0
Thursday 3 Nov 2011 14:32

وال اسٹریٹ قبضہ مہم میں شدت، سابق فوجی بھی احتجاج میں شامل

وال اسٹریٹ قبضہ مہم میں شدت، سابق فوجی بھی احتجاج میں شامل
اسلام ٹائمز۔ امریکا کے معاشی اعتبار سے سب سے مضبوط علاقے وال اسٹریٹ پر شروع ہونے والی "وال اسٹریٹ قبضہ مہم"میں شدت آ رہی ہے اور امریکا کے تمام طبقہ ہائے فکر سے تعلق رکھنے والے لوگ اس میں حصہ لے رہے ہیں۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق حالیہ ہونے والے مظاہروں میں امریکی سابق فوجیوں کے ایک دستے نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور سرمایہ داری نظام کے خلاف مارچ کیا اور ”ہم ننانوے فیصد ہیں“ کے نعرے لگائے۔ شرکاء ریلی کی شکل میں ہوتے ہوئے زکوٹی پارک پہنچ گئے جہاں پر ڈیرہ جمائے "وال اسٹریٹ قبضہ مہم" کے شرکاء نے ان کا پرجوش استقبال کیا۔ واضح رہے کہ وال اسٹریٹ قبضہ مہم کے شرکاء نے ستمبر کے وسط سے زکوٹی پارک میں ڈیرے لگائے ہوئے ہیں اور موسم سرما میں شدت بھی ان کے حوصلے پست نہ کرسکی ہے۔ سابق فوجیوں نے کہا ہے کہ ہماری حکومت عام آدمی کا سوچنے کی بجائے صرف سرمایہ داروں کیلیے سوچتی ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ معاشی طور پر سب سے یکساں سلوک ہونا چاہیے۔ سابق فوجیوں کو مناسب طبی سہولیات اور نوکریاں نہیں مل رہی۔
دیگر ذرائع کے مطابق امریکہ میں سرمایہ دارانہ نظام کے خلاف احتجاج کرنے والے ہزاروں مظاہرین نے آکلینڈ شہر میں واقع ملک کی پانچویں بڑی بندرگاہ کو جانے والے راستے بند کر دیئے ہیں۔ بندر گاہ کے ڈائریکٹر کا کہنا ہے کہ یہاں سے روزانہ اسی لاکھ ڈالر سے زائد کا کاروبار ہوتا ہے جو اس احتجاجی تحریک کے باعث بری طرح متاثر ہوا ہے۔
ادھر نیویارک میں وال اسٹریٹ قبضہ تحریک جاری ہے۔ اور گرفتاریوں کے باجود متعدد لوگ وال اسٹریٹ کے باہر احتجاج کرتے رہے۔ اس وقت سینکڑوں سابق فوجی بھی مظاہرہ کرتے آئے اور مظاہرین سے مل گئے۔ وال اسٹریٹ مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ عراق اور افغانستان میں جنگ بند کر کے وہاں خرچ کی جانے والی رقم ملک میں روزگار کے مواقع پیدا کرنے پر لگائی جائے اور بینکس کارپوریٹ لالچ ختم کر دیں۔ اور بڑی کمپنیاں چھوٹی کمپنیوں کو زندہ رہنے کا حق دیں۔ واضح رہے کہ امریکہ میں کارپوریٹ لالچ، بنکوں کی مبینہ لوٹ کھسوٹ، بے گھری اور بیروزگاری جیسے مسائل کے خلاف، بیروزگار اور بے گھر امریکی گذشتہ سترہ ستمبر سے وال سٹریٹ پر احتجاج کر رہے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 111456
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش