0
Monday 21 May 2012 22:55

مقبوضہ کشمیر، بھارت کی جانب سے عوامی پروگرام اور ہفتہ شہادت کی دیگر تقریبات کو ناکام بنانے کی شرمناک کوشش

مقبوضہ کشمیر، بھارت کی جانب سے عوامی پروگرام اور ہفتہ شہادت کی دیگر تقریبات کو ناکام بنانے کی شرمناک کوشش
اسلام ٹائمز۔ مقبوضہ کشمیر میں ہفتہ شہادت کے پروگرام کے حوالے سے آج مزار شہداء عید گاہ سرینگر میں شہید ملت میرواعظ مولوی محمد فاروق، 21 مئی کے شہداء حول، شہید حریت خواجہ عبدالغنی لون اور دیگر تمام شہداء کی اجتماعی طور پر فاتحہ خوانی اور انہیں خراج عقیدت پیش کیا جانا تھا لیکن بھارتی حکومت کی جانب سے طاقت کے بل پر کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین میرواعظ ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق اور دیگر حریت لیڈران کو نظر بند رکھ کر نہ صرف آج کے عوامی پروگرام بلکہ ہفتہ شہادت کی دیگر تقریبات کو بھی ناکام بنانے کی شرمناک کوشش کی گئی، جس کیخلاف حریت لیڈران خاص طور میر واعظ عمر فاروق نے دوران نظر بندی اپنی رہائش گاہ میں ایک پر ہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔

اس پرہجوم پریس کانفرنس میں بعض صحافیوں نے حریت سربراہ سے کچھ سوالات بھی کئے جن کے جواب میں انہوں نے واضح کیا کہ حریت کانفرنس عوامی احساسات اور جذبات کی ترجمانی کرتی ہے اور اسکو آگے بڑھانے میں ہمارے جن رفیقوں نے کلیدی رول ادا کیا ان میں شہید حریت خواجہ عبدالغنی لون، شہید ایس حمید، شہید شبیر احمد صدیقی، مرحوم غلام محمد بٹ اور شہید عبدالعزیز وغیرہ بھی ہیں۔ حریت کانفرنس چونکہ پارٹی نہیں بلکہ فورم ہے لہٰذا اس میں اختلاف رائے کی گنجائش ہو سکتی ہے تاہم مسئلہ کشمیر کے حل اور منزل کے حوالہ سے کوئی اختلاف نہیں ہے۔ میرواعظ مولوی محمد عمر فاروق نے کہا کہ آج شہداء کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے کشمیری عوام نے پر امن طور پر مزار شہداء عیدگاہ میں جمع ہونا تھا لیکن سال گزشتہ کی طرح اس سال بھی ایک بار پھر حکومت نے اپنی بدترین آمریت اور تانا شاہی کا مظاہرہ کرکے آج کی تقریبات کو ناکام بنانے کی مذموم کوشش کی۔
 
ان کا کہنا تھا کہ اس سے قبل بھی ہفتہ شہادت کے دوران مجھے گھر میں نظر بند رکھ کر دیگر تقریبات مثلاً عطیہ خون کے کیمپ، حریت سمینار، عوامی مجلس عمل کی ریلیوں میں شرکت سے روکا گیا۔ جسکی جتنی بھی مذمت کی جائے وہ کم ہے، میرواعظ نے کہا کہ میں اس مرحلے پر انتہائی افسوس اور دکھ کے ساتھ یہ کہنا چاہوں گا کہ حکمران طبقہ جو روز اول یعنی 1947ء سے حکومت، مراعات، مفادات اور عیش و عشرت کی عالیشان زندگی گزارنے کے عادی رہا ہے کو شاید اس کربناک حقیقت کا ہرگز احساس و ادراک نہیں ہے کہ ایسے مواقع پر جن کے لخت جگر، اپنے اور خون کے رشتہ دار اس دوران حق وانصاف کی خاطر ظالم قوتوں کے ہاتھوں شہید کئے گئے ہیں آج ان پر کیا بیت رہی ہے۔
 
حریت سربراہ نے کہا کہ حکومت کا یہ دعویٰ کہ پر امن اجتماع اور جلسہ جلوس امن عامہ میں خلل کا سبب بن سکتا ہے غلط خیال اور بے بنیاد ہے کیونکہ ملٹری، فورسز اور پولیس کے بل پر جبری طور پر خاموشی کے قیام کو امن سے تعبیر نہیں کیا جاسکتا، میرواعظ نے کہا کہ آج ایک بار پھر عیدگاہ کے پرامن پروگرام پر قدغن لگانے کا مقصد نہ صرف عوام بلکہ بین الاقوامی رائے عامہ کو گمراہ کرنے کی ناکام کوشش ہے۔ حقیقت میں حکمران ٹولہ اگر جموں و کشمیر میں حقیقی امن اور خوشحالی کے قیام کیلئے مخلص اور سنجیدہ ہے توانہیں سمجھنا چاہئے کہ امن کا قیام صرف اور صرف دیرینہ مسئلہ کشمیر کو جموں وکشمیرکے عوام کی مرضی کے مطابق حل کرنے میں مضمر ہے۔ 

میرواعظ نے کہا کہ میں اس مرحلے پر ایک بار پھر بہ بانگ دہل اس عزم اور عہد کا اعلان کرتا ہوں کہ ہم ان ظالمانہ اقدامات اور ہتھکنڈوں سے نہ کبھی ماضی میں مرعوب ہوئے ہیں اور نہ ہی آئندہ ہوں گے ہم یہ عزم اور اعلان کرتے ہیں کہ کل جماعتی حریت کانفرنس کے جھنڈے تلے ہماری پرامن جدوجہد جاری و ساری رہے گی جب تک کشمیری عوام کو انکا پیدائشی حق، حق خودارادیت حاصل نہیں ہوجاتا یا پھر سہ فریقی مذاکرات کے ذریعہ ایسا حل نہیں نکالا جاتا جو کشمیری عوام کی خواہشات اور مرضی کے مطابق ہو اور دونوں ہمسایہ ممالک بھارت اور پاکستان کو قابل قبول ہو۔ 
خبر کا کوڈ : 163989
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش