0
Tuesday 24 Sep 2013 02:10

مصر، عدالت نے اخوان المسلمون کی تمام سرگرمیوں پر پابندی، اثاثے منجمد کرنیکا حکم دیدیا

مصر، عدالت نے اخوان المسلمون کی تمام سرگرمیوں پر پابندی، اثاثے منجمد کرنیکا حکم دیدیا
اسلام ٹائمز۔ مصر میں ایک عدالت نے معزول صدر محمد مرسی کی جماعت اخوان المسلمون کی تمام سرگرمیوں پر پابندی اور اثاثے منجمد کرنے کا حکم دیا ہے۔ عدالت نے کہا ہے کہ یہ فیصلہ اسلامی جماعت، اس کی غیر سرکاری تنظیم اور اس سے وابستہ ہر تنظیم پر لاگو ہوتا ہے۔ عدالت نے عبوری حکومت کو حکم دیا ہے کہ وہ اخوان المسلمون کے اثاثے قبضے میں لے کر اس سلسلے میں کسی اپیل کی شنوائی تک اس کی نگرانی کے لئے ایک پینل تشکیل دے۔ اخوان المسلمون کے اہم رہنما محمد بدیع سمیت کئی سینئر ارکان تشدد اور قتل و غارت پر اکسانے کے الزام میں حراست میں ہیں۔ پچاسی سال پرانی اسلامی جماعت پر مصر کی فوج نے 1954ء میں پابندی عائد کر دی تھی۔ اخوان المسلمون کے مخالفین نے اس کی قانونی حیثیت کو عدالت میں چلینج کر رکھا تھا، جس کے نتیجے میں جماعت نے رواں سال مارچ میں خود کو ایک این جی او کے طور پر رجسٹرڈ کروا لیا تھا۔
 اخوان المسلمون کے قانونی طور پر رجسٹرڈ سیاسی ونگ، فریڈم اینڈ جسٹس پارٹی، 2011ء میں اس وقت منظر عام پر آیا تھا جب حسنی مبارک کو مظاہروں کے نتیجے میں اقتدار سے علیحدہ ہونا پڑا تھا۔ صدر مرسی کی معزولی اور آئین کی معطلی کے بعد قاہرہ میں انتظامی عدالت کو یہ کام سونپا گیا تھا کہ وہ اخوان المسلمین کی قانونی حیثیت پر نظرثانی کرے۔ آن لائن کے مطابق معزول صدر محمد مرسی کی جماعت اخوان المسلمون کے تمام اہم رہنماﺅں کی گرفتاری کا بھی حکم دیا ہے۔ 

دیگر ذرائع کے مطابق عدالت نے معزول صدر محمد مرسی کی پشت پناہ جماعت اخوان المسلمون کے تمام اہم رہنمائوں کی گرفتاری کا بھی حکم دیا ہے، جبکہ ملک بھر میں پہلے ہی ایک ماہ سے زائد عرصہ سے اخوان المسلمون کے خلاف کریک ڈائون جاری ہے، جس کے دوران فوج کی طرف سے طاقت کے استعمال کے نتیجے میں سینکڑوں افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔ اخوان المسلمون کی سیاسی جماعت نے عام انتخابات میں کامیابی حاصل کی تھی، جس کے بعد محمد مرسی صدر کے عہدے پر فائز ہوئے لیکن فوج اور صدر مرسی کے درمیان شدید اختلافات کے بعد فوج نے ان کا تختہ الٹ دیا اور وہ طویل عرصہ سے منظر سے غائب کر د یئے گئے ہیں۔ واضع رہے کہ اس سے قبل 85 سال پرانی اسلامی جماعت پر مصر کی فوج نے 1954ء میں بھی پابندی عائد کر دی تھی۔ اخوان کے مخالفین نے اس کی قانونی حیثیت کو عدالت میں چیلنج کر رکھا تھا، جس کے نتیجے میں جماعت نے رواں سال مارچ میں خود کو ایک این جی او کے طور پر رجسٹر کروا لیا تھا۔
خبر کا کوڈ : 304823
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش