0
Saturday 13 Jul 2013 00:10

انسدادِ دہشتگردی کیلئے نئی 5 نکاتی پالیسی تیار کرلی گئی

انسدادِ دہشتگردی کیلئے نئی 5 نکاتی پالیسی تیار کرلی گئی
اسلام ٹائمز۔ پاکستان میں دہشتگردی پر قابو پانے کی سابق حکومت کی تھری ڈی پالیسی کو تبدیل کرنے پر غور کیا جا رہا ہے اور اس ضمن میں نیشنل کاؤنٹر ٹیررازم اتھارٹی یعنی "نیکٹا" نے نئے قومی لائحہ عمل یا پالیسی کا مسودہ تیار کر لیا ہے۔ مسلم لیگ نون کی حکومت پر اقتدار میں آنے کے بعد سے انگلیاں اٹھائی جانے لگی تھیں کہ وہ نیکٹا جیسے ریاستی اداروں کو فعال کرنے کی کوشش تو کر رہی ہے لیکن دہشت گردی پر قابو پانے کے لیے اس کے پاس اس کے علاوہ کوئی منصوبہ نہیں ہے۔ سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے فوج کی مشاورت سے تھری ڈی پالیسی کا اعلان کیا تھا جو ڈائیلاگ (مذاکرات)، ڈیٹرنس (طاقت کے استعمال کا خوف) اور ڈیویلپمنٹ (ترقی) پر مشتمل تھی، لیکن مبصرین کا خیال ہے کہ اس پالیسی کی کامیابی محدود رہی اور اس کی مدد سے شدت پسندی کے مسئلہ پر مکمل قابو نہیں پایا جاسکا۔

برطانوی نشریاتی ادارے کو ملنے والی دستاویز کے مطابق "نیکٹا" نئی پالیسی کی تیاری میں کافی عرصے سے مصروف ہے اور اس نے صحافیوں، دانشوروں، پولیس اہلکاروں، سابق شدت پسندوں اور متاثرہ علاقوں کے لوگوں سے بات چیت کے بعد یہ پالیسی تیار کی ہے۔ دستاویز کے مطابق نئی قومی انسدادِ دہشتگردی پالیسی کا جو پہلا بنیادی مسودہ تیار کیا گیا ہے اس میں دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو تباہ کرنا (ڈس مینٹل)، انہیں ایک مخصوص جگہ محدود کرنا (کنٹین)، شدت پسندی کو روکنا (پریوینٹ)، عوام کو آگاہ کرنا (ایجوکیٹ) اور شدت پسندوں کو معاشرے میں دوبارہ شامل کرنے (ری انٹیگریٹ) جیسے مراحل کی نشاندہی کی گئی ہے۔ اس پانچ نکاتی پالیسی میں ضلع کی سطح پر خفیہ معلومات کو اکٹھا کرنے، پولیس کو مضبوط کرنے اور ملزموں کو جلد اور فوری سزائیں دلوانے، ثبوت فراہم کرنے والوں کو تحفظ دینے کے لیے متعلقہ شعبوں پر مربوط انداز میں توجہ دینے کی بات کی گئی ہے۔

مجوزہ پالیسی میں معاشرے کے مفید شہری کے طور پر بحالی کے لیے سابق جہادی رہنماؤں اور جیلوں میں قید شدت پسندوں سے مشورہ کرکے حکمت عملی تیار کرنے کی بات بھی کی گئی ہے۔ بعض مبصرین اسے ماضی کی پالیسی سے زیادہ جامع قرار دے رہے ہیں، جو نئی حکومت کو روڈ میپ تیار کرنے میں مدد دے سکتی ہے۔ ماہرین کے مطابق جس انداز سے شدت پسندی نے پاکستانی معاشرے میں وسیع پیمانے پر جگہ بنائی ہے، اس کے جڑ سے خاتمے کے لیے کافی جامع منصوبہ بندی کی ضرورت ہے۔ پیپلز پارٹی کی حکومت نے نیکٹا کو دو ہزار نو میں قائم کیا تھا لیکن بہت سے لوگوں کو شکایت ہے کہ اس سے وہ کام نہیں لیا گیا، جس کے لیے یہ بنایا گیا تھا۔ اس پالیسی کے قیام سے محسوس ہوتا ہے کہ اس ادارے نے اس دوران کم از کم سوچ بچار کا عمل جاری رکھا ہے۔
خبر کا کوڈ : 282462
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش