0
Monday 3 Feb 2014 00:32
جو صرف مستونگ کے علاقے کو محفوظ نہیں بنا سکتے وہ بھلا ملک کی کیا حفاظت کرینگے

عوام ظالم حکمرانوں کو ایوانوں سے باہر نکالنے کیلئے آمادہ رہے، علامہ ناصر عباس جعفری

ضیاءالحق نے جو سازشیں کی تھی، ہمیں دوبارہ اسی طرف لے جایا جا رہا ہے
عوام ظالم حکمرانوں کو ایوانوں سے باہر نکالنے کیلئے آمادہ رہے، علامہ ناصر عباس جعفری

اسلام ٹائمز۔ علامہ ناصر عباس جعفری نے کہا ہے کہ کوئٹہ اُن مظلوموں کی سرزمین ہے جنہوں نے ظلم و ظالم کے مقابلے میں خوفزدہ ہونے کی بجائے صبر و استقامت کا پیغام بھیجا اور ان ظالموں کو رسواء کیا۔ کانفرنس میں شریک مائیں اور بہنیں صبر و استقامت کی تجلی ہیں۔ کوئٹہ کی سرزمین کو یہ امتیاز حاصل ہے کہ پورے ملک میں مظلومیت کو طاقت میں تبدیل کرنے کا ہنر یہاں کے لوگوں نے سکھایا جسکی وجہ سے آج پورے پاکستان میں‌ مظلوم اکھٹے ہونا شروع ہو گئے۔ کوئٹہ والے حقیقی طور پر نشان حیدر کے وارث ہیں۔ ہمیں فخر ہے کہ ہماری جنگ کا سلسلہ انبیاء و کربلا سے جاکر ملتا ہے۔ ایک جانب رسول و انبیاء کے سچے عاشق تو دوسری جانب فرعون و یزید و ابوجہل جیسی قوتیں ہیں۔ یہ ٹکراؤ کا وہی تسلسل ہے جو آج پاکستان کی کربلاء میں جاری ہے۔ اگر شُہداء کے وارث صبر و استقامت و بصیرت رکھتے ہوں تو وہ انقلاب لاسکتے ہیں۔ اسکی زندہ مثال اسلامی جمہوریہ ایران ہے، جہاں‌ شہیدوں‌ کے وارث امام خمینی (رہ) انقلاب لانے میں کامیاب ہوئے۔ انہوں نے شہیدوں کے خون کی طاقت سے تلوار کی دھار کو کاٹ ڈالا اور ڈھائی ہزار سالہ تختِ شہنشاہی کو خلیج فارس کے نیل میں غرق کرکے رکھ دیا۔ لبنان کی سرزمین پر شہیدوں کا وارث سید حسن نصراللہ ہے۔ شہیدوں کے ان وارثوں نے ناقابلِ شکست اسرائیل کو شکستِ فاش دے ڈالی اور ثابت کیا کہ یہ صہیونزم و امریکی و اسرائیل کاغذی شیر ہیں، ان میں کوئی جان و طاقت نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی سرزمین پر ہم شہیدوں‌ کے پاکیزہ لہو کے وارث ہیں۔ ہم یہ ثابت کرینگے کہ ہم تھکنے والے اور ہمت و حوصلہ ہارنے والے نہیں ہے اور شہیدوں‌ کے خون کی اصل وارث ثانی زہرا (س) و علی کی شیر دل بیٹی ہے۔ جس نے کربلا کے 72 کے خون کے ذریعے اس عصر کی یزیدیت کو قیامت تک کیلئے رسواء کردیا۔ ہمیں ہاتھوں میں ہاتھ دیکر اس طویل سفر کو طے کرنا ہو گا۔ ایم ڈبلیو ایم کے سربراہ نے کہا کہ آپ کے احتجاجات و مظلومیت کی طاقت نے معاشرے میں طالبان، لشکر جھنگوی اور انکے سرپرستوں‌ کو عوامی رائے عامہ کے سامنے کمزور کردیا۔ اسکے نتیجے میں‌ وہ میڈیا میں آ کر طالبان و لشکر جھنگوی کی وکالت کرنے کی بجائے رسوا ہوتے تھے۔ آج پھر ضیاء کے زمانے کی اسٹیبلشمنٹ نے جو سازشیں کی تھی، دوبارہ اسی طرف جانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ اس زمانے میں بھی یہی دہشتگرد مائنڈ سیٹ اکھٹے ہوئے تھے تاکہ امریکہ و سعودی عرب کی مالی مدد کے ذریعے اس وطن کو تباہ و برباد کر سکے۔ کوئی داڑھی والا طالبان ہے تو کوئی کلین شیو طالبان ہے۔ کیا پاکستان کا آئین اجازت دیتا ہے کہ ایسا اقدام کیا جائے جس سے وطن کو نقصان ہو، اور آیا ایسے اقدامات کی اجازت دیتا ہے، جسکی قانون و آئین میں کوئی گنجائش نہ ہوں۔ آج وہی نواز شریف اور اسکے ساتھی سب جمع ہو رہے ہیں۔ مجھے افسوس کیساتھ کہنا پڑتا ہے کہ بلاول بھٹو زرداری طالبان کیخلاف بیان دیتے ہیں اور انکی پارٹی کے خورشید شاہ صاحب طالبان سے مذاکرات کی حمایت کرتے ہیں۔ زردای صاحب کہتے ہیں کہ ہم اور نواز شریف اکھٹے ہیں۔ یہ نفاق و منافقت بھی آپکی وجہ سے سامنے آ رہی ہیں۔ لیکن کل جب ضیاءالحق نے یہ نظام بنایا تھا اس وقت اس طرح شیعہ و سنی بیدار نہیں تھے۔ لیکن آج یہ دونوں مظلوم طبقات بیدار ہیں۔ انشاءاللہ ہم ان تمام مظلوموں کی طاقت سے طالبان دہشتگردوں کو رسوا کرکے رہینگے۔ قاتلوں سے مذاکرات کی بات کرکے انہیں سپورٹ فراہم کی جا رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر ان دہشتگردوں کیخلاف آپریشن ہوا تو اس سے سعودی عرب و امریکہ کو تکلیف ہوگی۔ پھر پاکستان بھر میں انکے ٹھکانوں کو ختم کرنا پڑے گا، جو انہیں‌ قابلِ قبول نہیں۔ یہ انتہائی عجیب بات ہے کہ طالبان سے طالبان مذاکرات کر رہے ہیں۔ ان مذاکرات سے پاکستان کو کوئی فائدہ نہیں پہنچے گا۔ ہمیں اب ایک بڑی تحریک شروع کرنے کیلئے آمادہ ہونا پڑے گا۔ جسکا رخ اسلام آباد کی جانب ہو گا۔ پاکستان کی تمام محب وطن مظلوم عوام اور فورسز کو اکھٹا کرنا ہو گا۔ میں اعلان خطر کر رہا ہوں، کہ پاکستان کو حکمرانوں‌ سے، قاتلوں‌ سے اور انکے سرپرستوں سے خطرہ ہے۔ اس مادرِ وطن کو بچانے کیلئے ہمیں گھروں‌ سے نکلنا ہو گا۔ ہم نے ایک طولانی جدوجہد کیلئے تیاری کرنی ہے۔ اسکے لئے حوصلے، بصیرت و تیاری کی ضرورت ہے۔ جس دنیا میں ہم رہ رہے ہیں اس وقت تکفیریت پوری دنیا میں ناسور کی طرح سامنے آ چکی ہے۔ شام میں ان کو بہت بڑی شکست ہو چکی ہے جبکہ عراق میں ہونے والی ہے۔ لبنان میں شکست کھا چکے ہے جبکہ یمن میں‌ شکست کھا رہے ہیں۔ یہ زمانہ مظلوموں کی فتح کا زمانہ ہیں۔ اس وقت تکفیریت عالمی سطح پر رسوا ہو چکی ہے۔ انکے لئے کوئی ٹھکانہ نہیں ہے۔ لہذا جس طرح شام کے عوام ان کیخلاف متحد ہیں، ہمیں بھی متحد ہونا پڑے گا۔ اگر ہمیں پاکستان میں‌ امن نہیں دیا گیا تو ہم امن کو چھین کر لے آئینگے۔ ہمیں پاکستان میں نفرت کی بجائے محبت چاہیئے۔

مجلس وحت مسلمین کے رہنما نے مزید کہا کہ چند روز قبل وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار صاحب مذاکرات کرنے یہاں پہنچے۔ انہوں نے کہا کہ میں‌ آرمی چیف و وزیراعظم کی طرف سے آیا ہوں‌۔ میں‌ پہلے والوں کی طرح نہیں‌ ہوں، میری زبان پر اعتبار کریں۔ ہم آپکے قاتلوں کو نہیں‌ بخشیں گے۔ آج وہ وزیر داخلہ بےاختیار ہو گئے ہیں جبکہ انکی جگہ عرفان صدیقی آ کر بیٹھ گئے ہیں، لیکن تمام تر وعدوں کے برعکس ہمارے زائرین کیلئے راستے بند کر دیئے گئے۔ وہی کام جو متوکل عباسی نے کیا تھا، وہی چوہدری نثار و نواز شریف نے کیا ہے۔ میں حکمرانوں سے کہتا ہوں کہ اگر جلد از جلد زائرین کیلئے راستوں کو نہ کھولا گیا تو ہم اپنی طاقت سے کھولیں گے۔ حفاظت فراہم کرنے کا وعدہ کرکے چوہدری نثار نے ہمیں مزید محصور کر دیا۔ جو مستونگ کے تیس کلو میٹر کے راستے کو محفوظ نہیں بنا سکتے وہ پورے ملک کی کیا خاک حفاظت کرینگے۔ میں نے اس سے قبل بھی کہا تھا کہ اب کی بار ہم یہاں‌ پر دھرنے نہیں دینگے۔ بلکہ اسلام آباد جائینگے۔ ہم اس زندگی پر لعنت بھیجتے ہیں، جو شُہداء کے خون سے سودا بازی کرکے گزاری جائے۔ جب وزیراعظم میاں نواز شریف کوئٹہ آئے تو انہیں غلط بریفنگ دی گئی۔ ہم زائرین کے سفر پر پابندی کو قبول نہیں کرینگے، کیونکہ یہ دہشتگردوں کی فتح ہے۔ تم نے انکے خلاف آپریشن کرنے کا وعدہ کیا تھا۔ پورے پنجاب میں‌ نواز شریف اور شہباز شریف کی حکومت ہماری لئے بنی عباس و بنی اُمیہ جیسی بنی ہوئی ہیں۔ ہم نے اگر مزید ان یزیدی حکمرانوں‌ کو مہلت دی تو یہ وطن کا سودا کرینگے، لہذا ان حکمرانوں کو ایوانوں سے باہر پھینکنا ہوگا۔

خبر کا کوڈ : 347785
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش