0
Sunday 3 Oct 2010 12:05

حکومت تمام آپشنز کھو چکی،زرداری اللہ اور قوم سے معافی مانگیں،نوازشریف

حکومت تمام آپشنز کھو چکی،زرداری اللہ اور قوم سے معافی مانگیں،نوازشریف
 لاہور:اسلام ٹائمز-وقت نیوز کے مطابق پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں نوازشریف نے کہا ہے کہ فوج کو سیاسی معاملات میں مداخلت نہیں کرنی چاہئے،سابق صدر پرویز مشرف نے عام انتخابات میں (ق) لیگ کو بہت پیسے دئیے،جن کے ثبوت موجود ہیں۔اس کے باوجود ہم نے الیکشن لڑا اور نتائج تسلیم کئے۔ صدر،وزیراعظم ملاقات کے لئے رائے ونڈ آئیں تو اعتراض نہیں،لیکن اب ملاقاتوں کی نہیں عملی اقدامات کی ضرورت ہے۔ 
نجی ٹی وی سے انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ حکومت آہستہ آہستہ آپشنز کھو چکی ہے،اس کے پاس اصلاح کے سوا کوئی چارہ نہیں،ٹیکس نہ دینے کا پروپیگنڈا بے بنیاد ہے،میرے خاندان نے گذشتہ برس 49 کروڑ اور 8 سال میں 6 ارب 67 کروڑ روپے کا ٹیکس دیا۔حکومت کو چاہئے کہ فوج کو سیاسی معاملات میں مداخلت کا موقع نہ دے،لیکن حکومت میں اتنا دم خم نہیں کہ معاملات اپنے ہاتھ میں رکھے۔حکومت عوام کا اعتماد کھو رہی ہے،اگر صورتحال یہی رہی،تو تبدیلی کی آواز میں شدت آئے گی،ہم ایوان کے اندر تبدیلی کے لئے ہارس ٹریڈنگ یا کسی قسم کی فلور کراسنگ کا حصہ نہیں بنیں گے،لیکن جب لوگ خود اٹھ کھڑے ہوں،تو انہیں کون روک سکتا ہے؟عوام کا اعتماد اس وقت ختم ہوتا ہے جب اپوزیشن کمزور ہو۔پرویز مشرف کو گارڈ آف آنر دے کر 9 سال کی جمہوری جدوجہد پر پانی پھیرا گیا۔حکومت کے پاس اپنی اصلاح کے علاوہ کوئی چارہ نہیں،صدر زرداری بیرون ملک سے پیسے لے آئیں،انہیں اللہ اور قوم دونوں سے معافی مانگنی چاہئے۔ 18
ویں ترمیم کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر کہ مسلم لیگ (ن) عدلیہ اور حکومت میں کس کی سپورٹ کرے گی۔نوازشریف نے کہا کہ ضروری نہیں کہ ہر معاملے پر اندھا دھند حمایت کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ انہیں نہیں معلوم کہ پنجاب اسمبلی سٹے آرڈر پر چل رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ مسلم لیگیوں کو اکٹھا کرنے کے نام پر ایک مکروہ کھیل کھیلا جا رہا ہے اور پتہ نہیں کہ لیگی دھڑوں کو کون اکٹھا کر رہا ہے؟اگر آج یہ اکٹھے ہو رہے ہیں،تو مسلم لیگ کو توڑا کیوں گیا۔انہوں نے کہا کہ عوام نے بڑے شوق سے پیپلز پارٹی کو ووٹ دیا تھا،حکومت اپنے معاملا ت کو ٹھیک کرے،اس سے پہلے کہ اسے تبدیلی آن پکڑے،اگر وہ ان کی توقعات پر پورا نہ اتری،تو تبدیلی کی آواز میں مزید قوت آئے گی،صدر آصف علی زرداری سے پچھلے کئی مہینوں سے کوئی رابطہ نہیں،سیلاب میں صرف فوج نظر آرہی ہے حکومتی مشینری نہیں،سپریم کورٹ اور پارلیمنٹ کا اپنا اپنا وقار ہے،اداروں کا ٹکراﺅ نہیں ہونا چاہئے، حکومت کو اپنے معاملات اپنے ہی ہاتھ میں رکھنے چاہئیں،فوج کی دخل اندازی نہیں دیکھ رہا،پرویز مشرف نے سیاست میں دوبارہ آنے کا اعلان کیا،پاکستان میں واپس آنے کا نہیں،سمجھ نہیں آ رہی مسلم لیگیوں کو کون اکٹھا کر رہا ہے،اگر آج اکٹھے ہو رہے ہیں تو پہلے مسلم لیگ کو توڑا کیوں تھا۔
آج کل تبدیلی کا بہت چرچا ہے،ہر جگہ پر اس کی بات ہو رہی ہے،تبدیلی ہماری معاشی پالیسی، معیار زندگی میں آنی چاہئے،اداروں کو نیچا دکھانے کا سلسلہ بند ہونا چاہئے۔میں مسلسل حکومت سے کہہ رہا ہوں کہ اصلاحات کرے،ورنہ تبدیلی آئے گی۔تبدیلی کے حوالے سے کسی نے ہم سے باضابطہ رابطہ نہیں کیا۔ایم کیو ایم کے رہنماﺅں کے پاس مسلم لیگ (ن) کے لوگ تعزیت کیلئے گئے تھے،اس وقت کوئی سیاسی بات نہیں ہوئی تھی۔جتنا ہم نے حکومت سے کہا کہ ملک کی تعمیر کیلئے مل کر چلیں،معاملات مل کر ٹھیک کریں،حکومت نے ہم سے نہیں کہا آج فراخدلی کے ساتھ حکومت کی طرف تعاون کا ہاتھ بڑھا رہے ہیں،اس کیلئے ہم کوئی عہدے نہیں مانگ رہے،ہم ایک تعمیری اپوزیشن کر رہے ہیں،ہم نے ذمہ دار اپوزیشن کا کردار ادا کیا،فرینڈلی ہوتے تو کابینہ میں ہی بیٹھے رہتے،جب ہم نے دیکھا حکومت وعدے پورے نہیں کر رہی،تو پھر ہم نے منافقت کرنے کی بجائے باہر آ گئے اور اپوزیشن میں بیٹھ گئے۔ 
ہم سب وفاق کی علامت ہیں،میرا کسی سے ذاتی گلہ نہیں،ذاتیات ختم ہونی چاہئے۔2007ء میں جب وطن واپس آیا تو ذاتیات ختم ہو چکی تھی،الیکشن میں پی پی جیتی تو میں نے دھاندلی کا رونا نہیں رویا،انہوں نے کہا کہ متاثرین کو کم از کم ایک لاکھ ملنا چاہئے۔20،20 ہزار کی کیا حیثیت ہے۔میں نے پوائنٹ سکورنگ کیلئے صدر زرداری سے نہیں کہا تھا کہ وہ برطانیہ فرانس نہ جائیں،بلکہ سیلاب کے باعث انہیں کہا تھا،انہیں ہماری بات سننی چاہئے۔انہوں نے کہا کہ صدرزرداری کیلئے بہت اچھا ہو گا اگر وہ یہ کہیں کہ وہ سوئس بنکوں سے پیسہ واپس لائیں گے،مجھ سے غلطی ہوئی ہے،قوم کی امانت اسے واپس کر رہا ہوں،یہ اعلان انہیں الیکشن کے بعد کر دینا چاہئے تھا۔انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ کبھی انسان سے کہتا ہے کہ اس نے جس کا حق مارا ہے،پہلے اس سے معافی مانگے۔ 
آرمی چیف نے اگر لانگ مارچ میں کوئی کردار ادا کیا تھا،تو یہ ان کا تعمیری کردار تھا،تاہم اس کردار کا مجھے علم نہیں،جمہوریت کی مضبوطی کیلئے فوج کے کسی بھی اقدام کی تعریف کرونگا۔صدر وزیراعظم اور آرمی چیف کی ملاقات کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ بہت سے معاملات پر فوج سے مشاورت کرنا پڑی ہے،اس پر کوئی اعتراض نہیں ہونا چاہئے۔اگر صدر زرداری کی زیر صدارت اجلاس کے بعد یہ پریس ریلیز جاری ہو،کہ سب نے ہم پر اعتماد کا اظہار کیا ہے،حکومت کی کمزور پوزیشن کو ظاہر کرنا ہے،ہم بھی ان مرحلوں سے گزر چکے ہیں،انہوں نے 18ویں ترمیم کے معاملے پر سپریم کورٹ یا پارلیمنٹ کی حمایت کرنے کے سوال پر نوازشریف نے کہا کہ سپریم کورٹ کا اپنا مقام ہے،جو محترم اور باعزت ادارہ ہے،پارلیمنٹ بھی ایک خودمختار اور ملک کا سب سے بڑا ادارہ ہے،جس کا اپنا ایک مقام اور احترام ہے اور دونوں اداروں کا ٹکراﺅ نہیں ہونا چاہئے،ہم ایسا نہیں کریں گے کہ ایک ادارے کو سپورٹ کیا جائے اور دوسرے کو نہیں۔آرمی چیف سے شہباز شریف اور چودھری نثار کی ملاقات کے حوالے سے میں نے اپنا ردعمل ظاہر کر دیا تھا۔یہ ماضی کا حصہ بن چکا ہے۔ 
ہمارا بہت ٹرائل ہوا۔مشرف نے ہائی جیکنگ کے کیس میں ٹرائل کیا۔جس پر بہت حیران ہوتا ہوں کہ وزیراعظم سے ایک دم میں ہائی جیکر بن گیا،میں شکل سے ہائی جیکر لگتا ہوں۔عدالت نے سوئس مقدمات کو کھولنے کی بات کی ہے،صدر کو حوالے کرنے کی بات نہیں ہو رہی،صدر آصف زرداری رقم واپس لے آئیں اور معافی مانگ لیں تو یہ ان کیلئے بہتر ہے،ایسا کرنے پر اگر وہ صدر نہیں رہتے تو یہ بہت بڑی قیمت نہیں۔
نوازشریف انٹرویو
لاہور:مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ امریکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی قربانیاں سامنے رکھ کر پالیسیاں مرتب کرے،ملکی سالمیت اور خودمختاری کے خلاف کوئی سودے بازی نہیں ہونے دی جائے،نیٹو ہیلی کاپٹروں کی گولہ باری پر قوم کو تشویش ہے،ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو جلد رہا کر کے وطن واپس بھیجا جائے،عالمی برادری متاثرین سیلاب کی بحالی کے لئے امداد میں اضافہ کرے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے سبکدوش ہونے والی پاکستان میں امریکی سفیر این ڈبلیو پیٹرسن سے ملاقات کے دوران گفتگو میں کیا۔امریکی سفیر نے رائے ونڈ میں نواز شریف سے الوداعی ملاقات کی،جس میں پاکستان امریکہ تعلقات،دہشت گردی کے خلاف جنگ،پاک افغان سرحدی صورتحال،ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے معاملے اور سیلاب کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ 
بات چیت میں نواز شریف نے کہا کہ نیٹو ہیلی کاپٹرز کی جانب سے پاکستانی سرحد کے اندر گھس کر فائرنگ پر پوری قوم کو تشویش ہے،یہ حملے پاکستان کی خودمختاری کے منافی ہیں۔پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ناقابل فراموش قربانیاں دی ہیں،دہشت گردی کے باعث نہ صرف ہمارے فوجی جوانوں،سکیورٹی اہلکاروں اور معصوم شہریوں کی جانیں ضائع ہوئی ہیں،بلکہ اس سے ہماری معیشت بھی بری طرح متاثر ہوئی ہے۔دونوں ممالک میں خوشگوار تعلقات قائم رہے۔ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو امریکی عدالت کی طرف سے دی جانے والی سزا پر پاکستانی قوم میں تحفظات پائے جا رہے ہیں،امریکی حکومت اس معاملے پر غور کرے اور ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو رہا کر کے جلد از جلد وطن واپس بھیجا جائے،اس سے پاکستان کے اندر امریکہ کے خلاف پائی جانے والی نفرت میں کمی آئے گی،اور عوام کا اعتماد بحال ہو گا۔حالیہ سیلاب میں عالمی برادری نے بھرپور مدد کی،جس پر ہم عالمی برادری کے شکرگزار ہیں،تاہم امریکہ اور مغربی ممالک متاثرین کی بحالی اور تعمیرنو کے لئے امداد میں اضافہ کریں،نواز شریف نے پاکستان اور امریکہ کے تعلقات میں بہتری کے لئے این ڈبلیو پیٹرسن کے کردار کی تعریف کی۔
پیٹرسن نے کہا کہ امریکہ پاکستان میں سیلاب کے متاثرین کی مدد اور بحالی کے عمل میں مدد و معاونت جاری رکھے گا۔اس موقع پر لاہور میں امریکی قونصل کارمیلا کارنائے بھی ان کے ساتھ تھیں۔ نوازشریف نے واضح کیا کہ ہمارے قومی مسائل کا حل جمہوریت اور جمہوری عمل کے ذریعے ہی ممکن ہے،اس بنیاد پر ہم ایسا کوئی عمل نہیں کرینگے،جس سے سسٹم غیر مستحکم ہو،تبدیلیاں وہی موثر ہوں گی،جو قوانین کے تحت ہوں۔سابق امریکی سفیر نے کہا کہ پاکستان کی ترقی و استحکام کا دارومدار یہاں جمہوری عمل اور جمہوری اداروں سے وابستہ ہے،امریکہ یہاں جمہوریت کی حمایت کرتا رہے گا۔نوازشریف نے کہا کہ ڈرون حملوں سے پاکستان میں امریکہ کے بارے میں اچھے اثرات مرتب نہیں ہو رہے۔امریکہ کو سیلاب متاثرین کی بھرپور مدد کرنی چاہئے۔این ڈبلیو پیٹرسن نے کہا کہ سیلاب کے دوران پنجاب حکومت کی کارکردگی سے امریکہ کا اعتما د بڑھا ہے،امریکہ ہر شعبے میں پاکستان کے ساتھ بھرپور تعاون کرے گا۔
خبر کا کوڈ : 39024
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش