0
Wednesday 19 Dec 2012 10:59

جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ عسکری سرگرمیوں سے دستبردار ہو گی

جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ عسکری سرگرمیوں سے دستبردار ہو گی
 اسلام ٹائمز۔ فرنٹ کے آئین سے لفظ عسکریت کو حذف کر دیا گیا ہے جب کہ مونوگرام سے بندوق کا نشان ہٹا کر ٹہنی کا نشان لگا دیا گیا ہے۔ برطانوی نشریاتی ادارے نے جے کے ایل ایف کے بعض سینئر رہنمائوں کے حوالہ سے اپنی ویب سائٹ پر تفصیلی رپورٹ جاری کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ جے کے ایل ایف جس نے کئی سال پہلے مسلح تحریک کا آغاز کیا تھا اب عسکریت پسندی کو اپنے عزائم سے نکال دیا ہے۔ تنظیم کے آزاد کشمیر، گلگت بلتستان کے صدر ڈاکٹر توقیر گیلانی سے منسوب بی بی سی نے یہ رپورٹ جاری کی ہے کہ بقول ان کے جے کے ایل ایف ایک عسکری تنظیم تھی اس نے خود کو ایک پرامن سیاسی تحریک میں بدلا اور اس حوالے سے آئین میں تبدیلی کی گئی ہے۔ 

واضح رہے کہ خودمختار کشمیر کی حامی اس تنظیم جے کے ایل ایف نے 31 جولائی 1988ء کو وادی کشمیر میں چار بم دھماکے کرکے اعلان جنگ کیا تھا جس کے بعد سے عالمی میڈیا اسے ایک عسکریت پسند تنظیم قرار دیتا ہے۔ جے کے ایل ایف کے سابق چیئرمین سردار محمد صغیر خان نے سب سے پہلے تنظیم کے آئین میں تبدیلی اور مونوگرام میں سے بندوق جیسے نشان کو ہٹانے کے لیے لابنگ شروع کی تھی۔ جس کا خمیازہ انھیں مختلف اوقات میں شوکاز نوٹس کی صورت میں ملا اور انھیں تنظیم سے ہی فارغ کر دیا گیا تھا۔ جے کے ایل ایف کے ذرائع نے بتایا ہے کہ آئین اور مونوگرام میں تبدیلی کا معاملہ زیرغور ہے اور اس حوالہ سے باضابطہ فیصلہ تنظیم کے اجلاس میں ہی کیا جاتا ہے تاہم انھوں نے بی بی سی کی اس خبر کی تصدیق یا تردید نہیں کی۔
خبر کا کوڈ : 222705
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش