0
Tuesday 25 Sep 2012 22:41

مسلمانوں کے غضب سے بچنے کی ناکام کوشش، امریکہ گستاخانہ فلم کی مذمت کرتا ہے، براک اوباما

مسلمانوں کے غضب سے بچنے کی ناکام کوشش، امریکہ گستاخانہ فلم کی مذمت کرتا ہے، براک اوباما
اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر براک اوباما نے کہا ہے کہ امریکہ گستاخانہ فلم کی مذمت کرتا ہے اور اس فلم سے امریکہ کا کوئی تعلق نہیں۔ امریکی صدر براک اوباما نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فلم سے نہ صرف مسلمانوں کی دل آزاری ہوئی بلکہ امریکی بھی غصے میں ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ گستاخانہ فلم کے اقدام سے مسلم ممالک میں بے چینی پیدا ہوئی، مگر توڑ پھوڑ اور تشدد احتجاج کرنے کا بہتر طریقہ نہیں۔ فرقہ واریت اور انتہا پسندی مثبت تبدیلی نہیں لاسکتی۔ صدر اوباما کا کہنا تھا کہ امریکہ پرامن اور مستحکم فلسطین کا حامی ہے۔ امریکی صدر نے ایران کے جوہری ہتھیاروں سے متعلق کہا کہ امریکہ کی کوشش ہے کہ ایران جوہری ہتھیار نہ بنائے۔ امریکی صدر نے کہا کہ دو ہزار چودہ تک افغانستان سے امریکی افواج واپس آجائیں گی۔ انہوں نے لیبیا اور مصر میں تبدیلی کو مثبت قدم قرار دیا۔

دیگر ذرائع کے مطابق امریکی صدر براک اوباما کا کہنا ہے امریکہ کا توہین آمیز فلم سے کوئی تعلق نہیں۔ اس سے امریکہ کی بدنامی ہوئی، فلم امریکی سفارتخانوں پر حملوں کا جواز نہیں۔ نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 67 ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے امریکی صدر کا کہنا تھا معصوم لوگوں پر حملے اقوام متحدہ کے منشور کے خلاف ہیں۔ گستاخانہ فلم کی مذمت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ لیبیا میں سفارت خانے پر حملہ امریکہ پر حملہ تھا۔ سفیر کے قاتلوں کو انصاف کے کٹہرے میں لائیں گے۔ 

اوباما کا کہنا تھا کہ کوئی بھی لفظ یا ویڈیو معصوم افراد کے قتل یا سفارتخانوں پر حملوں کا جواز نہیں۔ پاکستان میں تباہی اور اموات، لبنان میں ریسٹورنٹ جلانے اور تیونس میں اسکول تباہ کرنے کا کوئی عذر پیش نہیں کیا جاسکتا۔ براک اوباما کا کہنا تھا گستاخانہ فلم نے مسلمانوں میں بے چینی پیدا کی، تاہم تشدد اور توڑ پھوڑ احتجاج کا بہتر طریقہ نہیں۔ امریکہ کہ توہین آمیز فلم سے کوئی تعلق نہیں۔
خبر کا کوڈ : 198630
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش