0
Friday 18 May 2012 14:14

اسلامی جمعیت طلبہ یونیورسٹی کے معزز استاد پر بے بنیاد الزامات لگا رہی ہے، ترجمان پنجاب یونیورسٹی

اسلامی جمعیت طلبہ یونیورسٹی کے معزز استاد پر بے بنیاد الزامات لگا رہی ہے، ترجمان پنجاب یونیورسٹی
اسلام ٹائمز۔ پنجاب یونیورسٹی کے ترجمان نے اسلامی جمعیت طلبہ کی جانب سے یونیورسٹی کالج آف انفارمیشن ٹیکنالوجی کے معزز پرنسپل پروفیسر ڈاکٹر منصور سرور پر اویس عقیل کے قتل کے بے بنیاد الزام کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ جھوٹ کے پاوں نہیں ہوتے۔ ترجمان کے مطابق اسلامی جمعیت طلبہ کے ناظم نعمان ظفر کی جانب سے اویس عقیل کے قتل کی جو ایف آئی آر درج کرائی گئی ہے اس میں جمعیت نے قتل کی وجہ عناد سے متعلق جو موقف اختیار کیا ہے وہ یہ ہے کہ ’’وجہ عناد یہ ہے کہ تقریباََ دو ماہ قبل اویس عقیل اور عاصم محمود کا ملزمان (ابرار وٹو) سے جھگڑا ہوا تھا جس میں ملزمان نے دونوں کو جان سے مارنے کیلئے سیدھی فائرنگ کی جس سے عاصم محمود شدید زخمی ہو گیا تھا اور اویس عقیل اس مقدمے کا مدعی تھا ‘‘۔

ایف آئی آر میں درج جمعیت کی اس درخواست سے بغیر کسی ابہام کے صاف ظاہر ہے کہ یہ ملزمان اور مقتول کا آپس کا معاملہ تھا، جہاں تک منصور سرور صاحب کا تعلق ہے ان کی کتابیں دو سو سے زائد امریکی یونیورسٹیوں میں بطور ٹیکسٹ بک پڑھائی جاتی ہیں اور چینی اور ہسپانوی زبانوں میں ان کا ترجمہ ہو چکا ہے۔ ڈاکٹر منصور سرور برسوں امریکی یونیورسٹی آف پورٹ لینڈ میں پڑھاتے رہے ہیں اور وطن سے محبت کے باعث اچھی تنخواہیں اور مراعات چھوڑ کر پاکستان آئے ہیں۔

ڈاکٹر منصور سرور لمز میں بھی ہیڈ آف ڈیپارٹمنٹ رہ چکے ہیں اور پنجاب یونیورسٹی جوائن کرنے کے بعد انہی کی کوششوں کی وجہ سے چند سالوں میں ہی پنجاب یونیورسٹی کالج آف انفارمیشن ٹیکنالوجی ہائر ایجوکیشن کمیشن کے مطابق پبلک سیکٹر میں سب سے بہترین آئی ٹی کا ادارہ ہے جس میں پاکستان کی کسی بھی یونیورسٹی سے زیادہ آئی ٹی گریجوایٹس پیدا ہو رہے ہیں۔ ان کی علمی اور انتظامی صلاحیتوں، ایمانداری اور مقبولیت سے وہ عناصر پریشان جو اپنی نااہلی کے باعث ان سے خطرہ محسوس کرتے ہیں۔ ترجمان نے کہا ہے کہ یونیورسٹی میں تمام تر تشدد کی ذمہ دار صرف اور صرف ایک تنظیم اور اس کے چند سابقین ہیں اور حکومت بھی اس امر سے آگاہ ہے۔
خبر کا کوڈ : 162998
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش