0
Tuesday 1 Nov 2011 17:28

افغان حکومت اور عسکریت پسندوں کے درمیان مذاکرات امریکی معاونت اور پاکستانی حمایت سے ہونے چاہیئے، اوبامہ انتظامیہ

افغان حکومت اور عسکریت پسندوں کے درمیان مذاکرات امریکی معاونت اور پاکستانی حمایت سے ہونے چاہیئے، اوبامہ انتظامیہ
واشنگٹن:اسلام ٹائمز۔ امریکہ نے افغانستان سے متعلق نظرثانی شدہ حکمت عملی کو متعارف کرا دیا ہے جس سے حکام کو توقع ہے کہ عسکریت پسندوں سے مذاکرات اور سیاسی انداز میں جنگ کے خاتمے کے لئے خطے کی حمایت حاصل کی جاسکے گی۔ امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کے مطابق اس حکمت عملی کے ذریعے انتظامیہ کی کوشش ہوگی کہ امریکی انخلاء کے بعد افغانستان میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں کے دوبارہ قیام کے لئے خانی جنگی شروع نہ ہوسکے۔
اخبار کے مطابق اس حکمت عملی پر کام شروع ہوچکا ہے اور مشرقی افغانستان میں حقانی نیٹ ورک پر فوجی دباؤ بڑھانے کے ساتھ ساتھ اس گروپ اور دیگر طالبان گروپس کے لئے امریکہ سے براہ راست مذاکرات کا دروازہ بھی کھول دیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق اس سلسلے میں پاکستان کو مذاکرات میں مرکزی کردار ادا کرنے کی پیشکش کی جاچکی ہے تاکہ عسکریت پسندوں کو مذاکرات کی میز پر لایا جاسکے۔اخبار کا کہنا ہے کہ اوبامہ انتظامیہ کا اصرار ہے کہ مذاکرات افغان حکومت اور عسکریت پسندوں کے درمیان امریکی معاونت اور پاکستانی حمایت سے ہونے چاہیئے۔ حکام کا کہنا ہے کہ مذاکرات میں کامیابی اسی وقت ممکن ہے جب چاروں فریقین کی براہ راست شمولیت اس میں ہو۔
ایک سینئر عہدیدار کے مطابق ابتدائی بات چیت کے مثالی نتائج باہمی اعتماد سازی کے اقدامات سے سامنے آئیں گے، جن میں مقامی سطح پر جنگ بندی کرنا بھی شامل ہوگا، اس طرح افغانستان کے مستقبل کے بارے میں بات چیت ہوسکے گی۔ اس حکمت عملی کے تحت افغانستان کے پڑوسی ممالک پر شورش زدہ ملک میں سیاسی انقلاب اور مستحکم اقتصادی ترقی میں مدد کے لئے زور ڈالا جائے گا۔ امریکی حکام نے تسلیم کیا ہے کہ اس حکمت عملی کی کامیابی کا انحصار کئی معاملات کے مثبت نتائج پر ہے، جو ابھی لگتا ہے کہ غلط سمت کی جانب جا رہے ہیں، جس کی مثال کابل اور قندھار کے حالیہ حملے اور پینٹاگون کی جانب سے ان کا الزام حقانی نیٹ ورک پر لگانا ہے۔
خبر کا کوڈ : 110983
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش