0
Friday 8 Nov 2013 09:28

مقنوضہ کشمیر میں فوج بھیجنے کیلئے سردار پٹیل ذمہ دار، ایل کے ایڈوانی

مقنوضہ کشمیر میں فوج بھیجنے کیلئے سردار پٹیل ذمہ دار، ایل کے ایڈوانی
اسلام ٹائمز۔ جواہر لال نہرو کی طرف سے سردار پٹیل کو ’فرقہ پرست‘ قرار دئے جانے کے متازعہ بیان کے بعد بی جے پی کے سینئر لیڈر لال کرشن اڈوانی نے آج کہا ہے کہ بھارت کے پہلے وزیراعظم جواہر لال نہرو 1947ء میں کشمیر میں فوج بھیجنے کے حق میں نہیں تھے تاہم اس وقت کے وزیر داخلہ سردار پٹیل نے ان پر دباو بناکر انہیں اس کام کیلئے مجبور کیا، سابق فوجی سربراہ اور 1947ء میں فوج میں کرنل کے عہدے پر فائز سیم مانکشا کے ایک انٹرویو کا حوالہ دیتے ہوئے اڈوانی نے اپنے بلاگ پر تحریر کیا ہے کہ جب پاکستانی فوج کی معاونت سے قبائیلی لشکر سرینگر کے قریب پہنچ رہے تھے اس وقت مقبوضہ کشمیر میں فوج بھیجنے کے حوالے سے فیصلہ لینا ناگزیر تھا تاہم نہرو یہ فیصلہ نہیں لے پارہے تھے اور ان کی رائے تھی کہ معاملہ اقوام متحدہ کے سامنے لے جانا چاہئے، مانکشا کے انٹرویو کا حوالہ دیتے ہوئے اڈوانی نے تحریر کیا ہے کہ اس وقت لارڈ ماونٹ بیٹن نے مہاراجہ ہرسی سنگھ کی طرف سے دستاویز الحاق پر دستخط کے بعد کابینہ کا اجلاس بلوایا تھا جس میں نہرو، پٹیل او روزیر دفاع بلدیو سنگھ نے شرکت کی تھی، مانکشا نے اس نشست میں ’فوجی صورتحال‘ پیش کی تھی اور مشورہ دیا تھا کہ فوجوں کو کشمیر میں داخل کیا جائے۔

اڈوانی نے مانکشا کے حوالے سے تحریر کیا ہے کہ ’’اس وقت نہرو نے حسب معمول کہا کہ وہ اس معاملہ کو اقوام متحدہ، روس ، افریقہ اور نہ جانے کس کس کے سامنے لے جائیں گے اور اس بات پر سردار پٹیل کو غصہ آگیا، انہوں نے نہرو سے پوچھا جواہر لال آپ کشمیر چاہتے ہیں یا اس کو چھوڑ دینا چاہتے ہیں، اس پر نہرو نے جواب دیا کہ بے شک میں کشمیر چاہتا ہوں اس پر پٹیل نے کہا کہ پھر مہربانی کر کے احکام جاری کر دیں، مانکشا کے مطابق اس سے قبل کی نہرو کچھ کہہ پاتے سردار پٹیل میرے طرف مڑے اور کہا کہ آپ کو آپ کے احکام مل گئے ہیں، اس کے بعد بھارت کی افواج کو کشمیر میں اتار دیا گیا‘‘، اڈوانی کے مطابق مانکشا کا انٹرویو نہرو اور سردار پٹیل کے درمیان حیدر آباد مسئلہ پر بھی اختلافات کو سامنے لاتا ہے، 5 نومبر کو اپنے بلاگ میں اڈوانی نے ایم کے نائر کے حوالے تحریر کیا تھا کہ جواہر لال نہرو نے سردار پٹیل کو ’مکمل فرقہ پرست‘ قرار دیا تھا۔

اڈوانی نے اس بات کا بھی دعویٰ کیا ہے کہ انگریز ریاست جموں و کشمیر کے الحاق ہند کے حق میں نہ تھے، 1947ء میں بھارتی افواج کے سربراہ جنرل رائے بوچر کے بارے میں اڈوانی نے تحریر کیا ہے کہ وہ کشمیر میں فوجی مداخلت کے حامی نہیں تھے اور انہوں نے کابینہ کو بتایا تھا کہ پورے جموں و کشمیر پر کنٹرول حاصل کرنا ممکن ہی نہیں ہے، جنرل بوچر نے کابینہ کو بتایا تھا کہ اگر ان کی رائے نہیں مانی جاتی تو وہ مستعفی ہوجائیں گے، اڈوانی کے مطابق جنرل بوچر کے مستعفی ہونے کی دھمکی سے نہرو گھبرا گئے تھے، تاہم اس وقت پٹیل نے جنرل بوچر کو داندان شکن جوب دیتے ہوئے کہا کہ اگر آپ مستعفی ہونے چاہتے ہیں تو ہوجائیں ہم کل سے پولیس ایکشن شروع کرنے والے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 318791
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش