0
Monday 12 Nov 2012 12:24

محض وحدت کا نعرہ لگانا کافی نہیں، امہ کے درمیان افتراق کا خاتمہ ضروری ہے، تقی عثمانی

محض وحدت کا نعرہ لگانا کافی نہیں، امہ کے درمیان افتراق کا خاتمہ ضروری ہے، تقی عثمانی
اسلام ٹائمز۔ ملی یکجہتی کونسل کے تحت اسلام آباد میں منعقدہ اتحاد امت عالمی مذاکرے سے گفتگو کرتے ہوئے علامہ تقی عثمانی نے کہا ہے کہ مسلمانوں نے ہمیشہ اپنے باہمی افتراق کی وجہ سے ذک اٹھائی، آج ہمیں ایک موقع میسر آیا ہے کہ ہم اس امر پر سوچیں کہ کن وجوہات کی بناء پر ہمارے اندر افتراق پیدا ہوا۔ مسلمانوں کے درمیان افتراق میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ محض وحدت کا نعرہ لگانا کافی نہیں، بلکہ ملی یکجہتی کونسل تمام مسائل کی طے میں جا کر حل نکالیں گے۔ ملی یکجہتی کونسل نے ایک کامیاب کانفرنس کا انعقاد کیا ہے۔

اس دو روزہ اجتماع سے عملی نتیجہ نکالنے کی ضرورت ہے۔ عالم اسلام اس وقت گوناگوں مسائل سے دوچار ہے، کشمیر، فلسطین، افغانستان، عراق یہ تمام مسائل گہری سوچ کے متقاضی ہیں۔ برما کے مسلمانوں کے مسائل کی طرف توجہ نہیں دی جارہی ۔ وہاں ہمارے بے شمار بھائی فقر و فاقہ کشی کرنے پر مجبو ر ہیں ان کے پاس چھت نہیں ہے۔ ملی یکجہتی کونسل کی طرف سے ایک کمیٹی تشکیل دی جائے جو برما کی صورتحال کا جائزہ لے۔ برما میں امداد تک پہنچانا ممکن نہیں ہے۔ صرف سنگاپور کے ذریعے امداد پہنچائی جا سکتی ہے۔

دوسرا مسئلہ جس کے لئے ہم جمع ہیں وہ مذہبی گروہ بندیاں اور سیاسی گروہ بندیاں ہیں۔ملی یکجہتی کونسل میں یہ بات طے ہو چکی ہے کہ کوئی بھی شخص اہل بیت اور صحابہ کرام کی توہین کا مرتکب نہیں ہوگا۔ یہاں سخت موقف اپنانے کی ضرورت ہے کہ جو شخص صحابہ کرام یا اہل بیت کی توہین کرے تو اس کے فرقے کے لوگ اس سے برائت کا اظہار کریں۔ اسلحہ کے زور پر اپنے مذہب کو فروغ دینے والوں سے بھی برائت کا اظہار کیا جائے ۔ اشرف تھانوی کا مشہور مقولہ ہے اپنی مسلک کو چھوڑو نہیں اور دوسرے کے مسلک کو چھیڑو نہیں۔ اس کا مطلب یہ نہیں کہ کسی مسلک پر علمی تنقید نہیں کی جاسکتی۔

مذہبی کے علاوہ مسلمانوں کے درمیان سیاسی اختلافات بھی موجود ہیں ۔ اگر سب کا مسئلہ اسلام ہے تو الگ الگ سیاسی پارٹیاں بنانے کی کیا ضرورت ہے۔ مفاہمت پیدا کی جائے تاکہ مسلمانوں کا ووٹ بینک تقسیم نہ ہو ۔ دینی طاقتوں کا ایک دوسرے کے خلاف الیکشن لڑنا سیکیولر طاقتوں کی حمایت ہو گی۔
خبر کا کوڈ : 211172
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش