت کا شعبہ ابلاغ کوئی کردار ادا کرتا نظر نہیں آرہا۔ مگر جماعت اسلامی نے اس نازک اور حساس مسلے پر بھی ہمیشہ اپنا بھرپور کردار ادا کیا ہے، ہم میڈیا کو فحاشی کے فروغ کا ذریعہ نہیں بننے دینگے بلکہ اس کی اصلاح اور تعمیر نو کیلئے جو بن پائے گا کریں گے۔

انہوں نے بتایا کہ جماعت اسلامی نے اس مسئلے پر ’’ اصلاح معاشرہ اور انسداد منکرات ‘‘ کے لئے ایک مہم چلانے کا فیصلہ کیا ہے اور اس کے پہلے قدم کے طور پر ہم اتوار 22 اپریل کو صبح 10 بجے ادارہ نور حق کراچی میں ایک بڑا ’’ علماء کنونشن ‘‘ منعقد کر رہے ہیں جس میں اس موضوع پر آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ ایڈورٹائزر ایسوسی ایشنز، سول سوسائٹی، میڈیا کے ذمہ داران سے بھی ملاقاتیں کریں گے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ پاکستانی معاشرے میں پھیلائی جانے والی عریانی، فحاشی اور بے حیائی جو اسلام اور خود آئین پاکستان کے بھی منافی ہے کی روک تھام کے لئے ٹھوس اقدامات کرے، آزادی رائے کی آڑ میں بے حیائی کے پھیلاؤ کو روکا جائے۔ پیمرا کے ضابطہ اخلاق پر عملدارآمد کو ہر صورت میں ممکن بنائے اور جو چینلز اور اخبارات اس کی خلاف ورزی کرتے ہیں ان کے خلاف کاروائی کرے۔ PTA انٹرنیٹ کی فحش سائٹس بلاک کرے اور شاہراہوں کو فحش عریاں سائن بورڈز سے پاک کیا جائے۔ حکومت اچھائی کو پھیلانے اور برائیوں کو روکنے میں اپنا مؤثر کردار ادا کرے تاکہ پاکستان کی نوجوان نسل کو تباہی سے بچایا جا سکے اور ہماری دنیا و آخرت بھی محفوظ ہو۔
خبر کا کوڈ : 154887
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش