0
Wednesday 24 Dec 2014 19:18

یہ وقت سانحہ پشاور پر کسی کو ذمہ دار ٹھہرانے یا آپس میں الجھنے اور لڑنے کا نہیں، سراج الحق

یہ وقت سانحہ پشاور پر کسی کو ذمہ دار ٹھہرانے یا آپس میں الجھنے اور لڑنے کا نہیں، سراج الحق
اسلام ٹائمز۔ امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ ملک میں پہلی بار پھولوں کے تابوت اٹھائے، ہمیں اپنے گھر میں آگ لگانے والوں کو بے نقاب اور دہشت گردی کے خاتمہ کے لئے قانون کی حقیقی حکمرانی اور غیر قانونی اسلحہ کا سدباب کرنا ہوگا، مارشل لاء کا راستہ روکنے کے لئے حکومت، پی ٹی آئی میں لڑائی ختم کرانے کی کوشش کر رہا ہوں، حکومت کو جوڈیشل کمیشن ہر صورت بنانا پڑے گا اس لئے مزید وقت ضائع نہ کیا جائے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ملتان میں ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سراج الحق نے کہا کہ سانحہ پشاور کے بعد ہر شخص فکر مند ہے کہ دہشت گردی کو کس طرح ختم کیا جاسکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک میں دہشت گردی کا یہ پہلا واقعہ نہیں لیکن اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ یہ آخری ضرور ہو۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں حکومت، ریاست، معاشرہ اور پاکستانی قوم کی حیثیت سے معصوم بچوں اور ان کے ورثاء کو دہشت گردی کا جواب ضرور دینا ہوگا۔ ان کا کہتا تھا کہ عالمی استعماری قوتوں نے تیل اور سونے کے ذخائر ہڑپ کرنے کیلئے عالم اسلام پر قبضہ کرنے کا پروگرام بنایا اور اس سلسلے میں پہلا وار پاکستان پر 1971 میں مشرقی پاکستان کی علیحدگی کی صورت میں کیا جبکہ عراق، شام، لیبیا اور افغانستان پر بمباری کرکے انہیں تباہ کیا اور ان کی دولت معدنیات پر قبضے کئے گئے جبکہ معاملہ یہاں تک نہ رکا بلکہ لوگوں کو مسلک اور قومیت کی بنیاد پر بھی لڑایا گیااس لئے سانحہ پشاور کوئی سڑک کا حادثہ نہیں بلکہ ایک پری پلان سانحہ ہے۔ سراج الحق نے کہا کہ انہوں نے تحریک انصاف اور پاکستان عوامی تحریک کی حکومت کے ساتھ لڑائی ختم کرانے کی کوشش کی تا کہ ملک کو کسی اور مارشل لاء سے محفوظ رکھا جائے کیونکہ سیاسی جماعتوں اور حکومت کے درمیان جب بھی لڑائی ہوئی مارشل لاء کی راہ ہموار ہوئی۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت جوڈیشل کمیشن بنانے سے بھاگ نہیں سکتی کمیشن تو اسے ہر صورت بنانا پڑے گا کیونکہ حکومت نے کمیشن کی تشکیل کا وعدہ کیا تھا اس لئے اب مزید وقت ضائع نہ کیا جائے۔ انہوں نے پاکستان تحریک انصاف سے بھی گذارش کی ہے کہ وہ اسمبلیوں میں واپس آ جائے اور 2015 کو امن کا سال قرار دیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ وقت سانحہ پشاور پر کسی کو ذمہ دار ٹھہرانے یا آپس میں الجھنے اور لڑنے کا نہیں بلکہ یکسوئی اور امن قائم کرنے کا ہے اگر ملک میں امن قائم نہ ہوا تو پاکستان کسی اور جنگ کا مرکز بن سکتا ہے۔اس موقع پر صدر ہائیکورٹ بار سید اطہر حسین بخاری، جنرل سیکرٹری سجاد حسین ٹانگرا، مرزا عزیر اکبر بیگ، عظیم الحق پیرزادہ اور وسیم ممتاز ایڈووکیٹ نے بھی خطاب کیا۔
خبر کا کوڈ : 427900
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش