0
Wednesday 21 Mar 2012 11:48

وزیراعظم نے کبھی نہیں کہا کہ وہ عدالتی فیصلے پر عمل نہیں کرینگے، اعتزاز احسن

وزیراعظم نے کبھی نہیں کہا کہ وہ عدالتی فیصلے پر عمل نہیں کرینگے، اعتزاز احسن
اسلام ٹائمز۔ وزیراعظم کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت جاری ہے۔ سپریم کورٹ کا 7 رکنی بنچ جسٹس ناصر الملک کی سربراہی میں کیس کی سماعت کر رہا ہے۔ وزیراعظم کے وکیل اعتزاز احسن دلائل دے رہے ہیں۔ اعتزاز احسن نے اپنے دلائل میں کہا ہے کہ سپریم کورت نے وزیراعظم کو کبھی خط لکھنے کا حکم نہیں دیا بلکہ سیکرٹری قانون کو خط لکھنے کا کہا گیا ہے۔ صدر مملکت کو دنیا بھر میں استثنٰی حاصل ہے۔ انہوں نے کہا کہ اٹارنی جنرل اس مقدمے میں گواہ کے طور پر پیش نہیں ہو سکتے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کے جواب کا غلط مطلب لیا گیا ہے انہوں نے کبھی نہیں کہا کہ وہ عدالتی فیصلے پر عمل نہیں کریں گے۔ انہوں‌ نے کہا کہ این آر او فیصلہ درست ہے لیکن فی الحال اس پر عمل نہیں ہو سکتا۔

دیگر ذرائع کے مطابق وزيراعظم کيخلاف توہين عدالت کيس کي سپريم کورٹ ميں سماعت جاري ہے اور جسٹس ناصر الملک کي سربراہي ميں 7رکني بينچ کيس کي سماعت کر رہا ہے۔ سماعت کے دوران اعتزاز احسن نے دلائل ديتے ہوئے کہا ہے کہ ميرا استدلال يہ ہے کہ جب تک زرداري صدر ہيں، فيصلے پر عمل درآمد نہيں ہو سکتا، سابق اٹارني جنرل اور سابق سيکريٹري قانون نے خط نہ لکھنے کي ايڈوائس دي، ان دونوں ميں تو کوئي توہين عدالت کا ملزم نہيں، اکيل وزيراعظم کو توہين عدالت کا مجرم ٹہرايا گيا۔ انہوں نے کہا کہ وزيراعظم کے جواب کو غلط سمجھا گيا، يہ تاثر ليا گيا کہ وزيراعظم نے عدالتي فيصلے پر عمل سے انکار کيا۔ انہوں نے کہا کہ ميں فيصلے پر نظرثاني نہيں مانگ رہا، ميں يہ بھي نہيں کہہ رہا کہ عدالتي فيصلہ غلط ہے، ميرا کہا يہ ہے کہ جب تک آصف زرداري صدر ہيں انہيں عالمي استثنٰي حاصل ہے اور وزير اعظم کو بھي يہي ايڈوائس دي گئي کہ صدر کو عالمي استثنٰي حاصل ہے، ميں آئين کے آرٹيکل 248 کے تحت صدر کے استثنٰي کي بات نہيں کر رہا۔
 
انہوں نے دلائل ديتے ہوئے مزيد کہا کہ سابق اٹارني جنرل انور منصور اور سيکريٹري قانون عاقل مرزا نے وزيراعظم کو خط نہ لکھنے کي ايڈوائس دي۔ اس موقع پر جسٹس سرمد جلال عثماني نے ريمارکس ديئے کہ وزيراعظم کي رائے تو عدالت تک پہنچي ہي نہيں۔ جسٹس آصف کھوسہ نے ريمارکس ديئے کہ آپ کہنا چاہتے ہيں کہ وزيراعظم کي عملدرآمد ميں بدنيتي شامل نہيں۔ اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ اٹارني جنرل کو کٹہرے ميں حلف دينا چاہيے تھا کہ وزيراعظم کي رائے کيوں نہ پہنچائي، 29 جنوري 2011ء کو سيکرٹري قانون کو ٹاسک ديا گيا تھا وزيراعظم کو نہيں، اور 30 جولائي کو سيکرٹري قانون کو وزيراعظم کو سمري بھيجنے کا آخري موقع فراہم کيا گيا۔ انہوں نے کہا کہ سيکرٹري قانون کو کہا گيا کہ وزيراعظم کو عملدرآمد کي سمري بھيجي جائے، اٹارني جنرل اور سيکرٹري قانون ميں سے تو کوئي توہين عدالت کا ملزم نہيں، اکيلے وزيراعظم کو توہين عدالت کا ملزم بنا ديا گيا۔
خبر کا کوڈ : 147201
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش