1
0
Monday 2 Sep 2013 16:26

دہشتگردی کے خاتمہ کیلئے طالبان کے ساتھ مذاکرات کے حامی ہیں، علامہ ساجد نقوی

دہشتگردی کے خاتمہ کیلئے طالبان کے ساتھ مذاکرات کے حامی ہیں، علامہ ساجد نقوی
اسلام ٹائمز۔ ملی یکجہتی کونسل پاکستان کے قائم مقام سربراہ علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا ہے ملک دہشتگردی کی لپیٹ میں ہے اور حکمران نان ایشوز کے پیچھے پڑے ہوئے ہیں۔ احمد پور سیال میں جامعہ الغدیر میں سیمینار کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دہشتگردی کے خاتمہ کے لئے طالبان کے ساتھ مذاکرات کی حمایت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت دہشتگردی ملک کا بڑا مسئلہ ہے جس پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر اس مسئلہ پر توجہ نہ دی گئی تو ملک خانہ جنگی کی لپیٹ میں آسکتا ہے جس کے بعد کوئی بھی قوت امن کی ضمانت نہیں دے سکے گی۔

سربراہ اسلامی تحریک نے کہا کہ ہم واضح کرتے ہیں کہ اگر سزائے موت کو ختم کیا گیا تو سخت احتجاج کرینگے۔ انہوں نے کہا کہ قرآن پاک نے حق کو ببانگ دہل بیان کر دیا ہے کہ قصاص میں قوموں کی زندگی ہے، آج کراچی سے خیبر و پارا چنار اور کوئٹہ سے گلگت بلتستان تک پورا ملک دہشت گردی کی لپیٹ میں ہے اور ملک میں بے گناہوں کا قتل عام جاری ہے، اگر قصاص کے قانون پر عملدرآمد کیا جاتا تو آج ارض وطن لہو رنگ نہ ہوتی۔ انہوں نے یہ بات زور دیتے ہوئے کہی کہ ہم قصاص کے قانون کو کسی صورت ختم نہیں ہونے دینگے، کیونکہ یہ قرآنی فیصلوں کی سنگین اور کھلم کھلا نفی ہے، ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ جن دہشت گردوں اور قاتلوں کے ہاتھ بے گناہ لوگوں کے خون میں رنگین ہیں، انہیں تختہ دار پر لٹکایا جائے کیونکہ یہی قرین انصاف ہے۔

اس موقع پر انہوں نے قومی سلامتی پالیسی پر حکومت کی جانب سے تاخیر کرنے پر بھی نہایت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ نیشنل سکیورٹی پالیسی انتہائی اہم اور سنجیدہ مسئلہ ہے، جس میں تاخیر معنی خیز ہے، بے گناہ لوگوں کی لاشیں گر رہی ہیں، مگر ابھی تک حکومت واضح پالیسی تک تشکیل نہیں دے سکی، اگر حکومت نے قومی سلامتی پالیسی ٹھوس بنیادوں پر تشکیل دی اور تمام حقائق منظر عام پر لائے جانے، مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے، سزائے موت پر عملدرآمد کرانے اور عوام کے جان و مال کو تحفظ فراہم کرنے کی ضمانت دی تو ہم اس کی بھرپور حمایت کرینگے۔

انہوں نے کہا کہ انتہائی افسوس سے کہنا پڑتا ہے ذمہ داران نے اب تک قصوں اور کہانیوں پر ہی اکتفا کیا اور بڑے بڑے سانحات پر مذمتی بیانات تک ہی محدود رہے، جس کے باعث بات آگے نہ بڑھ سکی، ہم ٹھوس قومی سلامتی پالیسی کے منتظر ہیں۔ اگر حکومت کی جانب سے ٹھوس حکمت عملی کا اعلان نہ کیا گیا تو پھر ملی دفاعی پالیسی کا اعلان کر دینگے۔ انہوں نے یہ بات زور دیتے ہوئے کہی کہ امن وامان کی صورتحال کو بہتر کئے بغیر ملک ترقی کرسکتا ہے اور نہ ہی جمہوریت مستحکم ہوسکتی ہے۔
خبر کا کوڈ : 297828
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

mashallah geo qaid mohtaram
ہماری پیشکش