0
Tuesday 22 Jan 2013 11:26

طاہر القادری بتائیں کہ امام حسین نے یزیدیوں کے سامنے سر جھکایا تھا یا کٹایا تھا، انصار الامہ

طاہر القادری بتائیں کہ امام حسین نے یزیدیوں کے سامنے سر جھکایا تھا یا کٹایا تھا، انصار الامہ
اسلام ٹائمز۔ انصار الامہ پاکستان کے امیر و دفاع پاکستان کونسل کے مرکزی رہنماء مولانا فضل الرحمن خلیل نے کہا ہے کہ طاہر القادری بیرون ملک سے جو ڈرامہ لے کر آئے تھے وہ فلاپ ہو گیا ہے، حسینیت فرار نہیں شہادت کا درس دیتی ہے، جب سے طاہر القادری نے جہاد کشمیرکے خلاف بیان دیا ہے بھارت اس دن سے سرحدی علاقوں پر جارحیت کر رہا ہے ملکی سلامتی کے ادارے اس حوالے سے تحقیقات کریں، خود ساختہ شیخ الاسلام نے لانگ مارچ میں کسی موقع پر بھی اسلامی نظام کے نفاذ کے لیے بات نہیں کی آخر میں حکومت سے مک مکا کرکے راہ فرار اختیار کی، طاہر القادری کو چاہیے کہ خدا تعالیٰ سے معافی مانگیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جامعہ خالدبن ولید میں صحافیوں کے ایک وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
 
مولانا فضل الرحمن خلیل نے کہا کہ طاہر القادری نے چوتھی بار قوم کو دھوکہ دیا ہے عوام ان سے سوال کرتی ہے کہ امام حسین ع نے یزیدیوں کے سامنے سر جھکایا تھا یا کٹایا تھا۔ طاہر القادری کو چاہیے کہ خدا تعالیٰ سے اور پوری قوم سے معافی مانگیں کہ وہ آئندہ وادی سیاست کا رخ نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ طاہر القادری جواب دیں کہ وہ زرداری ٹولے سے مل کر ریاست بچانے کا ایجنڈا لے کر آئے تھے تو عوام کو پانچ دن مصیبت میں مبتلا کرنے کا کیا جواز تھا یہ کام تو ماڈل ٹاﺅن منہاج القرآن کے دفتر میں بیٹھ کر بھی ہو سکتا تھا۔
 
انہوں نے کہا کہ طاہر القادری یہودیوں کا ایجنڈا لے کر آئے تھے جو ناکام ہو گیا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت انکوائری کروائے کہ 10 ارب روپے کہاں سے آئے تھے۔ مولانا فضل الرحمن خلیل نے کہا کہ شیخ الاسلام جب سے کینیڈا سے آئے ہیں انہوں نے ایک دن بھی ملک میں نفاذ اسلام کی بات نہیں کی حالانکہ جب انہوں نے اپنی سیاست کا آغاز کیا تھا تو ان کا نعرہ تھا کہ مصطفوی انقلاب ہی اس ملک کی منزل ہے۔ آخر کیا وجہ ہوئی کہ غیر ملکی شہریت لینے کے بعد ان کی زبان سے اسلام کا نام نہیں آتا۔ انہوں نے پانچ دن تک کینٹینر میں بیٹھ کر حکومت کو دھمکیاں تو دیں مگر ایک دن اور ایک لمحہ کے لیے بھی ریاست بچانے کے لیے بلٹ پروف کیبن سے باہر نہیں آئے۔
 
انہوں نے کہا کہ جو اسلام اور ریاست کے لیے اپنی جان نہ دے سکے وہ ریاست کیا بچائے گا۔ وقت کے یزیدوں سے معاہدے نے ثابت کر دیا کہ طاہر القادری نے اپنے ذاتی ایجنڈے کی خاطر یہ سارا ڈرامہ رچایا تھا۔ مولانا فضل الرحمن خلیل نے کہا کہ جب سے علامہ طاہر القادری نے جہاد کشمیر کے خلاف فتوی دیا ہے کہ اس دن سے بھارت سرحدی علاقوں پر جارحیت کرکے پاک فوج کے نوجوانوں کو شہید کر رہا ہے۔ کیا اس کی وجہ یہ ہے کہ طاہر القادری نے پاکستان آمد سے قبل بھارت کا دورہ کیا تھا جس میں اطلاعات ہیں کہ وہ انتہا پسند ہندوﺅں کے مہمان رہے ہیں۔ کیا ان کے یہ بیان اسی مہمان نوازی اور سازش کا نتیجہ تو نہیں ہیں۔
خبر کا کوڈ : 233158
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش