1
0
Monday 13 Sep 2010 19:54

مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی فائرنگ،13کشمیری جاں بحق

مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی فائرنگ،13کشمیری جاں بحق
سری نگر:اسلام ٹائمز-جنگ نیوز کے مطابق مقبوضہ وادی میں کرفیو کے باوجود بھارتی فوج اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں جاری ہیں،جس میں تیرہ کشمیری بحق ہو گئے۔مقبوضہ کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے فوج کو وادی میں دیئے گئے اختیارات واپس لینے کی درخواست کی ہے۔کرفیو کے باوجود مقبوضہ وادی میں بھارتی فوج اور مظاہرین کے درمیان احتجاج کا سلسلہ آج بھی جاری رہا۔ 
غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق پیر کو ہونیوالے مظاہروں پر بھارتی فوج نے فائرنگ کر کے تیرہ کشمیری نوجوانوں کو جاں بحق کر دیا۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق اس دوران درجنوں مظاہرین زخمی بھی ہوئے۔آٹھ کشمیری کو ٹنگ مرگ،اجس،ہمہامہ،چرار شریف اور اسلام آباد میں جاں بحق ہوئے،جبکہ تین کو بانڈی پورہ میں سرچ آپریشن کے دوران جاں بحق کر دیا گیا،جس کے بعد لوگوں میں اشتعال پھیل گیا۔
 بھارتی حکومت کے خلاف حالیہ مظاہروں میں یہ ہلاک ہونے والوں کی سب سے بڑی تعداد ہے۔اس دوران ایک پولیس اہلکار بھی مارا گیا۔ ادھر بھارتی ٹی وی کے مطابق عمر عبداللہ نے حکمراں جماعت کانگریس کی سربراہ سونیا گاندھی کو فون کر کے مقبوضہ کشمیر کی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا۔بھارتی ٹی وی کے مطابق عمر عبداللہ کا کہنا تھا کہ فوج کو دیئے گئے اختیارات غیر انسانی ہیں،یہ اختیارات واپس لے کر ریاستی حکومت کو دیئے جائیں۔
 اے آر وائی نیوز کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں پرامن کشمیری مظاہرین پر بھارتی فوج کی فائرنگ سے شہید ہونے والوں کی تعداد تیرہ ہو گئی،جبکہ ستر افراد زخمی ہیں۔دفتر خارجہ نے کشمیریوں کے قتل عام پر ردعمل میں کہا ہے کہ کشمریوں کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی۔مقبوضہ کشمیر میں ہزاروں کشمیری بھارتی فوج کے خلاف سراپا احتجاج بن گئے ہیں۔مظاہرین کو روکنے کے لیے بھارتی فوج اور پولیس اندھا دھند فائرنگ اور لاٹھی چار ج کر رہی ہے۔
دفتر خارجہ سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کشمیریوں کی سیاسی،اخلاقی اور سفارتی حمایت جاری رکھے گا۔کشمیری جلد اپنا حق خودارادیت حاصل کر لیں گے۔بیان میں کہا گیا ہے کہ کشمیریوں کا قتل عام قابل مذمت ہے۔عالمی برادری کشمیریوں کا ساتھ دیگی۔
ادھر مقبوضہ کشمیر کی بگڑتی صورتحال پر بھارتی وزیراعظم من موہن سنگھ نے اظہار تشویش کیا۔بھارتی وزیراعظم من موہن سنگھ نے اجلاس سے قبل کہا کہ کشمیری نوجوان ہمارے شہری ہیں،ان کی شکایات سنیں گے،ان کا کہنا تھا کہ پرتشدد راہ چھوڑنے والے ہر شخص اور گروپ سے بھارتی آئین و قانون کے تحت بات چیت ہو سکتی ہے۔دفاعی کمیٹی کے اجلاس میں بھارتی وزیر داخلہ،وزیر دفاع اور تینوں مسلح افواج کے سربراہان نے شرکت کی۔اجلاس نے بھارتی فوج سے خصوصی اختیارات واپس لینے کی مخالفت کر دی۔
دوسری جانب کٹھ پتلی وزیر اعلی عمر عبداللہ نے ٹیلی فون پر کانگریس رہنما سونیا گاندھی سے بات چیت کی اور کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں صورتحال خراب ہو رہی ہے،بھارتی فوج کے اختیارات ریاستی اسمبلی کو دیے جائیں۔مقبوضہ کشمیر میں بھارت مخالف مظاہروں میں شدت آ گئی ہے اور کشمیری سرکاری املاک کو نذر آتش کر کے بھارت سے اپنی نفرت کا اظہار کر رہے ہیں،جبکہ وادی میں بدستور کرفیو نافذ ہے۔
خبر کا کوڈ : 36999
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

Hungary
Holy concsie data batman. Lol!
ہماری پیشکش